فلسطین کے دوقومی حل تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">اسلام آباد: نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے ناجائز ریاست اسرئیل کو تسلیم کرنے کا اشارہ دے دیا، وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ’’ہم اس وقت تک اسرائیل کو ماننے کے لیے تیار نہیں جب تک فلسطین کا دوقومی حل نہیں مانا جاتا’’۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزری خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ایران پر امریکی حملے سے متعلق پاکستان میں بہت قیاس آرائیاں ہوئیں لیکن پاکستان نے اس پر واضح پوزیشن لےکر بیان جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی ملک سے ہمارے اچھے تعلقات ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اس کی ہر غلط بات کی حمایت کریں۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قطر میں امریکی بیس پر ایرانی حملے کے بعد بھی پاکستان نے جنگ بندی کی حمایت کی اور کوشش کی کہ تمام معاملات سفارتی اور پرامن انداز میں حل ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ قطر کو پہلے ہی مطلع کردیا گیا تھا کہ حملہ ان پر نہیں بلکہ مخصوص ہدف پر ہوگا۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ میں ایران پر حملے کے خلاف سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے میں اہم کردار ادا کیا، ہم نے ایران کی مکمل حمایت کی اور ایران نے بھی پاکستان کے اقدامات کو سراہا۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے او آئی سی سمیت تمام بین الاقوامی فورمز پر فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کیا ہے اور اسرائیلی جارحیت کی واضح مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس پہلے سے طے شدہ تھا اور اقوام متحدہ میں فلسطین سے متعلق وزارتی کانفرنس کی تاریخ بھی پہلے سے مقرر تھی تاہم مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال کے باعث اسے ملتوی کرنے کی تجویز دی گئی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ‘‘ہم اس وقت تک اسرائیل کو ماننے کے لیے تیار نہیں جب تک فلسطین کا دو قومی حل نہیں مانا جاتا’’۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کی 70 سال سے زاید پرانی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ استنبول اعلامیے میں پاکستان نے ایران، شام، لبنان پر اسرائیلی حملوں اور فلسطینیوں کے قتل عام کی کھل کر مذمت کی، اعلامیے میں فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو مسترد کیا گیا جبکہ کشمیر، سندھ طاس معاہدے اور پاک بھارت تنازعات کے حل پر بھی زور دیا گیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خارجہ اسحاق ڈار نے کہا پاکستان نے نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اماراتی ہم منصب شیخ عبداللہ بن زید النہیان کے ساتھ پاک ۔یواے ای مشترکہ وزارتی کمیشن کے 12 ویں اجلاس کی صدارت کی، متعدد شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کے اقدامات پر اتفاق
ابوظہبی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جون2025ء) پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے مشترکہ وزارتی کمیشن (جے ایم سی) کا 12 واں اجلاس ابوظہبی میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی مشترکہ صدارت نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور متحدہ عرب امارات کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان نے کی۔ بدھ کو دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق رسمی کارروائی سے قبل جے ایم سی کے ورکنگ گروپ کا اجلاس وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق باجوہ اور متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت احمد علی الصیغ کی سربراہی میں ہوا۔ جے ایم سی نے دو طرفہ تعلقات کے مکمل دائرہ کار کا جائزہ لیا اور تجارت، بینکنگ، ثقافت، سرمایہ کاری، ہوا بازی، ریلوے، توانائی، خوراک کی حفاظت، موسمیاتی تبدیلی، دفاع، صحت کی دیکھ بھال، افرادی قوت، اعلیٰ تعلیم اور انفارمیشن ٹیکنالوجی میں تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات پر اتفاق کیا۔(جاری ہے)
دونوں اطراف نے ادارہ جاتی میکانزم کو بڑھانے اور بین وزارتی رابطہ کاری کو فروغ دینے پر زور دیا۔
باہمی افہام و تفہیم اور بھائی چارے کی فضا میں منعقد ہونے والے اجلاس میں علاقائی اور عالمی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں اطراف نے خطے میں امن اور استحکام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ فالو اپ کارروائیوں کے لیے طریقہ کار کے فریم ورک کے پروٹوکول،، سیکٹرل ورکنگ گروپس کے ذریعے کوآرڈینیشن اور باہمی دوروں کے لیے سہولت پر بھی دستخط کیے گئے۔ سیشن کے پروٹوکول کے علاوہ "انٹری ویزا کے تقاضوں کے باہمی استثنیٰ" اور "سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ ٹاسک فورس کے قیام" کے ساتھ ساتھ "مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل اکانومی" کے معاہدے پر بھی دستخط کیے گئے۔ فریقین نے نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا اور پاکستان میں جے ایم سی کا 13 واں اجلاس باہمی طور پر طے شدہ تاریخوں پر منعقد کرنے پر اتفاق کیا۔ بیان کے مطابق جے ایم سی سیشن کا کامیاب انعقاد پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان گہرے اور کثیر جہتی تعلقات اور ایک متحرک اور ترقی پسند شراکت داری کے لیے ان کے مشترکہ وڑن کی نشاندہی کرتا ہے۔\932