گلاب کا پانی: آنکھوں کی دیکھ بھال کا ایک قدرتی ٹانک، لیکن یہ احتیاطی تدابیر بھی لازمی
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
اگر آپ کی آنکھوں میں جلن، خشکی یا خارش محسوس کر رہے ہیں تو گلاب کا پانی فوری سکون اور آرام دے سکتا ہے۔
گلاب کا پانی، جو گلاب کے پھولوں سے کشید کیا جاتا ہے، نہ صرف گھریلو نسخوں میں کھانا پکانے اور جلد کی دیکھ بھال کے لیے استعمال ہوتا ہے بلکہ اس کے کئی علاجی فوائد بھی ہیں جو آنکھوں کی صحت میں بہتری لانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
اس میں موجود اینٹی انفلیمیٹری، اینٹی مائیکروبئل اور نمی فراہم کرنے والی خصوصیات آنکھوں کے مختلف مسائل کے لیے مفید ثابت ہوتی ہیں۔
گلاب کے پانی کے فوائدآنکھوں کی سرخی اور جلن کو کم کرتا ہے
گلاب کا پانی آنکھوں کی سرخی اور جلن کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
2015 میں ”جرنل آف انٹرکالچرل ایتھنوفارماکولوجی“ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، گلاب کے پانی میں موجود فلیوونائیڈز اور ٹرپینز آنکھوں کی سوزش کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
خشک اور تھکی ہوئی آنکھوں کو نم کرتا ہےگلاب کا پانی خشک اور تھکی ہوئی آنکھوں کے لیے بہترین موئسچرائزر ثابت ہو سکتا ہے، جو طویل اسکرین ٹائم، ماحولیاتی عوامل یا آنکھوں سے کم پانی کے اخراج کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔
اس کی ٹھنڈی خصوصیات آنکھوں کے دباؤ کو کم کرتی ہیں اور خشکی کی وجہ سے ہونے والی جلن کو دور کرتی ہیں، جیسا کہ ”انڈین جرنل آف ایکسپریمنٹل بایولوجی“ کی رپورٹ میں ذکر کیا گیا ہے۔
کونجنکٹیوٹائٹس (آنکھوں کی جھلی کی سوزش) کا علاجکونجنکٹیوٹائٹس کی صورت میں، جو کہ وائرس یا بیکٹیریا کے اثر سے ہوتا ہے، گلاب کا پانی سوزش کو کم کر کے آنکھوں کی جلن کو آرام دیتا ہے۔ اس میں موجود اینٹی مائیکروبئل اور اینٹی سیپٹک خصوصیات اس مسئلے کی شدت کو کم کر سکتی ہیں۔
کیٹیریکٹ کی پیشرفت کو کم کرتا ہےکیٹیریکٹ کی حالت میں، جب نظر دھندلا ہونے لگتی ہے، گلاب کا پانی اینٹی آکسیڈنٹس فراہم کرتا ہے جو آنکھوں کو آکسیڈیٹو اسٹریس سے بچاتے ہیں۔
2012 کی ”فارماکوگنسی ریویو“ میں ذکر کیا گیا ہے کہ گلاب کے پانی میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس فری ریڈیکل نقصان کو روکتے ہیں اور ابتدائی مراحل میں کیٹیریکٹ کی پیشرفت کو سست کرتے ہیں۔
گلاب کے پانی کے احتیاطی تدابیر الرجی کا ٹیسٹ کریںگلاب کا پانی استعمال کرنے سے پہلے ایک پیچ ٹیسٹ کرنا ضروری ہے، کیونکہ بعض افراد کو اس سے الرجی ہو سکتی ہے۔ الرجی کی علامات میں آنکھوں کی سرخی، خارش اور سوجن شامل ہو سکتی ہیں۔
صرف جراثیم سے پاک مصنوعات استعمال کریںغیر جراثیم سے پاک گلاب کے پانی کا استعمال مت کریں، کیونکہ یہ انفیکشن کا سبب بن سکتا ہے۔ ہمیشہ لیب میں ڈسٹل کیا گیا گلاب کا پانی استعمال کریں جو محفوظ اور قابل اعتماد ہو۔
آنکھوں کی ادویات استعمال کر رہے ہیں تو طبی مشورہ لیںاگر آپ پہلے ہی گلوکومہ یا دیگر آنکھوں کی بیماریوں کے لیے قطرے استعمال کر رہے ہیں، تو گلاب کا پانی لگانے سے پہلے اپنے ماہر امراض چشم سے مشورہ کرنا ضروری ہے، کیونکہ یہ دوا کے جذب میں خلل ڈال سکتا ہے۔
گلاب کا پانی آنکھوں کی صحت کے لیے ایک قدرتی اور مفید علاج ثابت ہو سکتا ہے، بشرطیکہ اسے صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے۔
اس کے فوائد کے ساتھ ساتھ احتیاطی تدابیر کو بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے تاکہ آپ اپنی آنکھوں کی حفاظت کر سکیں اور بہترین نتائج حاصل کر سکیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گلاب کا پانی گلاب کے پانی استعمال کر آنکھوں کی کو کم کر کرتا ہے ثابت ہو سکتا ہے جلن کو کے لیے
پڑھیں:
چا ئنہ۔جنو بی ایشیا ایکسپو میں گلاب کی لکڑی کی خوشبو سے سر حد پار تعلقات کا فروغ
کونمنگ (شِنہوا) نویں چائنہ-جنوبی ایشیا ایکسپو کے جنوبی ایشیائی پویلین میں داخل ہوتے ہی یوں محسوس ہوتا ہے جیسے آپ ایک زبردست بازار میں گھوم رہے ہیں ۔ فضاء میں نایاب مصالحوں اور کندہ شدہ گلاب کی لکڑی کی خوشبو مہک رہی ہے، یہاں برصغیر کے کونے کونے سے لائی گئی مصنوعات سیا حوں کو اپنی جانب متو جہ کرتی ہیں۔
پاکستانی زون میں پہلی بار نمائش کنندہ رمیض سید اپنے بڑے بھائی جاوید سید سعد کے ساتھ اپنی خوشی نہ چھپا سکے، حیرت میں مبتلا کرنے والا اتنا بڑا مقام، اتنے سارے مہمان پا کستان میں اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے ۔ ان کے پیچھے نفاست سے تراشی گئی خوبصورت نقش و نگار والی الماریاں اسپاٹ لائٹس کی روشنی میں جگمگا رہی تھیں۔
بڑی محنت سے دانے دار نقش کی حامل الماری کی گرد صاف کر نے میں مصروف سعد نے اپنی کہانی بیان کر تے ہوئے کہا کہ ہم تین بھائی ہیں۔ ایک بھائی پا کستان میں ورکشاپ سنبھالتا ہے جبکہ رمیض اور میں سفر کرنے والے پرندوں کی طرح ہیں جو ایک نمائش سے دوسری نمائش کی طرف پرواز کرتے رہتے ہیں۔
بلند قامت پاکستانی نے پہلی بار 2013 میں کونمنگ میں ہو نے والی چائنہ-جنوبی ایشیا ایکسپو کے پہلے ایڈیشن میں روز ووڈ فرنیچر کے ساتھ شرکت کی۔ 12 سال گزرنے کے باوجود وہ ایک بھی ایڈیشن چھوڑے بغیر ہر سال یہاں موجود رہے ہیں۔
انہوں نے ایکسپو کی ترقی کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا ہے ۔اس میں وسعت پاتے ہوئے مقامات، بڑھتی ہوئی شرکت اور امڈتے ہوئے ہجوم شامل ہیں۔ چین کی انسانی ہمدردی سے وہ بہت متاثر ہوئے جو خدمات کے معیار میں بہتری کے ساتھ نمایاں ہوئی۔ سعد نے جذبات سے بھرپور آواز میں کہاکبھی ہم مترجم اور کسٹمز کلیئرنس کے لیے ادھر اُدھر بھاگتے تھے۔ اب ون اسٹاپ سہولت اور ہمیشہ مدد کے لیے تیار رضاکار سب کچھ آسان بنا دیتے ہیں۔
سعد نے زور دے کر کہا کہ ترسیل نے ان کی خانہ بدوشی کی نمائش کو ممکن بنایا ۔چین بھر میں ان دیوقامت اشیاء کو بھیجنا مئوثر ترسیلی نظام کے بغیر ایک دیومالائی کہانی سے کم نہ ہوتا۔ انہوں نے ایک الماری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتا یا کہ گاہک صرف اپنا پتہ دیتے ہیں جبکہ باقی کام ایکسپریس ڈیلیوری خود سنبھال لیتی ہے۔
میزبان شہر کونمنگ ان کی تعریفوں کا مرکز بنا رہا۔یہ خوبصورت مناظر والا شہر شاندار موسم کے ساتھ صرف سیاحوں کے لیے جنت نہیں بلکہ جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا کا ایک سنہری دروازہ بھی ہے سیاحوں کی مسلسل آمد نے ان کی بات کو سچ ثابت کیا،یہاں روزانہ کی فروخت 10 ہزار یوآن (تقریباً 1391 امریکی ڈالر) سے تجاوز کر جاتی ہے جو ہمارے آبائی شہر کی کمائی سے کہیں زیادہ ہے۔
سعد کے بوتھ کے ساتھ ان کے آبائی علاقے سے تعلق رکھنے والے اور روانی سے چینی زبان مینڈرن بولنےوالےتانبے کے ہنر مند طلحہ نے اپنی کہانی سنائی۔ چین میں ایک سال کے کالج ایکسچینج پروگرام کے بعد وہ واپس جانے کا شدید خواہشمند تھے۔ 3 بار نمائش میں حصہ لینے والے طلحہ نے کہا کہ گزشتہ ایکسپو میں سعد کی کامیابی نے مجھے متاثر کیا۔ اس نے مزید کہامنافع اور چین کا دوبارہ دورہ ایک تیر سے دو شکار کرنے کے برابر ہے ۔ہال کے اندرونی حصے میں سعد کے دوست اظہر عباس ایک ہجوم میں بہترین چینی زبان بو لتے ہوئے پاکستانی چپلیں فروخت کر رہے تھے۔ یونیورسٹی کے بعد مقامی خاتون سے شادی کر نے والے کونمنگ کے پرانے رہائشی عباس نے ایکسپو کو اپنی فروخت کے لئے زبردست مقام قرار دیا۔
سعد نے کہاکہ چینی صارفین کی مارکیٹ میں بے پناہ صلاحیت ہے اور رین منبی(چینی کرنسی) کی شرح تبادلہ مستحکم ہے،یہاں کاروبار کرنا مجھے بہت محفوظ محسوس ہوتا ہے۔
ایکسپو سے اپنی توقعات کے بارے میں بات کرتے ہوئے سعد نے اپنے بوتھ پر موجود ” مجھے چین سے پیار ہے” کے نشان پر انگلی رکھتے ہوئے کہا کہ منافع نہ بھی ہو تو میں پھر بھی واپس آؤں گا، یہاں کے دوست بھائیوں کی طرح ہیں، مجھے یہ ملک اپنا دوسرا گھر محسوس ہوتا ہے۔