TEHRAN:

ایران کے دارالحکومت میں عوام کی ایک بڑی تعداد نے سڑکوں پر نکل کر اسرائیل کے خلاف جنگ میں فتح کا جشن منایا اور صہیونی فورسز کے خلاف جنگ میں زبردست مقابلہ کرنے پر مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔

ایرانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق تہراین میں منگل کو جنگ بندی کے بعد عوام کی ایک بڑی تعداد جمع ہوئی اور صہیونی جارحیت کا مقابلہ کرنے پر مسلح افواج سے مکمل یک جہتی کا اظہار کیا۔

وسطی تہران میں انقلاب اسکوائر پر ایرانی خواتین، بچے اور ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد جمع ہوئے اور انہوں نے اسرائیلی حملوں کے خلاف مزاحمت اور قوم کی خودمختاری کے دفاع پر ان کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔

عوام نے اسرائیلی جارحیت کو مجرمانہ فعل قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور امریکا کو خون ریزی میں اس کا برابر کا مجرم قرار دیا اور امریکا مردہ باد، بچوں کا قاتل اسرائیل مردہ باد اور کوئی سمجھوتہ نہیں، کوئی شکست نہیں، امریکا کے خلاف جنگ رہے گی جیسے فلک شگاف نعرے لگائے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے پورٹریٹ، اسرائیل کے خلاف جنگ کے شہدا کی تصاویر اور ایران کے پرچم ہاتھوں میں اٹھائے عوام اسرائیل اور امریکا کے خلاف نعرے لگا رہے تھے اور پلے کارڈز میں درج تھا کہ ہم زندگی کے آخری لمحے تک کھڑے رہیں گے، اسرائیل کے تمام جرائم میں امریکا شراکت دار ہے، درج تھا۔

عوام نے پلے کارڈز میں لکھا تھا کہ صرف امن نہیں بلکہ پائیدار امن چاہیے اور لبیک یا خامنہ ای جیسے نعرے اور مطالبات درج تھے۔

ریلی میں پاسداران انقلاب، فوج، بسیج فورس اور پولیس کی تعریف میں نعرے لگائے گئے اور ان کے کردار کو بہادر اور جرات قرار دیا گیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے خلاف جنگ اسرائیل کے

پڑھیں:

ابراہیم معاہدوں میں نیا ملک شامل، امریکا کی جانب سے آج اعلان متوقع

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے اعلان کیا ہے کہ ایک نیا ملک باضابطہ طور پر اسرائیل کے ساتھ ابراہیم معاہدوں میں شامل ہونے جا رہا ہے تاہم انہوں نے ملک کا نام ظاہر نہیں کیا۔

وٹکوف نے میامی فلوریڈا میں ایک بزنس فورم کے دوران گفتگو کرتے ہوئے  کہا کہ میں آج رات واشنگٹن واپس جا رہا ہوں کیونکہ ہم آج ایک اور ملک کے ابراہیم معاہدوں میں شمولیت کا اعلان کرنے جا رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اعلان کا امکان شام وہائٹ ہاؤس میں ہونے والے ایک خصوصی عشایے کے دوران ہے، جس کی میزبانی صدر ٹرمپ کریں گے،  اس عشایے میں وسطی ایشیائی ممالک قازقستان، ازبکستان، تاجکستان، ترکمانستان اور کرغیزستان کے رہنما شریک ہوں گے۔

اگرچہ ابھی تک ملک کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، لیکن امریکی ویب سائٹ ایکسِیوس (Axios) نے دعویٰ کیا ہے کہ ابراہیم معاہدوں میں شامل ہونے والا نیا ملک قازقستان ہے، جس کے اسرائیل کے ساتھ 1992 سے سفارتی تعلقات موجود ہیں۔

خیال رہے کہ ابراہیم معاہدے ٹرمپ کے پہلے صدارتی دور میں اسرائیل اور کئی مسلم اکثریتی ممالک کے درمیان تعلقات بحال کرنے کے لیے کیے گئے تھے۔ اب تک چار ممالک — بحرین، مراکش، سوڈان، اور متحدہ عرب امارات — ان معاہدوں میں شامل ہو چکے ہیں۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل کو غزہ پر دو سالہ جنگ کے باعث عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔ جنگ کے دوران اب تک تقریباً 70 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ متعدد ممالک نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع یا فلسطین کو باضابطہ تسلیم کرلیا ہے۔

خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • امن کے خواہاں ہیں، خودمختاری اور جوہری پروگرام پر سمجھوتا نہیں  ہوگا، ایرانی صدر
  • میں ایران پر اسرائیلی حملے کا انچارج تھا،ٹرمپ
  • امن چاہتے ہیں لیکن کسی کے دباؤ کے آگے نہیں جھکیں گے، ایرانی صدر
  • افغان عبوری حکومت نے علاقائی وعدے پورے نہیں کیے، پاکستان اپنے مؤوف پر قائم ہے، عطاتارڑ
  • امریکی عوام کے ٹیکسز مزید اسرائیل کی غزہ کے خلاف جنگ پر خرچ نہیں ہونے چاہیے، ٹریبیون
  • یوم شہدائے جموں پر میئر سکھر کا خراج عقیدت
  • ابراہیم معاہدوں میں نیا ملک شامل، امریکا کی جانب سے آج اعلان متوقع
  • امریکی صدر کے خلاف واشنگٹن ڈی سی میں مظاہرے:’’ٹرمپ مَسٹ گو ناؤ‘‘ احتجاجی ریلی نکالی گئی
  • 6 نومبر: صدر زرداری، وزیراعظم شہباز شریف کا شہدائے جموں کو خراجِ عقیدت
  • ٹنڈو محمد خان :واپڈا کی ممکنہ نجکاری کے خلاف ملازمین کی ریلی