ایرانی منصوبوں پر سے اپنی نظریں نہیں ہٹائیں گے ،سربراہ موساد
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب (صباح نیوز)اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے خطرہ بڑی حد تک ختم ہوگیا ہے۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم نے سالوں تک کام کیا تاکہ درست وقت پر درست اقدامات کیے جاسکیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی منصوبوں پر سے اپنی نظریں نہیں ہٹائیں گے، وہاں موجود ہوں گے جیسے ہم وہاں رہے ہیں۔قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی کہنا تھا کہ اگر ایران یورینیم افزودگی کا پروگرام دوبارہ
شروع کرے گا تو اسے فوجی کارروائی سے روکیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایران نے اسرائیلی جوہری منصوبوں اور تنصیبات کی خفیہ معلومات ظاہر کر دیں
ایرانی وزارتِ انٹیلیجنس نے اسرائیلی جوہری تنصیبات اور ماہرین کی ویڈیوز بھی نشر کیں، ساتھ ہی انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی کی فوٹیجز بھی دکھائی گئیں، جنہیں ایران اپنے خلاف اقدامات کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے ایک پروگرام میں انکشاف کیا ہے کہ وزارتِ انٹیلی جنس نے اسرائیل کے حساس اور اسٹریٹیجک جوہری منصوبوں اور سائنسدانوں سے متعلق خفیہ معلومات اور دستاویزات حاصل کرلی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ آپریشن رواں سال جون میں مکمل کیا گیا تھا، خفیہ معلومات لاکھوں صفحات پر مشتمل دستاویزات، تصاویر اور ویڈیوز پر مبنی تھیں، جس کا ایرانی حکام نے تفصیلی جائزہ لیا اور اسے اس وقت تک منظرعام پر نہیں لایا گیا، جب تک تمام مواد محفوظ مقامات تک پہنچ نہیں گیا۔ ایرانی وزیرِ انٹیلی جنس اسماعیل خطیب نے سرکاری ٹی وی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ کامیاب کارروائی ہماری انٹیلی جنس اور آپریشنل صلاحیتوں کے امتزاج کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایران لائی گئی ان قیمتی دستاویزات میں صیہونی ریاست کے سابقہ اور جاری ہتھیاروں کے منصوبے، پرانے ایٹمی ہتھیاروں کی اپ گریڈیشن اور ری پروسیسنگ کے منصوبے، امریکا اور یورپی ممالک کے ساتھ مشترکہ پروگرام اور ایٹمی ہتھیاروں کے ڈھانچے و ذمہ داران سے متعلق مکمل تفصیلات شامل ہیں۔ اسماعیل خطیب نے مزید کہا کہ ان دستاویزات میں ان محققین، سائنسدانوں اور سینیئر مینیجرز کی فہرست بھی شامل ہے، جو اسرائیل کے غیر انسانی ہتھیاروں کے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں، ان میں امریکی اور یورپی سائنسدان بھی شامل ہیں۔ ایرانی انٹیلی جنس نے ان افراد کے اداروں، کمپنیوں اور تمام ساتھیوں کے پتے بھی حاصل کر لیے ہیں۔ وزیر کے مطابق 189 اسرائیلی جوہری اور عسکری ماہرین کی شناخت کرلی گئی ہے اور جون کی 12 روزہ جنگ کے دوران ایران کی میزائل فورسز نے صیہونی ریاست کے حساس فوجی مقامات کو نشانہ بنایا۔
وزارتِ انٹیلی جنس نے اسرائیلی جوہری تنصیبات اور ماہرین کی ویڈیوز بھی نشر کیں، ساتھ ہی انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی کی فوٹیجز بھی دکھائی گئیں، جنہیں ایران اپنے خلاف اقدامات کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔ اسماعیل خطیب نے مزید کہا کہ اسرائیل کے اندر کئی جوہری ادارے، عسکری تنظیمیں اور عام شہری بھی ایران کے ساتھ تعاون کرتے رہے، جس کے دو بڑے محرکات تھے، ایک مالی مفاد اور دوسرا اسرائیلی وزیراعظم سے شدید نفرت، جس کی وجہ سے انہوں نے بدلے کے طور پر خفیہ معلومات فراہم کیں۔