Islam Times:
2025-09-24@15:57:52 GMT

ایران اسرائیل جنگ میں طاقت کا توازن

اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT

ایران اسرائیل جنگ میں طاقت کا توازن

اسلام ٹائمز: اسلامی جمہوریہ ایران کا ردعمل دیکھ کر دوستوں کے دل تو ٹھنڈے ہوئے مگر دشمن حیران و پریشان ہوگئے ان کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیا کریں؟ اور یہ سب کیا ہو رہا ہے؟ وہ آگ جس کو وہ تہران، قم اور مشہد میں دیکھنا چاہتے تھے وہ ان کے گھروں میں لگی ہوئی تھی اور وہ جو بے چینی پیدا کرنا چاہتے تھے وہ بیت المقدس میں امریکی سفیر کو رات میں پانچ بار پناہ لینے پر مجبور ہو کر لینی پڑ رہی تھی۔ تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس 

کچھ دوست یہ سوال اٹھا رہے تھے کہ چند سنجیدہ لوگوں نے ایران اور اسرائیل جنگ کے حوالے سے استطاعت کی شرط کے موجود ہونے نہ ہونے کی بات کی تھی۔ ان  کا خیال تھا کہ ایران کے پاس امریکہ اور اسرائیل سے لڑنے کے حوالے اسے استطاعت نہیں ہے اس لیے صلح کر لینی چاہیئے۔ انہیں جواب دیا گیا کہ اگر آپ لوگ نبی رحمتﷺ کے زمانے میں ہوتے تو جنگ بدر میں نبی اکرمﷺ کو بھی اپنی عقل کے مطابق ہی مشورے دیتے اور طاقت کے توازن کی بنیاد پر لڑائی کے فیصلے کا سوچتے۔ میں نے عرض کیا کہ ضروری نہیں اس طرح کی بات کرنے والا ہر شخص دشمن ہو یا دشمن کی زبان بول رہا ہو۔ کچھ لوگ اپنی سادگی کی وجہ سے ایسی بات کرتے ہیں جس میں اپنے خیال کو حقیقت فرض کر لیتے ہیں۔

اپنے خیال کو ہی حقیقت فرض کرنے کے بعد فکری نتائج ایسے ہی نکلتے ہیں۔ یہ لوگ اپنی طرف سے حمایت ہی کر رہے ہوتے ہیں۔ سب سے پہلے تو ان لوگوں کے پاس اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت اور قدرت کی کوئی مصدقہ اطلاعات ہی نہیں، یہ لوگ ایران کو پابندیوں میں جکڑا پسماندہ ملک سمجھتے ہیں۔ ان کی غالب اکثریت پہلے جنگی حملے کے بعد مایوسی میں چلی گئی تھی کہ اب کیا ہو جائے گا؟ یہ لوگ ایران کو مغربی میڈیا سے متاثر ہو کر عراق اور لیبیا پر قیاس کر رہے تھے۔انہیں معلوم ہی نہیں تھا کہ ایران کے نظام کی طاقت ہی ایران کی انقلابی عوام ہے اور دوسرا ایرانی کئی ہزار سالہ تاریخ رکھنے والی قوم ہیں جو اس پر فخر کرتی ہیں۔ایسے مواقع پر قوموں کا اجتماعی شعور بہت اہم ہوتا ہے۔

جب سپاہ پاسداران نے میزائل فائر کرنا شروع کیے اور اسرائیل میں تباہی ہونے لگی تو دنیا کی رائے بدلنے لگی کہ نہیں ایران کے پاس بھی طاقت و استطاعت ہے۔جیسے جیسے دن گزرتے گئے لوگوں کی آنکھیں کھلتی گئیں کہ سپاہ پاسداران نے خوب تیاری کر رکھی ہے۔ ایک ویڈیو بہت وائرل ہوئی جسے جتنی بار دیکھا ایمان تازہ ہوا، اس میں سپاہ کے میزائل کے ساتھ  محفل انس با قرآن برپا ہو رہی ہے اور سب پاسداران مل کر بڑی خوبصورتی سے قرآن مجید کی اس آیہ مجیدہ کی تلاوت کر رہے ہیں: وَأَعِدُّوا لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِن دُونِهِمْ لَا تَعْلَمُونَهُمُ اللَّهُ يَعْلَمُهُمْ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِن شَيْءٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ (سورہ انفال ۶۰)۔ ترجمہ: اور ان (کفار) کے مقابلے کے لیے تم سے جہاں تک ہو سکے طاقت مہیا کرو اور پلے ہوئے گھوڑوں کو (مستعد) رکھو تاکہ تم اس سے اللہ کے اور اپنے دشمنوں نیز دوسرے دشمنوں کو خوفزدہ کرو جنہیں تم نہیں جانتے اللہ انہیں جانتا ہے اور راہ خدا میں جو کچھ تم خرچ کرو گے وہ تمہیں پورا دیا جائے گا اور تم پر زیادتی نہ ہوگی۔

وہ قوم جسے ایک مدت سے علم ہے کہ ہم کسی بھی وقت اسرائیلی اور امریکی بربریت کا نشانہ بن سکتے ہیں وہ کیسے اپنے دفاع سے غافل ہو سکتی ہے؟ یہی وجہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی دفاعی حکمت عملی حملے روکنے سے زیادہ حملے کرنے کے ذریعے دباؤ پیدا کرنے پر مشتمل ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آج کے دن تک دنیا کا کوئی دفاعی نظام مکمل طور پر میزائلوں کو  نہیں روک سکتا۔ اگر روک سکتا ہوتا تو آج تل ابیت اور حیفہ مٹی کے ڈھیر میں تبدیل نہ ہو چکے ہوتے۔ اسرائیل کو امریکہ اور پورے یورپ کی فوجی مدد حاصل ہے اور وہ جو چاہتا ہے وہ اسے مل جاتا ہے پیسے بھی امریکی ٹیکس دہندگان کے اکاونٹ سے کٹتے ہیں۔ اسرائیل کی سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ یہاں موجود آباد کار بم اور دھواں دیکھنے کے لیے نہیں آئے بلکے انہیں بہترین ماحول اور پرآسائش زندگی کے لیے لایا گیا ہے۔

جیسے جیسے دن گزر رہے تھے اور ایرانی میزائل مزید تباہی  مچا رہے تھے۔ اسرائیل کے ہاتھ پاوں پھول رہے تھے، اب تو صورتحال یہاں تک پہنچ گئی تھی کہ بحری جہازوں سے اسرائیلی فرار اختیار کر رہے تھے۔ پناہ گاہوں میں لڑائیاں ہو رہی تھیں۔ ایک بار آپ اے سی والے آفس میں بیٹھ کر استطاعت کی بحث صرف ذہبی ورزش کے لیے کرتے ہیں اور دوسری طرف میدان جنگ کے مجاہدین اپنے میزائلوں کے پاس بیٹھ کر قرآن مجید کی یہ آیت مجیدہ پڑھتے ہیں کہ پلے ہوئے گھوڑوں کو مستعد رکھو تو انہیں نے اس دورے کے گھوڑے مستعد رکھے ہوئے تھے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کا ردعمل دیکھ کر دوستوں کے دل تو ٹھنڈے ہوئے مگر دشمن حیران و پریشان ہوگئے ان کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیا کریں؟ اور یہ سب کیا ہو رہا ہے؟ وہ آگ جس کو وہ تہران، قم اور مشہد میں دیکھنا چاہتے تھے وہ ان کے گھروں میں لگی ہوئی تھی اور وہ جو بے چینی پیدا کرنا چاہتے تھے وہ بیت المقدس میں امریکی سفیر کو رات میں پانچ بار پناہ لینے پر مجبور ہو کر لینی پڑ رہی تھی۔ قرآن مجید میں اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِي حَاجَّ إِبْرَاهِيمَ فِي رَبِّهِ أَنْ آتَاهُ اللَّهُ الْمُلْكَ إِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّيَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ قَالَ أَنَا أُحْيِي وَأُمِيتُ ۖ قَالَ إِبْرَاهِيمُ فَإِنَّ اللَّهَ يَأْتِي بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَأْتِ بِهَا مِنَ الْمَغْرِبِ فَبُهِتَ الَّذِي كَفَرَ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ (بقرہ ۲۵۸)۔ ترجمہ: کیا آپ نے اس شخص کا حال نہیں دیکھا جس نے ابراہیم سے ان کے رب کے بارے میں اس بنا پر جھگڑا کیا کہ اللہ نے اسے اقتدار دے رکھا تھا؟ جب ابراہیم نے کہا: میرا رب وہ ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے تو اس نے کہا: زندگی اور موت دینا میرے اختیار میں (بھی) ہے، ابراہیم نے کہا کہ اللہ تو سورج کو مشرق سے نکالتا ہے، تو اسے مغرب سے نکال کر دکھا، یہ سن کر وہ کافر مبہوت رہ گیا اور اللہ ظالموں کی راہنمائی نہیں کرتا۔

جس طرح حضرت ابراہیمؑ کے جواب سے نمرود مبہوت ہوگیا تھا بالکل آج کے دشمنان اسلام بھی اسی طرح مبہوت ہوگئے تھے۔ یہ تو چند دن کی جنگ تھی اور بہت جلد پانسہ پلٹ دیا گیا۔ اللہ نے اپنے لشکر کی مدد فرمائی اور اسے عزت دی۔اگر  معاملہ لمبا بھی ہو جائے تو  بھی گھبرانا نہیں ہے۔ اللہ کی مدد و نصرت پر پکا یقین رکھنا چاہیئے۔ قرآن مجید نے اسے بڑی خوبصورتی سے بیان فرمایا ہے: أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُمْ مَثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ ۖ مَسَّتْهُمُ الْبَأْسَاءُ وَالضَّرَّاءُ وَزُلْزِلُوا حَتَّىٰ يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ مَتَىٰ نَصْرُ اللَّهِ ۗ أَلَا إِنَّ نَصْرَ اللَّهِ قَرِيبٌ (بقرہ ۲۱۴)۔ ترجمہ: کیا تم خیال کرتے ہو کہ یونہی جنت میں داخل ہو جاؤ گے حالانکہ ابھی تمہیں اس قسم کے حالات پیش نہیں آئے جو تم سے پہلوں کو پیش آئے تھے؟ انہیں سختیاں اور تکالیف پہنچیں اور وہ اس حد تک جھنجھوڑے گئے کہ (وقت کا) رسول اور اس کے مومن ساتھی پکار اٹھے کہ آخر اللہ کی نصرت کب آئے گی؟ (انہیں بشارت دے دی گئی کہ) دیکھو اللہ کی نصرت عنقریب آنے والی ہے۔

یہ بہت ہی بامعنی اور آج کے حالات میں مکمل رہنمائی فراہم کرتی آیت ہے۔ اگر امتحان کچھ طویل ہو جائے اور کفر و نفاق بظاہر کچھ غالب بھی آنے لگے تو پریشان نہیں ہونا۔ اللہ کی نصرت جلد پہنچ جاتی ہے۔ اللہ سے مدد اور نصرت کے جلدی بھیجنے کی دعا ضرور کرتے رہنا چاہیئے اور ہر صورت میں پرامین رہنا چاہیئے۔ ایران نے اسرائیل سے جنگ کی کس قدر تیاری کی ہوئی تھی؟ اس کا اندازہ موجودہ جنگ کے تیسرے دن ہی ہوگیا تھا جب امریکہ براہ راست مقابلے کے لیے پر تولنے لگا تھا۔ ایک ہفتے بعد ہی امریکی شمولیت نے بتا دیا کہ اسرائیل کی اتنی طاقت ہی نہیں ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران سے دو ہفتے براہ راست لڑ سکے۔ جب اللہ پر یقین کرتے ہوئے جنگ میں شامل ہوں گے اور دل جما کر لڑیں گے تو میدان آپ کا ہوگا۔ وہاں کب ناکامی ہو سکتی ہے جب کام کا آغاز ہی فاتح خیبر کے نام سے کیا جا رہا ہو۔ مقام معظم رہبری کا ٹویٹ ہی ایمان کی تازگی کے لیے کافی تھا لکھا تھا: حیدرِ کرارؑ کے مبارک نام سے جنگ کا آغاز ہوتا ہے۔ علیؑ اپنی تلوار "ذوالفقار" کے ساتھ خیبر کی طرف واپس لوٹتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسلامی جمہوریہ ایران رہے تھے اللہ کی اور اس کے لیے ہے اور کر رہے کے پاس نہیں ا تھا کہ اور وہ

پڑھیں:

گروسی امریکہ و اسرائیل کیلئے جاسوسی میں مشغول ہے، دنیا کی سب سے بڑی صیہونی لابی کا برملاء اعتراف

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر ایران سے متعلق صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز (FDD) کے زیر اہتمام منعقدہ ایک خصوصی اجلاس میں صیہونی ماہرین نے برملاء اعتراف کیا ہے کہ سربراہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) نے ہی ایران کیخلاف امریکی ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں موثر کردار ادا کرتے ہوئے ایران کی کمزوریوں کی نشاندہی میں امریکہ کو خصوصی مدد پہنچائی ہے اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے قریب آنے پر، دنیا کی سب سے بڑی صیہونی لابی فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز (FDD) نے واشنگٹن میں ایک اہم اجلاس منعقد کیا ہے کہ جس کا مقصد اُن طریقوں کا جائزہ لینا تھا کہ جن کے ذریعے امریکہ، ایران پر دباؤ بڑھانے کے لئے بین الاقوامی اداروں کو استعمال میں لا سکتا ہے۔ اس اجلاس میں؛ سی ای او ایف ڈی ڈی جوناتھن شینزر، سینئر مشیر رچرڈ گولڈ برگ، چین کے پروگرام ڈائریکٹر کریگ سنگلٹن اور ڈائریکٹر آف دی ٹیکنالوجی اینڈ سائبر لیب مارک مونٹگمری نے شرکت کی جبکہ صیہونی ماہرین کی اس ٹیم نے ایران کو، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لئے، خاص طور پر عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جیسی کثیر الجہتی تنظیموں کے میدان میں، نہ صرف ٹیکٹیکل بلکہ سیاسی سطح پر بھی ایک "تزویراتی چیلنج" قرار دیا!
  اس بحث کے اہم موضوعات میں سے ایک سیکرٹری جنرل آئی اے ای اے رافائل گروسی کا کردار بھی تھا جبکہ وہاں موجود اسرائیلی ماہرین کے مطابق، اسی "ایران مخالف کردار" کے سبب رافائل گروسی کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے عہدے کے لئے بھی ممکنہ امیدوار سمجھا جا رہا ہے۔ ایف ڈی ڈی کے ماہرین کے مطابق اس تشخیص کی اہم وجہ "رافائل گروسی کی جانب سے امریکی ایجنڈے کے عین مطابق اور واشنگٹن کی پالیسیوں کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگی کے ساتھ، ایرانی جوہری کیس کا انتظام و انصرام" ہے۔ صیہونی ماہرین نے رافائل گروسی کو ایک ایسا فرد قرار دیا کہ جو غیر ضروری تناؤ پیدا کئے بغیر ہی، انتہائی مؤثر طریقے سے ایران کی کمزوریوں کی نشاندہی کرنے میں کامیاب رہا کہ جسے امریکی نقطہ نظر سے "اسٹریٹیجک فائدہ" قرار دیا جا رہا ہے۔

ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق اس اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ ایران کی "جوہری عقب نشینی" درحقیقت واشنگٹن کے لئے ایک کامیابی ہے جبکہ رافائل گروسی ہی کی "سفارتکاری" نے ایران کی محدودیتوں کو نمایاں کیا اور یہی امر امریکہ کے لئے ایک قسم کی "نرم فتح" یا "نرم طاقت پر مبنی اہم کامیابی" کا سبب بنی ہے۔
-
  اس حوالے سے صیہونی ماہرین نے مزید تاکید کی کہ امریکہ کو خصوصی ایجنسیوں پر اثر انداز ہونے پر زیادہ توجہ دینی چاہیئے نہ کہ صرف سیکرٹری جنرل پر کیونکہ ایرانی جوہری معاملے کا براہ راست طور پر، اس ایجنسی کے ریگولیٹری فنکشن کے ساتھ تعلق ہے لہذا اس جیسے عالمی اداروں میں "مغرب نواز قیادت" کو یقینی بنانا ہی بالواسطہ طور پر ایران کو محدود کرے گا۔ ایف ڈی ڈی کے ماہرین نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے چینی ڈپٹی سیکرٹری جنرل کی موجودگی کے بارے میں بھی "تشویش" کا اظہار کیا اور وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ چین اور روس جیسی طاقتوں کہ جن کے مفادات ایران کے ساتھ منسلک ہیں، کے زیر اثر کثیر الجہتی ریگولیٹری ڈھانچے کا وجود، اس عمل کو پیچیدہ بنا سکتا ہے لہذا امریکہ ان اداروں کی مالی امداد کے ذریعے اپنا مطلوبہ اثر و رسوخ استعمال کرے کیونکہ اگر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اربوں ڈالر خرچ ہونے جا رہے ہیں تو اس مالیاتی فائدے کو "مطلوبہ اصلاحات" یا "ایران سے متعلق پابندیوں کے نفاذ" کے لئے استعمال کیا جانا چاہیئے!

متعلقہ مضامین

  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ جامع علاقائی سلامتی کے نظام کی شروعات ہے،ایرانی صدر
  • ایران پر امریکا اسرائیل حملہ خطے میں امن پر کاری وار تھا، صدر مسعود پیزشکیان
  • نیویارک، جنرل اسمبلی سے ایرانی صدر کے خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای کے بیانیے کی گونج
  • گروسی امریکہ و اسرائیل کیلئے جاسوسی میں مشغول ہے، دنیا کی سب سے بڑی صیہونی لابی کا برملاء اعتراف
  • ایران کیساتھ مذاکرات کسی فوجی کارروائی میں رکاوٹ نہیں بلکہ جنگ کی ایک شکل ہیں، صیہونی ٹی وی
  • چین نے ہر سیکٹر میں پاکستان کو سپورٹ کیا زیادہ آبادی کو طاقت بنایا : گورنر پنجاب 
  • استعمار اور ایٹم بم کی تاریخ
  • اگر دوبارہ ایران اسرائیل جنگ ہوئی تو اسرائیل باقی نہیں رہیگا، ملیحہ محمدی
  • حزب اللہ کی سعودی عرب کو رابطوں اور تعلقات کی اعلانیہ دعوت
  • جنوبی لبنان میں اسرائیلی ڈرون حملہ، 3 بچوں سمیت 5 افراد شہید