ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ کا مسئلہ حل کرینگے، گلبر خان
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن والے چیف سیکرٹری کے دفتر تو جاتے ہیں لیکن میرے پاس نہیں آتے۔ اپوزیشن سے سو اختلاف ہو سکتا ہے لیکن میرے دفتر کے دروازے ان کیلئے ہمیشہ کھلے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے کہا ہے کہ ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ کا مسئلہ انتہائی اہم ہے، اس مسئلے کو حل کرنے کی بھرپور کوشش کرینگے۔ اسمبلی اجلاس کے دوران مختلف ممبران کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلے سال ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ کیلئے 1 ارب روپے مختص کیا تھا جس سے 22 کروڑ روپے منافع ملتے تھے لیکن شرح سود کم ہونے اب صرف 12 کروڑ روپے ملتے ہیں۔ حالیہ بجٹ میں ہم نے 50 کروڑ روپے مختص کیا تھا، کابینہ نے فیصلہ کیا کہ اس پیسے سے کم از کم چھ ماہ تک اس کو چلائیں گے، مین نے سیکرٹریز کے ساتھ میٹنگ بھی کی جس میں چیف سیکرٹری نے بتایا کہ پہلے ہسپتالوں کے بقایا جات کا مسئلہ حل کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پیسہ کم پڑ گیا تو ہم کہیں اور سے بھی بندوبست کرینگے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اپوزیشن اراکین کیلئے میرے دفتر کے دروازے کھلے ہیں، بعض مسئلے ایسے ہوتے ہیں جن کو ایوان میں پیش کرنے سے حل ہو سکتے ہیں، بعض مسائل کیلئے میرے دفتر آنا ہوتا ہے۔ اپوزیشن والے چیف سیکرٹری کے دفتر تو جاتے ہیں لیکن میرے پاس نہیں آتے۔ اپوزیشن سے سو اختلاف ہو سکتا ہے لیکن میرے دفتر کے دروازے ان کیلئے ہمیشہ کھلے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میرے دفتر لیکن میرے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
توانائی شعبے کے گردشی قرضوں کے 1225 ارب روپے حل، حکومت کا بڑا سنگ میل
حکومت پاکستان نے توانائی کے شعبے میں 1225 ارب روپے کے گردشی قرضوں کے تاریخی حل کا اعلان کر دیا ہے، جسے مالیاتی نظم و ضبط اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کی جانب فیصلہ کن قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
تاریخی اشتراکی کوششیہ کارنامہ وزیر اعظم کے ٹاسک فورس برائے توانائی کی قیادت میں وزارت توانائی، وزارت خزانہ، اسٹیٹ بینک، پاکستان بینکس ایسوسی ایشن اور 18 بینکوں کی مشترکہ کاوشوں سے ممکن ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:ملکی قرضوں میں نمایاں اضافہ، ہر پاکستانی کتنا مقروض؟
اس موقع پر وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب، مشیر وزیراعظم برائے نجکاری محمد علی، نیشنل کوآرڈینیٹر لیفٹیننٹ جنرل محمد ظفر اقبال، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال اور دیگر اہم شخصیات نے فعال کردار ادا کیا۔
قرضوں کی ری اسٹرکچرنگمعاہدے کے تحت 660 ارب روپے کے موجودہ قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ اور 565 ارب روپے کی نئی فنانسنگ شامل ہے تاکہ بجلی پیدا کرنے والے اداروں کو واجبات کی ادائیگی کی جا سکے۔
حکومت نے واضح کیا ہے کہ اس معاہدے کے نتیجے میں صارفین پر کوئی اضافی بوجھ نہیں پڑے گا کیونکہ ادائیگیاں پہلے سے عائد فی یونٹ 3.23 روپے سرچارج کے ذریعے ہوں گی۔
معیشت کے دیگر شعبوں کے لیے سہولتاس معاہدے سے 660 ارب روپے کے خود مختار ضمانتی فنڈز (sovereign guarantees) بھی آزاد ہو گئے ہیں، جنہیں زرعی شعبے، چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبار، ہاؤسنگ، تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبوں میں استعمال کیا جائے گا۔
حکومت کا عزموزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اس کامیابی کو پاکستان کے توانائی شعبے کے دیرینہ مسائل کے حل اور مالی استحکام کے عزم کی علامت قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کارنامہ اجتماعی قیادت، تکنیکی مہارت، بین الادارہ جاتی ہم آہنگی اور پبلک پرائیویٹ تعاون کا مظہر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ کامیابی پاکستان کے ڈھانچہ جاتی مسائل کو حل کرنے کے لیے جدت، اتحاد اور عزم کے ساتھ آگے بڑھنے کی ایک نظیر پیش کرتی ہے اور حکومت کا یہ اقدام توانائی کے شعبے میں پائیداری کی راہ ہموار کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان توانائی حکومت پاکستان گردشی قرض