ایران کا شکریہ، اس نے قطر میں حملے کی پیشگی اطلاع دی، جس کی بدولت جانی نقصان نہیں ہوا: ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی جانب سے قطر میں امریکی فوجی اڈے پر میزائل حملے کے بعد ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائی ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا ایک “انتہائی کمزور جواب” تھی، جیسا کہ انہیں پہلے سے توقع تھی، اور امریکہ نے مؤثر انداز میں اس کا سامنا کیا۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر جاری بیان میں کہا کہ ایران نے کل 14 میزائل داغے، جن میں سے 13 کو دفاعی نظام کے ذریعے تباہ کر دیا گیا، جبکہ ایک میزائل کو نظرانداز کیا گیا کیونکہ وہ غیر خطرناک سمت میں جا رہا تھا۔
صدر ٹرمپ نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ حملے میں کوئی امریکی اہلکار زخمی نہیں ہوا اور مادی نقصان بھی نہ ہونے کے برابر رہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ امید کی جا سکتی ہے کہ ایران نے اپنا غصہ نکال لیا ہے اور اب کشیدگی میں اضافہ نہیں ہوگا۔
اپنے بیان میں ٹرمپ نے ایران کا شکریہ بھی ادا کیا کہ اس نے حملے سے قبل پیشگی اطلاع دی، جس کی وجہ سے ممکنہ جانی نقصان سے بچا جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ شاید اب ایران خطے میں امن اور استحکام کی جانب بڑھے، اور انہوں نے اس موقع پر اسرائیل کو بھی امن کا راستہ اختیار کرنے کی ترغیب دی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا بھارت دفاعی معاہدے سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251107-01-10
کراچی (رپورٹ : قاضی جاوید) امریکا بھارت دفاعی معاہدے سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا، بھارت سمجھتا ہے یہ معاہدہ صرف پاکستان کے خلاف ہے لیکن امریکا اس معاہدے کی مدد سے چین پر بھی دباؤ ڈالنے کی کو شش کر تا ہے، معاہدے سے بھارت کو زاید دفاعی اخراجات کا سامنا کرنا ہو گا،ان خیالات کا اظہارڈاکٹر ملیحہ لودھی، کموڈور ریٹائرڈ خالد چشتی اور سابق وزیر خارجہ خورشید محمود ْقصوری نے جسارت کی جانب سے پوچھے جانے والے سوال کہ امریکا بھارت دفاعی معاہدے کے پاکستان کے لیے کیا مضمرات ہیں؟ کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے جسارت کے سوال کے جواب میں کہا کہ امریکا بھارت دفاعی معاہدہ کے پاکستان کے لیے کیا مضمرات ہیں؟ کے جواب میں کہا کہ ایسا معاہدہ بھارت کے پاس 2005ء سے ہے اور 6مئی 2025ء کو جب بھارت پاکستان پر حملہ آور ہوا تھا اس وقت بھی امریکا، روس اور فرانس تینوں کے لڑاکا جہازبھی بھارت کے حملہ آور بیڑے میں موجودتھے اور بھاری ہوائی حملہ بھارت نے پاکستان پر کیا اور اس کو اسی قدر بھاری نقصان کا سامنا کر نا پڑا۔اس لیے امریکا بھارت معاہدے سے پاکستان کو کم اور بھارت کو زاید دفاعی اخراجات کا سامنا ہو گا ۔ بھارت یہ سمجھتا ہے یہ معاہدہ صرف پاکستان کے خلاف ہے لیکن امریکا اس معاہدے کی مدد سے چین پر بھی دباؤ ڈالنے کی کو شش کر تا ہے۔ امریکا کو اپنے اس مقصد میں مکمل طور سے ناکامی ہو رہی ہے ۔ کموڈور ریٹائرڈ خالد چشتی نے جسارت کے سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت اس معاہدے سے پاکستان کو کو ئی نقصان نہیں پہنچا سکتا ہے اور اس سے پاکستان پر منفی اثرات مرتب نہیں ہوں گے ۔پاکستان دفاعی طور پر بھارت سے بہت آگے ہے اور پاکستان کی نیوی بھی بھارت سے مقابلے کے لیے تیار ہے ۔بھارت ایک مرتبہ پھر امریکا کو یہ سمجھانے کی کو شش کر رہا ہے چین کے مقابلے لیے ضروری ہے کہ بھارت مضبوط اور پاکستان کو کمزور کیا جا ئے اور امریکا کی اسٹیبلشمنٹ کو یہ بات سمجھ میں آرہی ہے کہ بھارت کو مضبوط اور پاکستان کو کمزور کیا جا ئے لیکن ماضی نے یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان اسلحے کے لیے کسی ملک کا مجبور نہیں اور وہ خود اسلحہ بنائے گا ۔ سابق وزیر خارجہ خورشید محمود ْقصوری نے اپنے جواب میں کہا کہ بھارت کا نہ صرف امریکا سے بلکہ اسرائیل اور فرانس و جرمنی سے دفاعی سامان کی خریداری اور خفیہ معلومات کا در پردہ سلسلہ جاری ہے ۔ بھارت جرمنی سے بھی ایٹمی سب میرین حاصل کر رہا ہے اور اس کے ساتھ اس نے فرانس بھی ایٹمی سب میرین حاصل کر رہا اور اس کی ٹیکنالوجی بھی بھارت کے پاس ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا بھارت کچھ نہیں کر سکتا ہے ہاں شور مچا سکتا ہے ،بھارت فوری حملہ کر نے کے قابل نہیں ہے لیکن اب بھارت اور امریکا کے تعلقات بہتر ہو رہے ہیں۔