بنگلہ دیش کی اکثریت پاکستان کو بھارت سے بہتر دوست سمجھتی ہے، سروے میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
گیلپ پاکستان کے حالیہ سروے نے حیران کن نتائج پیش کیے ہیں جن کے مطابق بنگلہ دیشی عوام کی بڑی تعداد بھارت کے بجائے پاکستان کو اپنا قریبی اور مخلص دوست سمجھتی ہے۔
سروے کے مطابق46 فیصد بنگلہ دیشی شہریوں نے پاکستان کو قریبی دوست قرار دیا، صرف 11 فیصد شہریوں نے بھارت کو دوست کہا جبکہ 47 فیصد نے بھارت کو اپنا دشمن تصور کیا۔
یہ اعداد و شمار دونوں ممالک کے درمیان موجود کشیدگی کو ظاہر کرتے ہیں، خصوصاً جب حالیہ پاک-بھارت تنازع کے دوران 54 فیصد بنگلہ دیشیوں نے پاکستان کی حمایت کی، جبکہ صرف 9 فیصد افراد نے بھارت کا ساتھ دیا۔
مزید یہ کہ 46 فیصد افراد نے پاکستان کو حالیہ کشیدگی میں فاتح قرار دیا صرف 6 فیصد نے بھارت کو برتری دی۔
سروے میں اس امر کی بھی تصدیق ہوئی کہ پاکستان، بنگلہ دیش کے دیگر دوست ممالک کی فہرست میں سرِفہرست ہے، جو دونوں مسلم ممالک کے درمیان بڑھتی قربت اور بہتر تعلقات کا اشارہ ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان کو نے بھارت
پڑھیں:
100 سے زائد ممالک کو کینسر کی ناقص دواؤں کی فراہمی کا انکشاف
امریکی ماہرین نے chemoPAD نامی ایک سستا اور مؤثر آلہ تیار کیا ہے۔ یہ آلہ صرف 2 ڈالر میں دوا کی کوالٹی چیک کر سکتا ہے، یہ آلہ کسی بھی اسپتال میں فوری طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے اور کئی افریقی ممالک میں یہ نظام رائج ہو چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا کے 100 سے زائد ممالک کو کینسر کے علاج میں استعمال ہونے والی ایسی ادویات فراہم کی گئیں جو نہ صرف مؤثر ثابت نہ ہو سکیں بلکہ بعض صورتوں میں مضر صحت بھی پائی گئیں۔ ایک تحقیقاتی رپورٹ نے عالمی سطح پر تہلکہ مچا دیا ہے، جس کے مطابق کیمو تھراپی کی وہ اہم ادویات، جو مختلف اقسام کے کینسر کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہیں، معیار پر پورا اُترے بغیر 100 سے زائد ممالک کو برآمد کی گئیں۔
ان ممالک میں نیپال، ایتھوپیا، شمالی کوریا، پاکستان کے ساتھ ساتھ امریکا، برطانیہ اور سعودی عرب جیسے ترقی یافتہ اور صاحبِ اثر ممالک بھی شامل تھے۔ استعمال ہونے والی ادویات میں نہ صرف مؤثر جز کم پایا گیا بلکہ بعض میں زہریلے اجزا بھی شامل تھے، جو مریضوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔ مذکورہ دوا صرف بچوں کے لیے مخصوص نہیں، بلکہ ہر عمر کے کینسر کے مریض اس سے متاثر ہوئے، جن میں بریسٹ اور اووریئن کینسر کے مریض، لیوکیمیا، کولوریکٹل کینسر اور خون کے دیگر کینسر میں مبتلا افراد شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق، خاص طور پر Asparaginase جیسی دوا، جو خون کے کینسر کے علاج میں استعمال ہوتی ہے، بچوں میں زیادہ استعمال کی جاتی ہے اور اس کا تقریباً 70 ہزار بچوں پر اثر ہوا ہے۔ تحقیق میں جن سات اہم کیمو تھراپی ادویات کے نمونے لیے گئے، ان میں Cisplatin, Cyclophosphamide، Doxorubicin، Ifosfamide، Leucovorin، Methotrexate اور Oxaliplatin شامل ہیں۔ یہ تمام ادویات کینسر کے مختلف اقسام کے مریضوں کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، ان کے مختلف بیچز یا تو بالکل غیر مؤثر نکلے یا معیار سے گری ہوئی سطح پر تھے۔ دنیا کے کئی ممالک میں یہ ادویات بغیر کسی جانچ کے استعمال ہوئیں اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تاحال کوئی میڈیکل پروڈکٹ الرٹ جاری نہیں کیا، ساتھ ہی دوا ساز کمپنیاں اور ریگولیٹری ادارے بھی خاموش ہیں۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ مریضوں اور ڈاکٹرز کو دوا کے معیار کے بارے میں مکمل معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ بعد ازاں، امریکی ماہرین نے chemoPAD نامی ایک سستا اور مؤثر آلہ تیار کیا ہے۔
یہ آلہ صرف 2 ڈالر میں دوا کی کوالٹی چیک کر سکتا ہے، یہ آلہ کسی بھی اسپتال میں فوری طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے اور کئی افریقی ممالک میں یہ نظام رائج ہو چکا ہے۔ تاہم، ترقی پذیر ممالک میں اب بھی اس آلے کی عدم دستیابی کے باعث ناقص دوا مریضوں کو دی جا رہی ہے۔ ماہرین اور صحت کے کارکنان عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) پر زور دے رہے ہیں کہ وہ فوری طور پر الرٹ جاری کرے، ناقص ادویات کی فہرست شائع کرے، دوا ساز کمپنیوں کا احتساب کرے، اور متاثرہ ممالک میں کوالٹی چیک کا نظام نافذ کرے۔