ایران کی شاندار فتح اور مستقبل کی پلاننگ
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
اسلام ٹائمز: ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور ایران کا مستقبل بے حد روشن ہے، خدا آپ دونوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ حیرت ہے دنیا کا جھوٹا ترین شخص دونوں ممالک کو سچائی کے راستے پر چلنے کی تلقین کر رہا ہے۔ اسرائیل وہ ریاست ہے جس کی بنیاد ہی جھوٹ پر رکھی گئی، اس کا سچائی سے کیا سروکار؟ دوسری جانب اسرائیلی عوام میں نتین یاہو اور امریکی عوام میں ٹرمپ کیخلاف نفرت بڑھ رہی تھی اور دونوں کیخلاف مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔ اس صورتحال میں دونوں کی بقاء جنگ بندی میں ہی تھی۔ تحریر: تصور حسین شہزاد
امریکہ کے قطر میں قائم ’’العدید اڈے‘‘ پر بھرپور ایرانی حملے کے بعد ٹرمپ کو احساس ہو گیا کہ ایران کے یہ حملے اسی طرح ان کے اڈوں پر جاری رہے تو ’’بڑے بے آبرو ہو کر تیرے کوچے سے ہم نکلے‘‘ کے مصداق مشرق وسطیٰ میں قائم امریکہ کی مصنوعی عزت خاک میں مل جائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ فوری طور پر اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو کو ہار مان لینے کا مشورہ دیدیا گیا۔ العدید اڈے پر حملے بعد صدر ٹرمپ نے ایران کا شکریہ ادا کیا اور کہا "میں ایران کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ اس نے حملے کی پیشگی اطلاع دی، جس کی بدولت کسی کی جان نہیں گئی اور کوئی زخمی نہیں ہوا۔ شاید اب ایران خطے میں امن اور ہم آہنگی کی طرف بڑھ سکے اور میں اسی قسم کی ترغیب اسرائیل کو بھی دوں گا۔ آپ سب کی اس معاملے پر توجہ کا شکریہ۔
ٹرمپ نے دنیا کو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا "دنیا کو مبارک ہو، اب وقت ہے امن کا"۔ ٹرمپ کے اس پیغام سے بظاہر یہی لگتا ہے، کہ امریکہ کا جوابی کارروائی کا کوئی ارادہ نہیں۔ انہوں نے اس پیغام میں اسرائیل کو بھی امن کی ترغیب دی ہے، حالانکہ اس سے پہلے وہ صرف ایران پر ہی دباؤ ڈالتے رہے اور اسرائیل کی کھل کر حمایت کرتے رہے ہیں۔ جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اب یہ تنازعہ جلد ہی اپنے اختتام کو پہنچ سکتا ہے۔ ایکس پر جاری پیغام میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’’دنیا اور مشرق وسطیٰ اصل فاتح ہیں، دونوں ممالک اپنے مستقبل میں بے پناہ محبت، امن اور خوشحالی دیکھیں گے، ان کے پاس بہت کچھ حاصل کرنے کیلئے ہے، لیکن اگر وہ سچائی کے راستے سے ہٹ گئے تو سب کچھ کھو بھی سکتے ہیں، اسرائیل اور ایران کا مستقبل بے حد روشن ہے، خدا آپ دونوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھے‘‘۔
حیرت ہے دنیا کا جھوٹا ترین شخص دونوں ممالک کو سچائی کے راستے پر چلنے کی تلقین کر رہا ہے۔ اسرائیل وہ ریاست ہے جس کی بنیاد ہی جھوٹ پر رکھی گئی، اس کا سچائی سے کیا سروکار؟ دوسری جانب اسرائیلی عوام میں نتین یاہو اور امریکی عوام میں ٹرمپ کیخلاف نفرت بڑھ رہی تھی اور دونوں کیخلاف مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔ اس صورتحال میں دونوں کی بقاء جنگ بندی میں ہی تھی۔ جس پر فوری عمل کرتے ہوئے قطری شہزادوں کی مدد لی گئی اور معاملہ سیز فائر تک پہنچ گیا۔ اسرائیل اور امریکہ اپنے کسی مقصد میں کامیاب نہیں ہوئے، بنیادی طور پر امریکہ و اسرائیل یہاں دو مرکزی اہداف لیکر آئے تھے۔
ایک تو ایران کے جوہری پروگرام کا خاتمہ اور دوسرا رجیم چینج۔ ایران کا جوہری پروگرام بھی کامیابی کیساتھ جاری و ساری ہے اور رجیم چینج بھی نہیں ہوا، سید علی خامنہ ای ہنوز سپریم لیڈر ہیں اور اپنی حیات تک سپریم لیڈر ہی رہیں گے، اور شاہ ایران کی اولاد دل کے ارماں آنسووں میں بہانے پر مجبور ہوگئی۔ تیسری اہم بات، ایران نے اسرائیل کا ناقابل تسخیر ہونے کا تصور بھی خاک میں ملا دیا ہے۔ اسرائیل اور امریکہ کو جدید ترین ٹیکنالوجی اور دنیا کے جدید ترین اسلحے کے حامل ممالک کی مکمل حمایت حاصل تھی، ایران نے مزاحمت کی علامت بن کر امریکہ کا غرور خاک میں ملا دیا ہے۔
امریکہ نے تو رات کے اندھیرے میں چھپ کر خالی جوہری سائٹس پر حملہ کیا، لیکن ایران نے فوجی اڈے پر حملہ کرنے سے قبل باقاعدہ امریکہ کو آگاہ کرکے ثابت کیا کہ وہ جو چاہے کر سکتا ہے۔ امریکہ افغانستان میں بیس سال تک جنگ لڑتا رہا۔ آخر کار رسوا ہو کر نکل گیا۔ ویتنام بھی امریکی رسوائی کی شاندار مثال کے طور جانا جاتا ہے۔ جبکہ ایرانی قوم اور افواج کہیں زیادہ تربیت یافتہ ہیں اور نظریاتی طور پر بھی شہادت کی آرزو ایرانیوں میں افغانیوں سے زیادہ ہے، تو امریکہ کبھی بھی ایران کو فتح نہیں کر سکتا تھا۔ اب جبکہ جنگ بندی کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ جنگ بندی ہوتی ہے تو ایران کو انتہائی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ دشمن انتہائی چالاک، دھوکے باز، مکار، شاطر، جھوٹا، فریبی اور منافق ہے۔ جنگ بندی ہوتی ہے تو یہ ایران کی تباہی دیکھنے والے دشمنوں کے ارمانوں کا قتل ہوگا، اس لیے ایران کو جنگ بندی کو قبول کر لینا چاہیئے۔
ایران کو فتح مبارک ہو، ایران نے اکیلے مقابلہ کرکے ثابت کر دیا ہے کہ وہ عظیم ملت ہے۔ اسرائیل کے دفاعی نظام کو ناکارہ کرکے ایران چاہتا تو اسے ایک ہفتے میں تباہ و برباد کر سکتا تھا، حالیہ ایرانی حملوں میں اسرائیل نے رو رو کر ٹرمپ کو مدد کیلئے آواز لگائی اور وہ بھی اپنے ناجائز بیٹے کو مار کھاتا دیکھ کر دوڑا دوڑا چلا آیا، لیکن الحمدللہ، ایرانی ثابت قدم رہے اور اسرائیل کیساتھ ساتھ ٹرمپ کو بھی سبق سکھا دیا۔ ٹرمپ اور نیتن یاہو کو برسوں یہ سبق یاد رہے گا۔ لیکن ایران کی قیادت کیلئے یہی کہیں گے کہ امن کا زمانہ جنگ کی تیاری کا زمانہ ہوتا ہے، اس لئے اس مدت سے فائدہ اٹھائیں، مکمل تیاری کریں کیونکہ دشمن کو شکست کا جو زخم ایران نے دیا ہے، یہ زخم انہیں چین نہیں لینے دے گا۔ یہ پلٹ کر وار کر سکتے ہیں۔ اس لئے انتہائی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیل اور دونوں کی ایران کی عوام میں ایران نے ایران کا ایران کو دیا ہے ہی تھی
پڑھیں:
ایران نے اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں نیوکلئیر سائنسدان سمیت دو افراد کو پھانسی دے دی
تہرن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 اگست ۔2025 )ایران نے اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں نیوکلئیر سائنسدان سمیت دو افراد کو پھانسی دے دی ہے ایرانی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ ان دو افراد کو اسرائیل کے لیے جاسوسی، خفیہ سرگرمیوں میں معاونت کرنے اور شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ سے وابستگی کے الزام میں پھانسی دی گئی. رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ سزائے موت پانے والے افراد کے نام روزباہ ویدی اور مہدی اصغر ہیں سزائے موت پانے والے روزباہ ویدی ایران کے اہم اور حساس ادارے میں کام کرتے ہوئے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے کام کر رہے تھے رپورٹ میں یہ نہیں بتایا کہ انہیں کب گرفتارکیا گیا تھا.(جاری ہے)
دوسری جانب ایران کی ”امیر کبیر یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی“ کے مطابق روزباہ ویدی نے نیوکلئیر انجینئیرنگ میں پی ایج ڈی کی تھی نشریاتی ادارے نے یہ نہیں بتایا کہ ویدی کس حساس اور اہم محکمے میں کام کرتے تھے لیکن یونیورسٹی کے نیوز لیٹر کے مطابق ویدی ایران کی اٹیمی انرجی آرگنائزیشن سے منسلک نیوکلئیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے رکن تھے.
یونیورسٹی کے مطابق انہوں نے 2011 میں دو اہم نیوکلئیر سائنسدانوں کے ساتھ ایک ریسرچ آرٹیکل شائع کیا تھا اور وہ دونوں ایرانی نیوکلیئر سائنسدان اسرائیل کے ساتھ ہونے والی حالیہ جنگ میں مارے گئے رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ مہدی اصغر زادہ کو بھی پھانسی دی گئی کیونکہ وہ شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ سے وابستہ تھے اور انہوں نے شام اور عراق میں تربیت لی تاکہ ایران میں کارروائیاں کر سکیں. ایران میں انسانی حقوق کے بارے میں رپورٹ شائع کرنے والی تنظیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اصغر زادہ سزا یافتہ مجرم تھے اور انہیں تقریباً دس قبل 2016 میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ شام سے واپس آ رہے تھے تنظیم کے مطابق اصغر زادہ کو دو سال پہلے پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی، جس پر عمل درآمد اب ہوا ایران کی انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ ’ایران نے 29 جون سے 29 جولائی (ایک ماہ) کے دوران 1404 افراد کو پھانسی دی ہے.