شیو سینا کے سربراہ نے کہا کہ تمام زبانوں کے لوگوں میں اتحاد ہے اور وہ اسے خراب کرنا چاہتے ہیں، ہم ہندی زبان کی مخالفت نہیں کر رہے ہیں لیکن ہم اسے لازمی بنانے کے خلاف ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شیو سینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے مہاراشٹر حکومت پر اس کی تین زبانوں کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی آمریت مسلط کرنے کے راستے پر ہے اور یہ فیصلہ اس کی مثال ہے۔ واضح رہے کہ یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب ریاستی حکومت نے گزشتہ ہفتے ایک ترمیم شدہ حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ مراٹھی اور انگریزی میڈیم اسکولوں میں پہلی سے پانچویں جماعت تک ہندی کو عام طور پر تیسری زبان کے طور پر پڑھایا جائے گا۔ حکمنامے کے مطابق اگر اسکول میں فی گریڈ 20 طلباء کوئی دوسری بھارتی زبان پڑھنا چاہتے ہیں، تو وہ ہندی کو چھوڑ سکتے ہیں، اگر ایسا کوئی مطالبہ کیا جائے تو اس کے لئے ٹیچر کا تقرر کیا جائے گا یا پھر زبان کو آن لائن پڑھایا جائے گا۔

ادھو ٹھاکرے نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صرف دو احتجاج اس ایجی ٹیشن کو نہیں روک سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک (مہاراشٹر حکومت کی طرف سے) اس (ہندی) مجبوری کو واپس نہیں لیا جاتا تب تک احتجاج جاری رہے گا۔ یہ موضوع پانچ منٹ میں ختم ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر (مہاراشٹر) کے وزیراعلیٰ (دیویندر فڑنویس) یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہم ہندی زبان کا لزوم نہیں کریں گے۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ یہ بی جے پی کے نعرے "بتیں گے تو کٹیں گے" (تقسیم کرو اور حکومت کرو) کا عکس ہے۔ ادھو ٹھاکرے نے مزید کہا کہ تمام زبانوں کے لوگوں میں اتحاد ہے اور وہ اسے خراب کرنا چاہتے ہیں، ہم ہندی زبان کی مخالفت نہیں کر رہے ہیں، لیکن ہم اسے لازمی بنانے کے خلاف ہیں۔

ادھو ٹھاکرے نے مزید کہا کہ بی جے پی صدر جے پی نڈا نے کہا تھا کہ کچھ عرصہ بعد، اس ملک میں صرف ایک پارٹی رہ جائے گی۔ اس طرح کا بیان آمریت کی طرف اشارہ کرتا ہے، یہ ایک زبان کی ایمرجنسی ہے۔ انہوں نے مہاراشٹر کے نائب وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وقت آگیا ہے کہ انہیں مراٹھی میں بالاصاحب ٹھاکرے کے خیالات کے بارے میں بتایا جائے۔ تین زبانوں کی پالیسی کی مخالفت کرنے والی کمیٹی کی جانب سے 7 جولائی کو ممبئی کے آزاد میدان میں احتجاجی پروگرام کا اہتمام کیا جائے گا، جس میں ادھو ٹھاکرے شرکت کریں گے۔ انہوں نے اداکاروں، ادیبوں اور کھلاڑیوں سمیت تمام مراٹھی لوگوں سے احتجاج میں حصہ لینے کی اپیل کی۔ اس موقع پر ادھو نے سوال کیا کہ کتنی ریاستیں اس تین زبان کی پالیسی کو نافذ کر رہی ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے بی جے پی جائے گا زبان کی

پڑھیں:

میرٹ کے نظام میں بڑی اصلاحات؛ پنجاب پبلک سروس کمیشن کا اہم فیصلہ

ویب ڈیسک : پنجاب پبلک سروس کمیشن نے میرٹ کے نظام میں بڑی اصلاحات کرتے ہوئے امیدواروں کو ڈگری میں حاصل کردہ نمبروں کی بنیاد پر دیے جانے والے اضافی مارکس ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

پی پی ایس سی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) محمد عبدالعزیز نے کہا ہے کہ اب میرٹ کا تعین صرف پی پی ایس سی کے امتحانی نتائج اور انٹرویوز کی بنیاد پر کیا جائے گا، اور تحریری امتحانات کے نمبروں پر زیادہ توجہ دی جائے گی۔

بجلی کے بلوں کی ادائیگی؛ صارفین کو بڑا ریلیف مل گیا

کمیشن نے تحقیقاتی کام اور غیر کلینیکل تجربے کے لیے دیے جانے والے اضافی نمبروں کو بھی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ تبدیلیاں یکم جنوری 2026 سے لاگو ہوں گی اور تمام امیدواروں کے لیے ایک یکساں معیار پر مبنی نظام قائم ہو جائے گا۔

یہ فیصلہ فل کمیشن اجلاس میں ریفارم کمیٹی کی سفارشات کے بعد حتمی شکل دیا گیا، جس کی صدارت ریٹائرڈ انسپکٹر جنرل اور کمیشن کے رکن عارف نواز خان نے کی۔

پی پی ایس سی کے سیکرٹری کے مطابق کہ یہ اصلاحات بین الاقوامی پبلک سروس کمیشنز کے مفصل مطالعے کے بعد متعارف کرائی گئی ہیں تاکہ نظام کو عالمی معیار کے مطابق بنایا جا سکے۔

ماس ٹرانزٹ سسٹم کا ٹی کیش کارڈ مہنگا ہوگیا

لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) محمد عبدالعزیز نے دوبارہ یقین دہانی کرائی کہ کمیشن ہر امیدوار کے لیے شفافیت، غیر جانبداری اور مساوی مواقع فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلزپارٹی میں تمام زبان بولنے والے شامل ہورہے ہیں، عبدالجبار خان
  • ستائیسویں ترمیم میں چندلوگوں کومزیدمضبوط کرکے مسلط کردیاگیا،لطیف کھوسہ
  • جیکب آباد،سیوریج کی عدم صفائی ،روڈ راستے تباہی کے دہانے پر
  • بچوں کو مطالعہ کرنے والا کیسے بنایا جائے؟
  • امریکی سینیٹ نے شٹ ڈا ئون ختم کرنے کی جانب اہم پیش رفت کرلی
  • معروف ماہرِ تعلیم اور اردو زبان کی ماہر ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرا انتقال کر گئیں
  • مشرق وسطیٰ میں نئی تبدیلیاں
  • زباں فہمی268 اہلِ زبان
  • میرٹ کے نظام میں بڑی اصلاحات؛ پنجاب پبلک سروس کمیشن کا اہم فیصلہ
  • لا اینڈ جسٹس کمیٹی سے جے یو آئی رکن کو نکالنا بدترین آمریت ہے: اسلم غوری