اسرائیل اور ایران کی 12 روزہ جنگ کے دوران دونوں ملکوں نے یومیہ کتنا نقصان اٹھایا؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ جنگ بلآخر امریکا اور قطر کی ثالثی میں ختم ہوگئی۔
12 روزہ جنگ کے دوران ایران میں فوجی افسران اور جوہری سائنسدانوں سمیت 600 سے زائد شہادتیں ہوئیں۔
دوسری جانب اسرائیل نے جو اعداد و شمار دنیا کے سامنے رکھے اس کے مطابق ایرانی حملوں کے نتیجے میں 2 درجن سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوئے تاہم اس جنگ میں دونوں ملکوں کو روزانہ سیکڑوں ملین ڈالر کا نقصان بھی برداشت کرنا پڑا۔
اس حوالے سے العربیہ اردو کی ایک رپورٹ میں ماہرین کے اندازوں کا حوالہ دیتے ہوئے دونوں ملکوں کے نقصانات کا ایک جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
اسرائیل کو کتنا نقصان ہوا؟
ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ اسرائیل نے جنگ کے دوران ایرانی میزائل اور ڈرونز کا مقابلہ کرنے کیلئے بڑی تعداد میں انٹر سیپٹر میزائل استعمال کیے، ان میزائلوں کی یومیہ لاگت 200 ملین ڈالر تک بتائی جاتی ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل میں شائع ایک رپورٹ میں اسرائیل کے انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سکیورٹی اسٹڈیز کے محقق یہوشوا کالسکی نے ایران کے خلاف استعمال ہونے والے میزائلوں کی لاگت بتائی ہے۔
ڈیوڈز سلنگ سسٹم: یہ سسٹم مختصر اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کو تباہ کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے جسے ایک مرتبہ ایکٹیویٹ کرنے پر تقریباً 7 لاکھ ڈالر لاگت آئی ہے۔
ایرو تھری سسٹم: یہ سسٹم جنگ کے دوران طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کو مار گرانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جسے ایک مرتبہ ایکٹیویٹ کرنے پر تقریباً 4 ملین ڈالر لاگت آتی ہے۔
ایرو ٹو سسٹم: محاذ آرائی کے دوران استعمال کیے گئے اس سسٹم کی لاگت تقریباً3 ملین ڈالر فی مداخلت ہے۔
امریکی جریدے کی ایک رپورٹ کے مطابق ایران کے خلاف جنگ کے دوران اسرائیل کو اپنے ائیر ڈیفنس یا اینٹی میزائل سسٹم پر یومیہ 10 ملین سے 200 ملین امریکی ڈالر پھونکنے پڑے۔
ایران کی جانب سے داغے گئے میزائل حملوں کے نتیجے میں اسرائیل میں بالخصوص تل ابیب، حیفا اور بیر السبع میں کئی عمارتیں تباہ ہوگئیں رپورٹ میں ان تباہ شدہ عمارتوں کی مرمت پر لاگت کا تخمینہ 400 ملین ڈالر بتایا گیا ہے ۔
امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق ایران نے حیفا میں قائم آئل ریفائنری پر حملہ کیا اس حملے میں اربوں روپے کے انفرا اسٹرکچر کی تباہی کے علاوہ اسرائیل کو 85 کروڑ روپے یومیہ نقصان برداشت کرنا پڑا۔
ایران کو کتنا نقصان اٹھانا پڑا؟
اگرچہ ایران حکومت کی جانب سے اب تک جنگ کےدوران معاشی نقصانات کے اعدادوشمار جاری نہیں کیے گئے لیکن نیوکلیئر سائٹس سمیت عمارتوں کی تباہی میں ایران کیلئے دسیوں ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حملوں میں متاثر ہونے والے ایران کے جوہری مقامات تہران کی اربوں کی لاگت سے قائم کیے گئے تھے ، جنگ کے دوران ان متاثرہ مقامات کی لاگت ایران کو بلاشبہ بہت مہنگی پڑے گی۔
یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ کئی روز جاری رہنے والی اس جنگ کے دوران ایران کو اسرائیل کے مقابلے مادی نقصان کے بجائے جانی نقصان زیادہ برداشت کرنا پڑا ۔
امریکی تھنک ٹینک کی ایک رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حملے سے قبل ہی ایران کو تعمیرات اور انفرا اسٹرکچر کی مد میں 500 بلین امریکی ڈالر کی ضرورت تھی اور حملے کے بعد اس میں کئی ارب ڈالرز کا مزید اضافہ ہوگیاہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جنگ کے دوران ملین ڈالر ایک رپورٹ رپورٹ میں ایران کے کے مطابق ایران کو کی لاگت گیا ہے
پڑھیں:
رکفیت جیل: اسرائیل کا فلسطینی قیدیوں کو زیرزمین قیدخانے میں رکھے جانے کا انکشاف
اسرائیل کی طرف سے غزہ کے 100 سے زائد فلسطینیوں کو رکفیت جیل میں زیر زمین رکھنے کا انکشاف ہوا ہے جہاں وہ نہ کبھی سورج کی روشنی دیکھ پاتے ہیں، نہ مناسب خوراک ملتی ہے اور نہ ہی اپنے اہل خانہ یا باہر کی دنیا کی خبریں حاصل کر سکتے ہیں۔
برطانوی اخبار گارڈین کی خصوصی رپورٹ کے مطابق رکفیت جیل کو 1980 کی دہائی میں انتہائی خطرناک مجرموں کے لیے بنایا گیا تھا لیکن بعد میں غیر انسانی ہونے کی وجہ سے بند کر دیا گیا۔ 7 اکتوبر 2023 کے حملوں کے بعد، اسرائیل کے سیکورٹی وزیر ایتامار بن-گویر نے اسے دوبارہ فعال کر دیا۔ جیل کے تمام حصے زیر زمین ہیں، جس کی وجہ سے قیدیوں کو قدرتی روشنی نہیں ملتی۔
یہ بھی پڑھیے: آئرش فٹبال ایسوسی ایشن نے اسرائیل کی معطلی کی قرارداد منظور کر لی
وکلا کے مطابق قیدیوں کو چھوٹے سیلز، محدود ورزش کی جگہ اور کمزور طبی سہولیات میں رکھا جاتا ہے۔ انہیں روزانہ تشدد، کتوں کے حملے، پابندیاں اور قلیل خوراک دی جاتی ہے۔ قیدی دن میں صرف چند منٹ باہر نکل سکتے ہیں، اور کئی قیدیوں کو 9 ماہ سے سورج کی روشنی نہیں دیکھنے دی گئی۔
اسرائیل کے اعلیٰ عدالت نے حال ہی میں فلسطینی قیدیوں کو مناسب خوراک فراہم نہ کرنے کو غیر قانونی قرار دیا۔ ماہرین کے مطابق زیر زمین قید کے نفسیاتی اثرات انتہائی خطرناک ہیں اور یہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس جیل میں کم از کم 2 شہری بھی قید ہیں، جن میں ایک نرس اور ایک نوجوان شامل ہیں، جو کئی ماہ سے بغیر مقدمہ یا الزام کے پکڑے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں پانی زہریلا، اسرائیلی حملوں نے ماحولیاتی بحران پیدا کر دیا
وکلا کے مطابق، دونوں افراد کو جنوری 2025 میں رکفیت منتقل کیا گیا اور انہیں معمولی تشدد اور دیگر اذیت دہ اقدامات کا سامنا کرنا پڑا، جو اسرائیلی جیلوں میں پائی جانے والی تشدد کی رپورٹس سے ملتے جلتے ہیں۔
اسرائیلی جیل سروس نے اس رپورٹ پر کوئی وضاحت نہیں دی، جبکہ وزارت انصاف نے سوالات فوج کی طرف منتقل کر دیے۔
قیدیوں کی حالت انسانی حقوق کے لیے سنگین خطرہ قرار دی جا رہی ہے اور عالمی برادری کی توجہ کی ضرورت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل جیل غزہ جنگ