ٹرمپ اور "جنگ بندی" کی خبر کے بارے میں 5 اہم نکات
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
اگر ایران جنگ بندی کو مسترد کرتا ہے تو ٹرمپ امریکہ یا صیہونی حکومت کی جانب سے جاری جارحیت کو جائز قرار دینے کی کوشش کرے گا اور اسے "امن قائم کرنے کے لیے ایران کی عدم خواہش" کے جواب کے طور پر پیش کرے گا۔ ٹرمپ اور "جنگ بندی" کی خبر کے بارے میں 5 اہم نکات
1۔ جارح سے ثالث بننے کی کوشش
حالانکہ صرف 48 گھنٹے قبل، امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا تھا، ٹرمپ نے ایران اور صیہونی حکومت کے درمیان جنگ بندی کی بات کی ہے، وہ اس اقدام سے جارح ملک سے ثالث بننے کی کوشش کر رہا ہے، جس کا مقصد امریکہ میں اس پر ہونے والی تنقید کو کم کرنا ہے۔
2۔ حملہ آور کی پوزیشن کو تبدیل کرنا
یکطرفہ طور پر جنگ بندی کا اعلان کرکے ٹرمپ تہران کو جنگ شروع کرنے کی پوزیشن میں لانے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم، قطر میں امریکی اڈے پر ایران کے فوری اور ہدفی ردعمل نے اس منظر کو ہونے سے روک دیا اور زمینی طاقت کے توازن کو بدل دیا۔
3۔ امریکی آپریشن کی کامیابی کو ظاہر کرنے کے لئے
وہ یہ تجویز کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ امریکی حملے نے ایران کو جنگ بندی پر آمادہ کر دیا ہے، تاکہ اس کارروائی کو رائے عامہ میں موثر بنا کر پیش کرسکے اور ایران کے ردعمل کو کم اہم قرار دے سکے۔
4۔ آئندہ حملوں کے لیے ماحول تیار کرنا
اگر ایران جنگ بندی کو مسترد کرتا ہے تو ٹرمپ امریکہ یا صیہونی حکومت کی جانب سے جاری جارحیت کو جائز قرار دینے کی کوشش کرے گا اور اسے "امن قائم کرنے کے لیے ایران کی عدم خواہش" کے جواب کے طور پر پیش کرے گا۔
5۔ ایران کے اندرونی ماحول کا اندازہ لگانا
جنگ بندی کا مسئلہ اٹھانے کا ایک پوشیدہ مقصد ایرانی معاشرے کے ردعمل کا اندازہ لگانا ہے۔ امریکی تجزیہ کار میڈیا اور سوشل نیٹ ورکس پر نظر رکھ کر اندرونی ہم آہنگی یا تقسیم کی سطح کا اندازہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس کی بنیاد پر دباؤ کو بڑھانے کی کوشش کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی کوشش کر کرے گا
پڑھیں:
امریکی صدر نے بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات کو مسترد کر دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 اگست 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے تیل کی خریداری کے حوالے سے بھارتی درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے بعد اب بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات کو مسترد کر دیا۔
اوول آفس میں صحافیوں نے جب صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا وہ بھارت کے خلاف بھاری محصولات کے اعلان کے بعد مزید بات چیت کی توقع رکھتے ہیں، تو انہوں نے جواباً کہا، "اس وقت تک نہیں جب تک ہم اسے (ٹیرفس) حل نہیں کر لیتے۔
"واضح رہے کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان تجارتی روابط اور ٹیرفس کے حوالے سے کافی دنوں سے مذاکرات جاری تھے اور نئی دہلی کا کہنا تھا کہ وہ بات چیت کے ذریعے ان تمام مسائل پر قابو پا لے گا۔
تاہم اب امریکی صدر نے بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات کو ہی روک دیا ہے، جس کے دور رس نتائج نکلنے کی توقع کی جا رہی ہے۔
(جاری ہے)
واضح رہے کہ امریکی صدر نے بدھ کے روز بھارت کے خلاف پچیس فیصد اضافی ٹیرفس کا اعلان کیا تھا اور اس طرح اب بھارتی اشیا پر مجموعی طور پر پچاس فیصد محصولات عائد ہیں۔
نئے ٹیرفس کا نفاذ تین ہفتے بعد ہو گا۔ بھارتی ٹیرفس کے بارے میں امریکی موقف کیا کہا؟امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا الزام ہے کہ بھارت یوکرین میں جنگ کے خاتمے کی کوششوں کی حمایت کرنے میں ناکامی کے ساتھ ساتھ رعایتی روسی تیل سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔
انہوں نے ٹیرفس کے نفاذ کے وقت کہا تھا کہ یہ اقدام بھارت کی طرف سے "بڑی مقدار میں روسی تیل خریدنے" اور پھر اسے منافع کے لیے دوبارہ فروخت کرنے کے جواب میں کیے گئے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کا دعویٰ ہے کہ بھارت کا اس طرح سے روسی تیل خریدنا در اصل یوکرین کے خلاف ماسکو کی جنگ کو ایندھن فراہم کرنے کے مترادف ہے۔
امریکہ کا یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان اہم تجارتی تعلقات میں تناؤ کا سبب بن رہا ہے۔ امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، جس میں 2024 میں امریکہ کے لیے بھارت کی مجموعی برآمدات 87.4 بلین ڈالر تھیں۔
بھارت رواں برس اب تک امریکہ کے ساتھ تقریباً 46 بلین ڈالر کا ریکارڈ سرپلس تجارت کر چکا ہے۔ نئی دہلی کا کیا کہنا ہے؟بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے نئی دہلی میں گزشتہ روز ایک کانفرنس میں تقریر کے دوران کہا تھا، "ہمارے لیے، ہمارے کسانوں کا مفاد ہماری اولین ترجیح ہے۔ بھارت کسانوں، ماہی گیروں اور ڈیری فارمرز کے مفادات پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
میں جانتا ہوں کہ ہمیں اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی اور میں اس کے لیے تیار ہوں۔ بھارت اس کے لیے تیار ہے۔"بھارت کا کہنا ہے کہ روس سے تیل کی خرد و فروخت پر "بھارت کو نشانہ بنانا بلاجواز اور غیر معقول ہے۔"
نئی دہلی میں وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ "کسی بھی بڑی معیشت کی طرح، بھارت اپنے قومی مفادات اور اقتصادی سلامتی کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔"