data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: پاکستان اور امریکا کے درمیان اقتصادی تعاون کی نئی راہیں کھلنے لگی ہیں اور حالیہ ورچوئل اجلاس میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاملات پر واضح پیش رفت سامنے آئی ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے مابین باہمی تجارت سے متعلق اعلیٰ سطح کی بات چیت میں اتفاق رائے طے پاگیا ہے کہ اگلے ہفتے ایک جامع تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دے دی جائے گی، جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی شراکت داری کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔

اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کی جب کہ امریکا کی جانب سے وزیر تجارت ہاورڈ لُٹنِک شریک تھے۔ ورچوئل میٹنگ میں مرکزی موضوع باہمی ٹیرفس یعنی reciprocal tariffs رہے، جس پر فریقین نے کھل کر گفتگو کی۔ اطلاعات کے مطابق اس بات چیت میں نہ صرف موجودہ مذاکرات پر اطمینان ظاہر کیا گیا بلکہ آئندہ مراحل کے لیے بھی عملی حکمت عملی پر اتفاق رائے سامنے آیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا مرکزی نکتہ تجارت، سرمایہ کاری اور باہمی اقتصادی تعاون کو مزید وسعت دینا تھا۔ فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ باہمی اقتصادی مفادات کی بنیاد پر ایک جامع شراکت داری قائم کی جائے جو نہ صرف موجودہ تجارتی تعلقات کو مستحکم کرے بلکہ آنے والے وقتوں میں سرمایہ کاری، صنعتی ترقی اور روزگار کے نئے مواقع بھی فراہم کرے۔

اجلاس میں خاص طور پر زور دیا گیا کہ ایسی پالیسیوں کو فروغ دیا جائے جو دونوں ملکوں کے لیے یکساں مفید ہوں۔ یہ بات بھی زیر بحث آئی کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان تجارتی حجم کو مزید بڑھایا جا سکتا ہے، بشرطیکہ تکنیکی سطح پر موجود رکاوٹوں کو دور کیا جائے اور طویل المدتی اقتصادی اہداف کو مدنظر رکھتے ہوئے اصلاحات متعارف کرائی جائیں۔

اجلاس کے بعد اعلان کیا گیا کہ تکنیکی سطح پر باقی رہ جانے والے نکات کو اگلے ہفتے تک مکمل کر لیا جائے گا، جس کے بعد تجارتی معاہدے کو باضابطہ شکل دی جائے گی۔ یہ معاہدہ صرف تجارتی سرگرمیوں تک محدود نہیں ہوگا بلکہ اس میں سرمایہ کاری، صنعت، انفرا اسٹرکچراور جدید ٹیکنالوجی جیسے اہم شعبے بھی شامل ہوں گے۔ اس طرح یہ معاہدہ ایک اسٹریٹیجک اقتصادی فریم ورک کی حیثیت اختیار کرے گا۔

رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کے ذرائع نے اس پیش رفت کو پاکستان کے لیے ایک مثبت اشارہ قرار دیا ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب ملک کو غیر ملکی سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ معاہدہ کامیابی سے مکمل ہو جاتا ہے تو یہ نہ صرف امریکی منڈیوں تک پاکستان کی مصنوعات کی رسائی کو ممکن بنائے گا بلکہ ملک میں صنعتی ترقی، برآمدات اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ متوقع ہے۔

دوسری جانب امریکا نے بھی اس بات پر اعتماد ظاہر کیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ معاشی تعلقات کو ایک نئے اور دیرپا مرحلے میں داخل کیا جا سکتا ہے۔ واشنگٹن، اسلام آباد کے ساتھ ایسے تعلقات کا خواہاں ہے جو باہمی احترام، اعتماد اور مشترکہ مفادات پر مبنی ہوں۔

توقع کی جا رہی ہے کہ آئندہ ہفتے ہونے والے تکنیکی مذاکرات کے بعد معاہدے کی تفصیلات کو حتمی شکل دے دی جائے گی، جس کے بعد دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام اس معاہدے پر دستخط کریں گے۔ یہ معاہدہ جنوبی ایشیا میں پاکستان کی اقتصادی اہمیت کو اجاگر کرے گا اور امریکا کی ایشیا پالیسی میں بھی ایک کلیدی سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سرمایہ کاری کے درمیان یہ معاہدہ کے بعد

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم کی منظوری اتفاق رائے سے ہو گی: رانا ثنااللہ

 

اسلام آباد:(نیوزڈیسک) وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری افہام و تفہیم سے کرنے کی کوشش ہے۔

وفاقی دارالحکومت میں نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ آئینی امور پر باہمی اتفاقِ رائے سے پیش رفت کی جائے گی، جب کہ 18ویں ترمیم کے بعد وفاق اور صوبوں کے درمیان بعض پہلوؤں میں عدم توازن ایک حقیقت ہے جسے مل بیٹھ کر سے حل کرنا ہوگا۔

اُنہوں نے کہا کہ صوبوں کو چلانا فیڈریشن کی اور فیڈریشن کو چلانا صوبوں کی ذمہ داری ہے، لہٰذا یہ معاملات بات چیت اور تعاون ہی سے آگے بڑھ سکتے ہیں۔

وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ایک مثبت پیشرفت شروع ہوچکی ہے اور ایسی تجاویز زیرِ غور ہیں جن میں این ایف سی ایوارڈ کے حصے کو کم کیے بغیر آئینی ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے تمام اتحادی جماعتوں اور متعلقہ فریقین کو اعتماد میں لینے کی کوشش کی جائے گی، اُن کے بقول یہ طے ہے کہ وہی ترمیم آگے بڑھے گی جس پر سب کا اتفاق ہوگا، اور جن نکات پر اختلاف ہوگا اُنہیں آئندہ کے لیے زیرِ بحث رکھا جائے گا۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ ترمیمی عمل کے دوران دیگر اُمور، جیسے بلدیاتی نظام، اوورسیز پاکستانیوں کی انتخابی شمولیت، ججوں کے تبادلے اور الیکشن کمیشن کے دائرۂ کار پر بھی اتفاقِ رائے سے فیصلے کیے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور چین تجارتی و سرمایہ کاری کے فروغ کیلیے مشترکہ کوششوں پر متفق
  • 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری اتفاق رائے سے ہو گی: رانا ثنااللہ
  • 27ویں آئینی ترمیم پر اتفاقِ رائے کی کوشش کی جائے گی، رانا ثنااللہ
  • امریکا بھارت دفاعی معاہدے سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا
  • پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس 2025 کی کامیاب تکمیل
  • سرحد پار تجارت کے فروغ کے لئے’’ٹریڈ لیب‘‘ پلیٹ فارم متعارف
  • طالبان حکومت اپنے عالمی وعدوں کی ذمہ دار ٹھہرائی جائے، پاکستان کا مطالبہ
  • پاکستان کیلیے جرمنی کا 11 کروڑ چالیس لاکھ یورو ترقیاتی پیکج
  • جرمنی کا پاکستان کیلیے 11 کروڑ 40 لاکھ یورو ترقیاتی پیکج اعلان
  • پاکستان قطر کیساتھ دفاعی اور تزویراتی شراکت کو مزید فروغ دینے کیلئے پُرعزم ہے؛ صدرِ مملکت