پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی مذاکرات، اگلے ہفتے معاہدے کی تکمیل پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جون2025ء)وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب اور امریکہ کے سیکریٹری برائے تجارت، ہاورڈ لٴْٹنِک کے مابین باہمی ٹیرفس سے متعلق ورچوئل میٹنگ ہوئی جس میں دونوں فریقین نے جاری مذاکرات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ جاری اعلامیہ کے مطابق فریقین نے تجارتی مذاکرات کو آئندہ ہفتے تک خوش اسلوبی سے مکمل کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
(جاری ہے)
تجارتی معاہدے کے بعد باہمی مفادات پر مبنی ایک جامع شراکت داری تشکیل دی جانے پر بھی اتفاق کیا گیا،اعلامیہ کے مطابق یہ شراکت داری اسٹریٹجک اور سرمایہ کاری کے شعبوں سمیت باہمی دلچسپی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرے گی۔دونوں ممالک کے لیے یکساں فوائد کے حصول کے لیے گفتگو کا محور تجارت، سرمایہ کاری اور معاشی روابط کو مزید گہرا اور مؤثر بنانے پر تھا،اس ضمن میں تکنیکی سطح کے مذاکرات آئندہ ہفتے مکمل کیے جانے کا امکان ہے۔دونوں ممالک نے جلد از جلد تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے پر اعتماد کا اظہار کیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
ٹیرفس اور ویزا خدشات کے درمیان آج بھارتی اور امریکی وزرائے خارجہ کی ملاقات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 ستمبر 2025ء) امریکی صدر کی جانب سے بھارت پر روسی تیل کی خریداری کے باعث اضافی 25 فیصد محصولات عائد کرنے کے فیصلے کے بعد، جس کے نتیجے میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے بھارت پر مجموعی محصولات کی شرح 50 فیصد تک پہنچ گئی ہے، یہ جے شنکر اور روبیو کی پہلی بالمشافہ ملاقات ہو گی۔
یہ اعلیٰ سطحی ملاقات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ہو رہی ہے۔
دہلی میں باخبر ذرائع کا کہنا تھا کہ اس ملاقات کا مقصد بھارت اور امریکہ کے تعلقات میں حالیہ بہتری کو آگے بڑھانا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ ملاقات دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے اور حالیہ مہینوں میں پیدا ہونے والی خلیج کو پاٹنے کی کوششوں کا تسلسل ہے۔(جاری ہے)
جے شنکر اور روبیو کی آخری ملاقات جولائی کے اوائل میں واشنگٹن میں ہوئی تھی اور اس سے قبل رواں سال جنوری میں بھی دونوں ملے تھے۔
تاہم، یہ ملاقات پہلی بالمشافہ ملاقات ہو گی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عائد کردہ تجارتی محصولات کی وجہ سے بھارت اور امریکہ کے تعلقات کشیدہ ہوئے ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت پر 50 فیصد محصولات، جن میں 25 فیصد اضافی محصولات بھی شامل ہیں، روسی تیل کی خریداری کے باعث لگائے گئے ہیں۔یہ ملاقات ایسے وقت پر بھی ہو رہی ہے جب بھارت کے وزیرِ تجارت و صنعت پیوش گوئل پیر کے روز امریکہ کے ساتھ تجارتی مذاکرات کے لیے ایک وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔
بھارتی وزارت تجارت نے ایک بیان میں کہا، ''وفد کا مقصد باہمی فائدہ مند تجارتی معاہدے کے جلد از جلد اختتام کے لیے مذاکرات کو آگے بڑھانا ہے۔‘‘
گزشتہ ماہ دونوں ملکوں نے درمیان تجارتی مذاکرات دوبارہ شروع کر دیے ہیں اور ٹرمپ نے اعتماد ظاہر کیا ہے کہ معاہدے تک پہنچنے میں ''کوئی دشواری‘‘ نہیں ہو گی۔
باہمی تعلقات میں کشیدگیجے شنکر اور روبیو کے درمیان یہ اہم بات چیت ایسے وقت ہو رہی جب ٹرمپ انتظامیہ نے حال ہی میں ایچ ۔
ون بی ویزا کی فیس بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹرمپ کے دستخط شدہ حکم نامے کے بعد نئے درخواست گزاروں کے لیے اب ایک لاکھ ڈالر فیس درکار ہو گی۔ اس فیصلے کے فوراً بعد ٹیکنالوجی کمپنیوں اور ملازمین میں بے چینی پھیل گئی، اور اس سے ہزاروں بھارتی ملازمت کے متلاشی متاثر ہو سکتے ہیں۔بعد ازاں وائٹ ہاؤس نے وضاحت کی کہ یہ ایک وقتی فیس ہے اور یہ صرف نئی درخواستوں پر لاگو ہو گی، موجودہ ویزہ ہولڈرز اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔
تعلقات میں بہتری کی امیدجے شنکر پورے ہفتے کے دوران دوطرفہ اور کثیرالجہتی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور 27 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے عام مباحثے میں بھارت کا قومی موقف پیش کرنے والے ہیں۔
گزشتہ ماہ بھارت اور امریکہ کے تعلقات اس وقت بگڑ گئے جب ٹرمپ نے، یہ کہہ کر کہ نئی دہلی روسی تیل سستا خرید کر درآمد کر رہا ہے، بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد بھاری محصول عائد کر دیا۔
واشنگٹن بھارت پر الزام لگا رہا ہے کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جنگی مشین کو یوکرین میں تیل خرید کر فنڈ کر رہا ہے۔
تاہم، تعلقات میں بہتری اس وقت نظر آئی جب ٹرمپ نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کو ٹیلی فون کر کے ان کی سالگرہ پر مبارکباد دی۔ مودی کو ''قریبی دوست‘‘ قرار دیتے ہوئے ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان جلد ہی تجارتی معاہدہ طے پا جائے گا۔
گزشتہ ہفتے امریکہ کے تجارتی نمائندے کے دفتر کے حکام کی ایک ٹیم نئی دہلی میں تجارتی معاہدے پر مذاکرات کے اگلے دور کے لیے آئی تھی۔
ادارت: صلاح الدین زین