پاک امریکا معاشی شراکت داری میں اہم پیش رفت، تجارتی معاہدے کی جلد تکمیل پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان اور امریکا کے درمیان اقتصادی تعاون کی نئی راہیں کھلنے لگی ہیں اور حالیہ ورچوئل اجلاس میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاملات پر واضح پیش رفت سامنے آئی ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے مابین باہمی تجارت سے متعلق اعلیٰ سطح کی بات چیت میں اتفاق رائے طے پاگیا ہے کہ اگلے ہفتے ایک جامع تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دے دی جائے گی، جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی شراکت داری کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔
اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کی جب کہ امریکا کی جانب سے وزیر تجارت ہاورڈ لُٹنِک شریک تھے۔ ورچوئل میٹنگ میں مرکزی موضوع باہمی ٹیرفس یعنی reciprocal tariffs رہے، جس پر فریقین نے کھل کر گفتگو کی۔ اطلاعات کے مطابق اس بات چیت میں نہ صرف موجودہ مذاکرات پر اطمینان ظاہر کیا گیا بلکہ آئندہ مراحل کے لیے بھی عملی حکمت عملی پر اتفاق رائے سامنے آیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا مرکزی نکتہ تجارت، سرمایہ کاری اور باہمی اقتصادی تعاون کو مزید وسعت دینا تھا۔ فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ باہمی اقتصادی مفادات کی بنیاد پر ایک جامع شراکت داری قائم کی جائے جو نہ صرف موجودہ تجارتی تعلقات کو مستحکم کرے بلکہ آنے والے وقتوں میں سرمایہ کاری، صنعتی ترقی اور روزگار کے نئے مواقع بھی فراہم کرے۔
اجلاس میں خاص طور پر زور دیا گیا کہ ایسی پالیسیوں کو فروغ دیا جائے جو دونوں ملکوں کے لیے یکساں مفید ہوں۔ یہ بات بھی زیر بحث آئی کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان تجارتی حجم کو مزید بڑھایا جا سکتا ہے، بشرطیکہ تکنیکی سطح پر موجود رکاوٹوں کو دور کیا جائے اور طویل المدتی اقتصادی اہداف کو مدنظر رکھتے ہوئے اصلاحات متعارف کرائی جائیں۔
اجلاس کے بعد اعلان کیا گیا کہ تکنیکی سطح پر باقی رہ جانے والے نکات کو اگلے ہفتے تک مکمل کر لیا جائے گا، جس کے بعد تجارتی معاہدے کو باضابطہ شکل دی جائے گی۔ یہ معاہدہ صرف تجارتی سرگرمیوں تک محدود نہیں ہوگا بلکہ اس میں سرمایہ کاری، صنعت، انفرا اسٹرکچراور جدید ٹیکنالوجی جیسے اہم شعبے بھی شامل ہوں گے۔ اس طرح یہ معاہدہ ایک اسٹریٹیجک اقتصادی فریم ورک کی حیثیت اختیار کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کے ذرائع نے اس پیش رفت کو پاکستان کے لیے ایک مثبت اشارہ قرار دیا ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب ملک کو غیر ملکی سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ معاہدہ کامیابی سے مکمل ہو جاتا ہے تو یہ نہ صرف امریکی منڈیوں تک پاکستان کی مصنوعات کی رسائی کو ممکن بنائے گا بلکہ ملک میں صنعتی ترقی، برآمدات اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ متوقع ہے۔
دوسری جانب امریکا نے بھی اس بات پر اعتماد ظاہر کیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ معاشی تعلقات کو ایک نئے اور دیرپا مرحلے میں داخل کیا جا سکتا ہے۔ واشنگٹن، اسلام آباد کے ساتھ ایسے تعلقات کا خواہاں ہے جو باہمی احترام، اعتماد اور مشترکہ مفادات پر مبنی ہوں۔
توقع کی جا رہی ہے کہ آئندہ ہفتے ہونے والے تکنیکی مذاکرات کے بعد معاہدے کی تفصیلات کو حتمی شکل دے دی جائے گی، جس کے بعد دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام اس معاہدے پر دستخط کریں گے۔ یہ معاہدہ جنوبی ایشیا میں پاکستان کی اقتصادی اہمیت کو اجاگر کرے گا اور امریکا کی ایشیا پالیسی میں بھی ایک کلیدی سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری کے درمیان یہ معاہدہ کے بعد
پڑھیں:
وزیراعظم محمد شہباز شریف کے گلگت بلتستان کے لیے 100 میگاواٹ سولر پلانٹ کے وعدہ کی تکمیل،ایکنک نے منظوری دے دی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اگست2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف کا گلگت بلتستان کے رہائشیوں سے 100 میگاواٹ کے سولر فوٹو وولٹک پاور پلانٹ کی فراہمی بارے کیا گیا ایک اور وعدہ پورا کر دیا گیا ،قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک )نے وزیراعظم کے اعلان کے دو دن بعد ہی گلگت بلتستان میں مختلف مقامات کے لیے 100 میگاواٹ کے سولر فوٹو وولٹک پاور پلانٹ کے منصوبے کی منظوری دے دی ۔ پی ایم آفس سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ایکنک کی منظوری کے بعدمنصوبے پر باقاعدہ کام شروع ہو جائے گا، منصوبہ تین سال میں مکمل ہوگا جس پر کل 24.957 ارب روپے لاگت آئے گی۔اپنے حالیہ دورہ گلگت کے دوران وزیراعظم نے اعلان کیا تھا کہ ایکنک جلد ہی گلگت بلتستان کے لیے 100 میگاواٹ کے سولر پاور پلانٹ کے منصوبے کی منظوری دے گی،سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) پہلے ہی اس منصوبے کی منظوری دے چکی ہے۔(جاری ہے)
واضح رہے کہ استور، داریال، تانگیر ،دیامر، گھانچے، غذر، گلگت، ہنزہ، اشکومان، نگر، روندو، سکردو اور شگر کے اضلاع اس منصوبے سے مستفید ہوں گے۔ منصوبے کے پہلے مرحلے میں ضلع سکردو کو 18.958 میگاواٹ بجلی فراہم کی جائے گی جبکہ دوسرے مرحلے میں ہنزہ، گلگت اور دیامر کے اضلاع کو بالترتیب 6.005 میگاواٹ، 28.013 میگاواٹ اور 13.126 میگاواٹ بجلی فراہم کی جائے گی۔ اسی طرح تیسرے مرحلے میں باقی اضلاع کو 16.096 میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی۔مزید برآں یہ منصوبہ ہسپتالوں اور سرکاری دفاتر کو 18.162 میگاواٹ آف گرڈ بجلی بھی فراہم کرے گا۔\932