بھارت خطے میں دہشت گردی کا سب سے بڑا سر پرست ہے، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
اسلام آباد(صغیر چوہدری )*فیلڈ مارشل سید عاصم منیر ، چیف آف آرمی سٹاف کا 52ویں کامن ٹریننگ پروگرام کے افسران سے اہم خطاب*چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا کہ ملک کی ترقی اور کامیابی کے لئے عوام، حکومت اور افواج کے درمیان مضبوط تعلق نا گزیر ہے، ریاست کی تمام اکایئوں کے درمیان ہم آہنگی کی اساس پاکستان کی انتظامیہ اور سول بیوروکریسی ہے، اسکی بھاری اور اہم ذمہ داری آپ پر عائد ہوتی ہے، معرکہ حق میں ریاست کی تمام اکایئوں نے مثالی ہم آہنگی کا مظاہرہ کیا، معرکہ حق میں پاکستان نے کشمیر لائن آف کنٹرول سے لے کر ساحل سمندر تک فیلڈ مارشل نے کہا کہ ہندوستان کی بلا جواز جارحیت کے خلاف بہترین جواب دیا ، اللّٰہ نے معرکہ حق میں ہماری مدد کی کیونکہ ہم حق پر تھے، افواج پاکستان دور حاضر کے جنگی تقاضوں کے مطابق اپنے آپکو ہمہ وقت تیار رکھتی ہیں، ہم ہندوستان کو واضح پیغام دیتے ہیں، پاکستان نے نہ پہلے ہندوستان کی اجارہ داری قبول کی اور نہ کبھی کرے گا، دہشت گردی ہندوستان کا اندرونی مسئلہ ہے جو اسکا اپنی اقلیتوں اور بالخصوص مسلمانوں پر متعصبانہ اور ظالمانہ رویوں کا نتیجہ ہے،فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ خطے میں دہشت گردی کا سب سے بڑا سر پرست ہندوستان ہے، بحیثیت قوم ہم پاکستانی کبھی بھی ہندوستان کے آگے جھکے ہیں، نا جھکیں گے، افغانستان ہمارا برادر پڑوسی اسلامی ملک ہے اور ہم اس سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں تاہم ہم اُن سے ایک ہی تقاضا کرتے ہیں کے وہ ہندوستان کی دہشتگردانہ پروکسیوں فتنہ الہندوستان اور فتنہ الخوارج کو جگہ نہ دیں، اپنی انفرادی اور علاقائی پہچان سے بڑھ کر پاکستانیت کی پہچان کو اپنائیں، ہر نظام میں مسائل اور کمزوریاں ہوتی ہیں، آپکا کام ہے کے کمزوریوں اور منفی قوتوں کو نظام پر حاوی نہ ہونے دیں، جو اقوام اپنی تاریخ کو بھول جاتی ہیں انکا مستقبل بھی تاریک ہو جا تا ہے۔پاکستان کی کہانی اور تاریخ کو جانیے اور اپنی اگلی نسلوں تک پہنچائیں،ملک سے محبت اور وفاداری اولین اور بنیادی شرط ہے، اپنے اندر جرات، قابلیت اور کردار پیدا کریں اور اگر ان میں سے ایک جزو کو چننا ہو تو ہمیشہ کردار کو فوقیت دیجیئے گا،
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر
پڑھیں:
ہندوتوا نظریہ ،نفرت ، انتہا پسندی کی علامت
ریاض احمدچودھری
آر ایس ایس کا ہندوتوا نظریہ پورے جنوبی ایشیا میں نفرت، انتہا پسندی اور عدم استحکام کا باعث ہے۔بھارت پاکستان اور کشمیریوں کے خلاف اپنے مذموم ایجنڈے کے حصول کیلئے گودی میڈیا، سائبر ٹیکنالوجی اور دہشت گردی کوبطور ریاستی پالیسی استعمال کر رہا ہے۔دنیا کو بھارت کو نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ملک بلکہ دہشت گردی کے ریاستی سرپرست کرنے والے ملک کے طورپر دیکھنا چاہیے کیونکہ مودی کی قیادت میں ہندوتوا دہشت گردی پرامن بقائے باہمی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
مودی کی بھارتی حکومت اندرون اور بیرون ملک دہشت گردی کو ایک ریاستی پالیسی کے طورپر استعمال کررہی ہے۔مودی کے بھارت نے اسرائیلی طرز پربیرون ملک اپنے ایجنٹوں کے ذریعے بھی قتل و غارت کا بازار گرم کرر کھا ہے۔ بھارت نے طویل عرصے سے پاکستان کو بدنام کرنے اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کے لیے فالس فلیگ آپریشنز کا استعمال کیا ہے۔مودی کا ہندوتواایجنڈا مذہبی دہشت گردی سے کم نہیں اور گجرات کے قتل عام سے لے کر مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی تک مودی کے ہاتھوں مسلمانوں کا قتل عام مسلسل جاری ہے۔ مودی حکومت ایک طرف تو عسکریت پسندوں کو فنڈنگ اور پناہ فراہم کرتی ہے جبکہ ہمسایہ ممالک پر دہشتگردی کا بے بنیاد الزامات عائد کیاجاتاہے۔مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ریاستی دہشت گردی مزاحمت کو کچلنے کے نوآبادیاتی منصوبے کا حصہ ہے۔
پاک فوج کے ترجمان نے پاکستان میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان میں ٹیرر فنانسنگ کر اور دہشتگردی پھیلا رہا ہے۔ ہم آپ کو بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے ثبوت پیش کررہے ہیں کہ وہ کس طرح پاکستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے جس میں بھارت کا حاضر سروس افسر بھی شامل ہے۔ آج آپ کو ثبوت کے ساتھ بتائیں گے کہ بھارت کس طرح پاکستان کے اندر دہشت گرد نیٹ ورک چلا رہا ہے اور دہشت گردوں کو ملٹری سمیت معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کے لئے بارود، آئی ای ڈیز سمیت دیگر مواد فراہم کررہا ہے۔ یہ ڈرونز کے ذریعے آتی ہیں۔ 25 اپریل کو جہلم بس سٹینڈ سے بھارت کے تربیت یافتہ دہشت گرد عبدالمجید کو گرفتار کیا گیا جس کے پاس سے ڈھائی کلو وزنی بم، 2 موبائل فون اور 70 ہزار روپے کیش برآمد ہوا جبکہ اس کے گھر سے ایک بھارتی ساختہ ڈرون اور 10 لاکھ روپے کیش برآمد ہوا۔ اس دہشت گرد کے ہینڈلر کا کوڈ نیم سکندر ہے جو بھارتی فوج کا جونیئر کمیشنڈ افسر صوبیدار سکھویندر ہے جبکہ گرفتار ہونے والے دہشت گرد کی اپنے ہینڈلر سے گفتگو بھی سامنے آئی ہے۔ واٹس ایپ پر ہونے والی بات چیت کے دوران دہشت گرد کو بھارت سے لوکیشن مل رہی ہے اور اسے بتایا جارہا ہے کہ کسی اور کی ذریعے آئی ای ڈی آپ تک پہنچ رہی ہے، پھر وہ پوچھ رہا ہے کہ ہوگیا پارسل، آپ وقت سے نکل جانا اور جلدی پہنچنا۔ جس پر دہشت گرد اسے اوکے کا جواب دیتا ہے کہ میں تھوڑی دیر میں نکل رہا ہوں اور اسے لوکیشن بھی بھیجتا ہے۔ دہشت گرد کی اپنے ہینڈلر سے ہونے والی گفتگو کے دوران مزید 4 کرداروں کی نشاندہی کی گئی ہے جو اس سیل کو چلارہے ہیں، جن میں میجر سندیپ ورما، جس کی شناخت (سمیر)کے نام سے ہوئی ہے، وہ غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر میں تعینات ہے، صوبیدار سکھویندر، حوالدار امیت اور ایک سپاہی شامل ہے۔ سکرین پر شناخت، نام دکھائے۔بھارتی حاضر سروس افسر میجر سندیپ ورما نے کیا کہا کہ ہم بلوچستان سے لے کر لاہور تک دہشت گردی کرتے ہیں، بھارت کے حاضر سروس افسر نے دہشت گرد سے کہا کہ میں یہاں ایک دو دن کے لیے نہیں آیا، میں سالوں سے دہشت گردی کررہا ہوں اور آگے بھی کرتا رہوں گا۔ یہ بھارت کی ریاستی دہشتگردی کی واضح مثال ہے، اور یہ صرف ایک سیل ہے جو آپ کے سامنے پیش کیا جارہا ہے جو 25 اپریل کو پکڑا گیا تھا جس نے 4 دہشت گردی کے واقعات کیے ہیں۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امریکا، کینیڈا اور پاکستان میں بھارت کی اسپانسرڈ دہشت گردی کے شواہد موجود ہیں، بھارت عالمی دہشت گرد ملک ہے۔مودی کا بھارت بین الاقوامی دہشت گرد ہے۔ مختلف کالعدم تنظیموں کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے بھارت کی جانب سے فنڈنگ کی جا رہی ہے، اس کے بھی شواہد ہمارے پاس محفوظ ہیں۔
پاکستان 25 سال سے دہشت گردی کا نشانہ بن رہا ہے، الزام بھی ہمارے اوپر لگایا جارہا ہے، وزیر اعظم نے خود پیشکش کی تھی کہ دہشت گردی کے واقعے کی تحقیقات کی جائیں، پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کو تسلیم کیا جائے، ہم نے بڑا نقصان اٹھایا ہے۔پوری دنیا سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا، بھارت کے ساتھ مذاکرات کا دوسرا ایجنڈا مسئلہ کشمیر ہے، اس پر بھی بات ہونی چاہیے، تیسرا پانی کے مسئلے پر بات کی جائے گی، پانی کے معاملے کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔بھارت خود کئی سال سے دہشت گردی کرا رہا ہے، بھارت عالمی دہشت گرد ہے، ہم دہائیوں سے بھارت کے خلاف مشرقی اور مغربی محاز پر لڑ رہے ہیں، بھارت کی دہشت گردی کے ثبوت کینیڈا میں بھی اور امریکا میں بھی موجود ہیں، یہ دہشت گردی کے ثبوت مذاکرات میں سامنے آنے چاہئیں۔
٭٭٭