بی جے پی آمریت مسلط کرنے کے راستے پر گامزن ہے، ادھو ٹھاکرے
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
شیو سینا کے سربراہ نے کہا کہ تمام زبانوں کے لوگوں میں اتحاد ہے اور وہ اسے خراب کرنا چاہتے ہیں، ہم ہندی زبان کی مخالفت نہیں کر رہے ہیں لیکن ہم اسے لازمی بنانے کے خلاف ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شیو سینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے مہاراشٹر حکومت پر اس کی تین زبانوں کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی آمریت مسلط کرنے کے راستے پر ہے اور یہ فیصلہ اس کی مثال ہے۔ واضح رہے کہ یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب ریاستی حکومت نے گزشتہ ہفتے ایک ترمیم شدہ حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ مراٹھی اور انگریزی میڈیم اسکولوں میں پہلی سے پانچویں جماعت تک ہندی کو عام طور پر تیسری زبان کے طور پر پڑھایا جائے گا۔ حکمنامے کے مطابق اگر اسکول میں فی گریڈ 20 طلباء کوئی دوسری بھارتی زبان پڑھنا چاہتے ہیں، تو وہ ہندی کو چھوڑ سکتے ہیں، اگر ایسا کوئی مطالبہ کیا جائے تو اس کے لئے ٹیچر کا تقرر کیا جائے گا یا پھر زبان کو آن لائن پڑھایا جائے گا۔
ادھو ٹھاکرے نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صرف دو احتجاج اس ایجی ٹیشن کو نہیں روک سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک (مہاراشٹر حکومت کی طرف سے) اس (ہندی) مجبوری کو واپس نہیں لیا جاتا تب تک احتجاج جاری رہے گا۔ یہ موضوع پانچ منٹ میں ختم ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر (مہاراشٹر) کے وزیراعلیٰ (دیویندر فڑنویس) یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہم ہندی زبان کا لزوم نہیں کریں گے۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ یہ بی جے پی کے نعرے "بتیں گے تو کٹیں گے" (تقسیم کرو اور حکومت کرو) کا عکس ہے۔ ادھو ٹھاکرے نے مزید کہا کہ تمام زبانوں کے لوگوں میں اتحاد ہے اور وہ اسے خراب کرنا چاہتے ہیں، ہم ہندی زبان کی مخالفت نہیں کر رہے ہیں، لیکن ہم اسے لازمی بنانے کے خلاف ہیں۔
ادھو ٹھاکرے نے مزید کہا کہ بی جے پی صدر جے پی نڈا نے کہا تھا کہ کچھ عرصہ بعد، اس ملک میں صرف ایک پارٹی رہ جائے گی۔ اس طرح کا بیان آمریت کی طرف اشارہ کرتا ہے، یہ ایک زبان کی ایمرجنسی ہے۔ انہوں نے مہاراشٹر کے نائب وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وقت آگیا ہے کہ انہیں مراٹھی میں بالاصاحب ٹھاکرے کے خیالات کے بارے میں بتایا جائے۔ تین زبانوں کی پالیسی کی مخالفت کرنے والی کمیٹی کی جانب سے 7 جولائی کو ممبئی کے آزاد میدان میں احتجاجی پروگرام کا اہتمام کیا جائے گا، جس میں ادھو ٹھاکرے شرکت کریں گے۔ انہوں نے اداکاروں، ادیبوں اور کھلاڑیوں سمیت تمام مراٹھی لوگوں سے احتجاج میں حصہ لینے کی اپیل کی۔ اس موقع پر ادھو نے سوال کیا کہ کتنی ریاستیں اس تین زبان کی پالیسی کو نافذ کر رہی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے بی جے پی جائے گا زبان کی
پڑھیں:
’’رومانی زبان‘‘کی پاکستان میں پہلی بار’’نمل‘‘اسلام آباد میں تدریس
’’رومانی زبان‘‘کی پاکستان میں پہلی بار’’نمل‘‘اسلام آباد میں تدریس WhatsAppFacebookTwitter 0 26 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: رومانیہ سفارت خانہ اسلام آباد، پاکستان اور رومانیہ کے درمیان تعلیمی اور ثقافتی تعاون میں ایک تاریخی پیش رفت کا اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس کرتا ہے: کہ پاکستان میں پہلی بار رومانی زبان کی کلاسز نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (نمل)، اسلام آباد میں متعارف کرائی جا رہی ہیں۔
یہ اقدام رومانیہ کی وزارت تعلیم و تحقیق کے ماتحت ایک عوامی ادارے ’’رومانیہ لینگویج انسٹیٹیوٹ‘‘(آر ایل آئی )اور پاکستان کی نمایاں اعلیٰ تعلیمی درسگاہ ’’نمل‘‘کے درمیان دستخط کیے گئے ایک معاہدے کے تحت عمل میں آیا ۔ نمل، عالمی زبانوں کی تدریس اور بین الثقافتی مکالمے کے فروغ کے لیے وقف ایک اہم ادارہ ہے۔ معاہدے پر دستخط داایانا تھیوڈورا کوئبوس، ڈائریکٹر جنرل(آئی آر ایل )، اور میجر جنرل (ریٹائرڈ) شاہد محمود کیانی، ہلالِ امتیاز (ملٹری)، ریکٹر’’نمل‘‘نے کیے۔
اس شراکت داری کے تحت رومانیہ لینگویج انسٹیٹیوٹ نمل کی فیکلٹی آف لینگویجز میں رومانوی زبان، ادب، ثقافت اور تمدن کی تدریس کے لیے ایک تربیت یافتہ رومانوی لیکچرر مقرر کرے گا۔ یہ کلاسز بطور اختیاری مضامین طلباء کے لیے دستیاب ہوں گی، جو یونیورسٹی کے لسانی و ثقافتی کورسز میں مزید وسعت پیدا کریں گی۔ رومانوی لیکچرر ثقافتی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیں گے اور رومانیہ اور پاکستان کے درمیان تعلیمی روابط کو مضبوط بنانے میں کردار ادا کریں گے۔
پاکستان میں رومانیہ کے سفیر ڈاکٹر ڈین اسٹوئینیسکو نے کہا کہ ہم اس اہم پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہیں جو ہماری تعلیمی سفارت کاری، عوامی روابط اور باہمی تفہیم کو فروغ دینے کی وسیع کوششوں کا حصہ ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ رومانیہ میں بھی “اردو کلاسز” متعارف کرائی جائیں گی۔ رومانیہ پاکستان کے ساتھ اپنی دوستی کو نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور سمجھتا ہے کہ زبان اور ثقافت اقوام کے درمیان پُل کا کام کرتی ہیں۔
رومانی زبان لاطینی زبان سے ارتقا پذیر ایک رومانوی زبان ہے، جو رومانیہ اور جمہوریہ مالدووا کی سرکاری زبان ہے۔ اس کے لسانی روابط فرانسیسی، اطالوی، پرتگالی اور ہسپانوی جیسی دیگر رومانوی زبانوں سے جُڑے ہوئے ہیں، تاہم اس پر رومانیہ کے جغرافیائی و تاریخی پس منظر کے باعث سلاوی، یونانی، ترکی اور ہنگرین زبانوں کا منفرد اثر بھی موجود ہے۔ اگرچہ، رومانوی اور اردو زبانیں دو مختلف لسانی خاندانوں رومانوی (یورپی) اور ہند آریائی سے تعلق رکھتی ہیں، تاہم ان میں کچھ دلچسپ مماثلتیں موجود ہیں۔ دونوں زبانوں نے ترکی اور فارسی سے الفاظ مستعار لیے ہیں، خاص طور پر روزمرہ کی بول چال اور ثقافتی اصطلاحات میں۔ مزید برآں، دونوں زبانیں اپنے ادبی رنگ، جذباتی اظہار اور گفتگو میں شائستگی و ادب کی اہمیت کے حوالے سے جانی جاتی ہیں۔ اگرچہ ان کی ساخت مختلف ہے، لیکن اردو بولنے والوں کے لیے رومانوی زبان سیکھنا دلچسپ تجربہ ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اس میں کئی ثقافتی اور لفظی پُل موجود ہیں۔
رومانیہ، یورپی یونین کا رکن ملک ہے اور تعلیم، کاروبار، اور تعلیمی تبادلوں کے شعبوں میں ایک باصلاحیت شراکت دار ہے۔ پاکستان میں رومانی زبان کی تدریس اُن طلباء، محققین، اور پیشہ ور افراد کے لیے نئے مواقع پیدا کرے گی جو Erasmus+ اسکالرشپس، بین الجامعاتی تعاون یا یورپ میں کیریئر بنانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ مزید یہ کہ رومانیہ میں جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے طلباء اور ورکرز کی بڑھتی ہوئی کمیونٹی آباد ہے، اور رومانوی زبان کا علم ان کے کامیاب انضمام اور ترقی کے لیے معاون ثابت ہوسکتا ہے۔
میں رومانی زبان کے کورسز کا آغاز دونوں ممالک، رومانیہ اور پاکستان، کی اس مشترکہ وابستگی کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ تعلیمی فضیلت، ثقافتی تنوع، اور بامعنی تعلیمی تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروفاقی کابینہ کا اجلاس: پیٹرولیم لیوی متعین کرنے کا اختیار پیٹرولیم ڈویژن کو دینے کی منظوری وفاقی کابینہ کا اجلاس: پیٹرولیم لیوی متعین کرنے کا اختیار پیٹرولیم ڈویژن کو دینے کی منظوری وفاقی کابینہ نے آئندہ مالی سال 26-2025 کے فنانس بل کی منظوری دے دی ایک سو نوے ملین پائونڈ کیس میں سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ملتوی، نیب کی استدعا منظور مخصوص نشستیں کیس؛ ’’لگتا ہے پی ٹی آئی میں کوآرڈینیشن کا فقدان تھا‘‘ جسٹس محمد علی مظہر شنگھائی تعاون تنظیم کی بلوچستان میں دہشت گردی کی مذمت، پہلگام واقعے پربھارت کا موقف مسترد جس قیادت کو اپنے لوگ گالیاں دے رہے ہوں اس کے پیچھے کون نکلے گا، شیر افضل مروتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم