UrduPoint:
2025-08-09@22:27:28 GMT

غزہ میں سات اسرائیلی فوجی ہلاک

اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT

غزہ میں سات اسرائیلی فوجی ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 جون 2025ء) ایران میں زندگی معمول کی طرف لوٹنا شروع

غزہ میں سات اسرائیلی فوجی ہلاک

ادارت: امتیاز احمد، مقبول ملک

ایران میں زندگی معمول کی طرف لوٹنا شروع

ایران میں لوگوں نے اپنی معمول کی زندگی کی طرف لوٹنا شروع کر دیا ہے، کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد اس پر عمل درآمد جاری ہے۔


ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق بحیرہ کیسپین کے ارد گرد ساحلی علاقوں میں بہت زیادہ ٹریفک ہے کیونکہ دارالحکومت تہران کے باہر سمندری علاقے اور دیگر دیہی علاقوں سے لوگوں نے شہر کی طرف لوٹنا شروع کر دیا ہے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازعہ 12 روز تک جاری رہا، جس میں اسرائیل نے ایرانی جوہری اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ تہران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی اجازت نہیں دے سکتا۔

(جاری ہے)

ایران طویل عرصے سے یہ کہتا رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن ہے۔
اتوار کے روز امریکہ نے مداخلت کرتے ہوئے ایرانی جوہری تنصیبات پر بنکر بسٹر بم گرائے تھے۔
غزہ میں سات اسرائیلی فوجی ہلاک

غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں منگل کے روز ایک بکتر بند گاڑی کو دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں سات اسرائیلی فوجی ہلاک ہو گئے۔


اسرائیلی فوج نے آج بدھ کے روز کہا کہ غزہ پٹی میں گزشتہ روز اس کے سات فوجی مارے گئے۔
اس سے ایک روز قبل غزہ پٹی میں عینی شاہدین اور ہسپتالوں کی طرف سے بتایا گیا تھا کہ اسرائیلی افواج اور ڈرون طیاروں نے منگل کو علی الصبح جنوبی اور وسطی غزہ میں مختلف واقعات میں امداد کے منتظر سینکڑوں فلسطینیوں پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کم از کم 44 افراد ہلاک ہو گئے۔


خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹد پریس کے مطابق ایک فوجی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان ساتوں اسرائیلی فوجیوں کو منگل کے روز مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے کے قریب ہلاک کیا گیا، جب غزہ پٹی کے جنوبی شہر خان یونس میں ان کی بکتر بند گاڑی کو دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ منگل کو آر پی جی فائر کیے جانے کے نتیجے میں ایک اور فوجی بری طرح زخمی بھی ہوا۔


فوج کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر 2023 کو حماس کے دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد شروع ہونے والی غزہ پٹی کی جنگ میں اب تک 860 سے زیادہ اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے 400 سے زائد غزہ کے اندر لڑائی میں مارے گئے۔ اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کی ذمہ داری حماس نے قبول کر لی

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے منگل 24 جون کو اپنے ٹیلی گرام چینل پر دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اس نے اسرائیلی فوجیوں پر گھات لگا کر حملہ کیا تھا۔
حماس کے بیان میں مزید کہا گیا کہ خان یونس کے جنوب میں یاسین 105 نامی میزائل اور ایک اور میزائل سے اسرائیلی فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں کچھ فوجی ہلاک اور دیگر زخمی ہو گئے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی طرف لوٹنا شروع اسرائیلی فوجیوں کے نتیجے میں غزہ پٹی کے روز

پڑھیں:

ایرانی صدر کا دورہ پاکستان

موجودہ حالات کے تناظر میں عالمی سطح پر بدلتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر پاکستان کو دنیا بھر میں بالعموم اور ایشیا میں بالخصوص نہایت اہم مقام حاصل ہے۔ جغرافیائی محل وقوع کے لحاظ سے پاکستان کی حیثیت عالمی سطح پر مسلمہ ہے۔

یہی وجہ ہے کہ آج بھی عالمی سیاست میں پاکستان کے کردارکو اہمیت دی جا رہی ہے۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خود آگے بڑھ کر پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنا اس امر کا بین ثبوت ہے کہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی پرجوش قیادت میں بھارت سے جنگ جیتنے کے بعد پوری دنیا میں نہ صرف پاکستان کی عزت و وقار میں اضافہ ہوا بلکہ امریکا، یورپی اور مغربی ممالک میں ہماری اہمیت اور حیثیت کو پوری طرح سے تسلیم کیا جا رہا ہے۔

جغرافیائی، سیاسی، نظریاتی اور معاشی اعتبار سے پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک، اسلامی دنیا اور عالمی برادری سے خارجہ تعلقات کی بنیاد کیا ہو اور کیا نہ ہو، یہ موضوع آج کی عالمی سیاست میں ماہرین، مفکرین، مدبرین، تجزیہ نگاروں اور سیاسی رہنماؤں کے درمیان اب زیر بحث آتا جا رہا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی قیادت عالمی برادری اور اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ نئے سرے سے تعلقات استوار کر رہی ہے ۔برادر عرب ممالک میں سعودی عرب، بحرین، قطر اور بنگلہ دیش کے علاوہ ایران کے ساتھ ہمارے ہمیشہ سے دوستانہ مراسم رہے ہیں۔

ایران ہی وہ پہلا ملک تھا جس نے 1947 میں پاکستان کو تسلیم کیا۔ تاریخ کے اوراق بتاتے ہیں کہ 1965 اور 1971 کی پاک بھارت جنگ میں ایران نے پاکستان کا کھل کر ساتھ دیا اور تہران کی بھرپور سفارتی حمایت حاصل رہی۔

28 مئی 1998 کو جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کر کے اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی قوت بننے کا اعزاز حاصل کیا تو ایران میں اس خوشی کے موقع پر باقاعدہ جشن منایا گیا تھا، بعینہ 13 مئی 2025 کو جب اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو امریکی دباؤ کے باوجود پاکستان نے برادرانہ مراسم کا حق ادا کرتے ہوئے اسرائیلی حملوں کی خدمت اور ایران کی بھرپور حمایت کی اور ایران اسرائیل جنگ رکوانے میں اپنا مثبت کردار ادا کیا تو ایرانی پارلیمنٹ میں ’’تشکر پاکستان، تشکر پاکستان‘‘ کے نعرے لگائے گئے جو ایران کے پاکستان سے دوستی کے اظہار کی علامت ہے۔

اسی پس منظر میں گزشتہ ہفتے ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے پاکستان کا دو روزہ سرکاری دورہ کیا تاکہ وہ ایران اسرائیل جنگ میں پاکستان کے مثبت کردار ادا کرنے کا ذاتی طور پر وزیر اعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کر سکیں۔ صدر پزشکیان کا یہ پاکستان کا پہلا دورہ تھا، اس دورے کے دوران انھوں نے صدر مملکت آصف زرداری، فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر اور وفاقی وزرا سے بھی تفصیلی ملاقاتیں کیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر پزشکیان کے مابین ہونے والی ملاقات کے دوران علاقائی و عالمی معاملات کے پہلو بہ پہلو کئی دیگر موضوعات اور مسائل پر بھی تفصیلی بات چیت کی گئی جن میں پھلوں، چاول، گوشت کی برآمد، سرحدی بازاروں کو فعال کرنے سمیت دو طرفہ تجارتی حجم کو تین ارب ڈالر سالانہ سے بڑھا کر دس ارب ڈالر کرنے کے معاہدات شامل ہیں۔

ایران سلک روڈ اور گوادر تا چاہ بہار منصوبوں میں اشتراک اور زمینی رابطے بڑھانے پر بھی متفق ہے۔اگرچہ ایران پاکستان تجارتی معاہدے کے حجم میں 10 ارب ڈالر سالانہ تک لے جانے کے عزائم کا اتفاق کیا گیا ہے، تاہم مبصرین و تجزیہ نگار یہ اندیشے بھی ظاہر کر رہے ہیں کہ امریکی پابندیوں کے باعث اتنے بڑے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے درمیان میں حائل کئی رکاوٹوں کو بھی عبور کرنا پڑے گا۔

گزشتہ پانچ سالوں کے درمیان ایران کے لیے پاکستانی برآمدات کا حجم محض ایک لاکھ تیس ہزار ڈالر تک تھا۔ خدشہ ظاہرکیا جا رہا ہے کہ اگر ایران نے ایٹمی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے پیش قدمی جاری رکھی تو اسے امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

سردست تو امریکا مطمئن ہے کہ اس نے ایران کی ایٹمی تنصیبات تباہ کر دی ہیں اور ساتھ ہی ایران کو انتباہ کر دیا ہے کہ اگر اس نے ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے کی کوئی جرأت کی تو اسے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے بڑے واضح طور پر ایران کے جوہری پروگرام کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران کو پرامن مقاصد کے لیے جوہری توانائی حاصل کرنے کا اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت پورا حق حاصل ہے۔

یہ امریکی پابندیوں کے ہی ثمرات ہیں کہ پاکستان اور ایران کے درمیان گیس پائپ لائن منصوبہ ابھی تک پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکا ہے۔ ایرانی صدر کے حالیہ دورے کے دوران بات چیت میں اس مسئلے کو کورٹ کے بجائے اتفاق رائے سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

صدر پزشکیان نے اس گرم جوشی کا مظاہرہ کیا کہ ایران پاکستان کو اپنا ہمسایہ نہیں بلکہ بھائی سمجھتا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ موقف کا اظہار کیا کہ اسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ صدر پزشکیان نے وزیر اعظم شہباز شریف کو ایران کے دورے کی دعوت بھی دی۔ توقع کی جانی چاہیے کہ ایرانی صدر کے دورے سے دونوں ملکوں کے درمیان غلط فہمیوں کا خاتمہ اور تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • لبنان میں حزب اللہ کے اسلحہ ڈپو میں دھماکا، 6 اہلکار جاں بحق
  • لبنان کے اسلحہ ڈپو میں خوفناک دھماکا؛ 6 فوجی ہلاک اور متعدد زخمی
  • اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے بیس مبینہ جاسوس گرفتار، ایران کا سخت انتباہ
  • کولگام میں خونریز تصادم: دو بھارتی فوجی اور ایک جنگجو ہلاک
  •   پاکستان کی غزہ پر مکمل عسکری فبضے کے اسرائیلی منصوبے کی شدید مذمت
  • پاکستان کی اسرائیلی فوجی قبضے کے منصوبے پر شدید مذمت
  • نیتن یاہو کا غزہ پر مکمل فوجی قبضے کا منصوبہ، اسرائیلی آرمی چیف اور اپوزیشن لیڈر نے مخالفت کردی
  • اسرائیلی کابینہ میں غزہ پٹی پر مکمل قبضے کا منصوبہ منظور
  • اسرائیلی کابینہ نے غزہ پر مکمل فوجی کنٹرول کے متنازع منصوبے کی منظوری دے دی
  • ایرانی صدر کا دورہ پاکستان