Jasarat News:
2025-08-12@09:36:33 GMT

ایران کی قائدانہ صلاحیت اور امتِ مسلمہ

اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دیکھیے، یہ ’’امت‘‘ کی آواز کہاں سے بلند ہو رہی ہے؟ ذرا کان لگائیے۔ خلافت کے خاتمے کے بعد مسلم امت قومی ریاستوں میں تقسیم ہوگئی تھی، اور اس کی پکار دب گئی تھی۔ کسی قومی رہنما یا فوجی سربراہ نے امت ِ مسلمہ کو کبھی متحدہ طور پر مخاطب نہیں کیا۔ یہ اصطلاح صرف علما اور عوام تک محدود رہی۔ قومی لیڈروں نے اپنے وطن کی جغرافیائی حدود سے باہر کے مسلمانوں یا مظلوموں کی بات نہیں کی، اور اگر کی بھی تو صرف زبانی جمع خرچ۔ صرف خلافت کے دور میں ہی ’’امت‘‘ کا عملی تصور موجود تھا، جب خلیفہ وقت تمام مسلمانوں کا نمائندہ سمجھا جاتا تھا۔ اب مسلم امت کی دبی ہوئی آواز پھر سے بلند ہو رہی ہے۔
نسیمِ سحر کا تازہ جھونکا ایران سے آیا ہے۔ رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے حال ہی میں مسلم امت کے نام خطاب میں سورۂ آل عمران کی آیت 126 کا حوالہ دیا: ’’اور فتح صرف اللہ کی طرف سے ہے، جو غالب اور حکمت والا ہے‘‘۔ انہوں نے قرآنی آیات کی روشنی میں امت سے اتحاد، استقامت، اور اللہ کی مدد پر بھروسا رکھنے کی اپیل کی، تاکہ ظلم کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے۔
علامہ محمد اقبال جنہیں مغربی سیاست و تہذیب کی چالاکیوں کا گہرا ادراک تھا، نے 1938 (انتقال کا سال) سے قبل ایران میں اسلامی انقلاب کی پیش گوئی کر دی تھی:
’’تہران ہو گر عالمِ مشرق کا جینوا
شاید کرۂ ارض کی تقدیر بدل جائے!‘‘
اقبالؔ نے جنیوا (اقوام متحدہ) سے کوئی امید نہیں رکھی، بلکہ مشرق میں ایک نئے جنیوا کی توقع مسلم ایران سے کی۔ کیا آج کا ایران امت ِ مسلمہ کی قیادت کا اہل ہے؟ جواب ہے: ہاں، بدرجہ اتم۔ افسوس کہ پاکستانی علماء نے ایران کے اسلامی انقلاب کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی۔ یہ انقلاب علماء اور عوام کی پرامن جدوجہد سے آیا تھا۔ اگرچہ پاکستان کا اسلامی انقلاب سنی رنگ کا ہوتا، لیکن ایران کے انقلاب کو مسلکی تعصب کی نظر سے دیکھا گیا۔ مشرق وسطیٰ کے ملوک نے اسے اپنے اقتدار کے لیے خطرہ سمجھا اور شیعہ سنی منافرت کو ہوا دی۔ مغرب نے ایران کے خوف کو استعمال کرتے ہوئے عرب عصبیت کو ابھارا، عراق کے ذریعے ایران پر حملہ کرایا، اور مسلکی علما کی ایک کھیپ تیار کی گئی، جس کے پیچھے پیٹرو ڈالرز تھے۔
پاکستان میں شیعہ سنی تشدد عالمی ایجنسیوں کے ذریعے کرایا گیا۔ مساجد اور امام بارگاہوں پر حملے ہوئے، دیواریں ’’شیعہ کافر‘‘ کے نعروں سے بھر گئیں۔ تاہم پاکستانی دینی و سیاسی قیادت کی بیداری کی وجہ سے یہ خون خرابہ زیادہ نہ بڑھا۔ خصوصاً قاضی حسین احمد اور مولانا طارق جمیل کی کوششیں بہت نمایاں رہی ہیں۔
پاکستان کی دینی قیادت میں اتحاد و اتفاق کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ 1951ء میں 31 جید علماء نے پاکستان میں اسلامی نظام کے قیام کے لیے 22 نکاتی متفقہ پروگرام پیش کیا تھا، جس میں تمام مکاتب ِ فکر، بشمول شیعہ، شامل تھے۔ یہ پروگرام فرقہ پرستی کے خلاف اور پاکستان کے ان حکمرانوں کے منہ پر ایک طمانچہ تھا، جو علما کو یہ چیلنج کر رہے تھے کہ مسلکی اور مذہبی اختلافات کے باعث یہاں اسلام کا سیاسی نظام قائم نہیں ہو سکتا۔ اس کے بعد بھی تاریخ کے ہر موڑ پر، ہر نئے فتنے کے بعد علمائے پاکستان کے تمام گروہوں نے متفقہ فیصلے کیے، متفقہ قراردادیں پاس کیں۔ تازہ ترین چند ماہ قبل کا اسرائیل کے خلاف جہاد کا فتویٰ اس کی مثال ہے، جس پر تمام سنی اور شیعہ، اور تمام مکاتب ِ فکر کے علما کے دستخط موجود ہیں۔
مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ، امام خمینیؒ کے ساتھ رابطے میں تھے اور ان کی بھرپور حمایت کرتے تھے۔ ایران کے انقلاب کے بعد وہ چند ماہ ہی حیات رہے۔ اگر وہ ایرانی انقلاب کے بعد مزید زندہ ہوتے تو مغربی چیلنجز کا موثر جواب دے سکتے تھے۔ ایران نے اپنے مذہبی نظریات میں اصلاحات بھی کیں، لیکن تعصب کی وجہ سے اسے نظر انداز کیا گیا۔
1980 کی ایران عراق جنگ کے بعد ایران نے براہ ِراست کوئی جنگ نہیں لڑی، بلکہ اپنے حمایت یافتہ گروہوں کے ذریعے فلسطینیوں کی مدد کی۔ جون 2025 کی 12 روزہ جنگ نے ثابت کیا کہ ایران عالم ِ اسلام کی قیادت کے لیے تیار ہے۔ اس کے پاس ایمان، نظریاتی و فوجی اسلحہ، ٹیکنالوجی، معیشت، اور تربیت کی صلاحیت موجود ہے۔ اسرائیلی حملوں سے سپاہِ پاسداران اور جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچا، لیکن ایران نے تزویراتی صبر اور حکمت ِ عملی کے ساتھ 550 بیلسٹک میزائل اور 1000 ڈرونز سے جوابی حملے کیے، جنہوں نے اسرائیل کی کمرتوڑ دی۔ قطر میں امریکی اڈے پر حملے نے امریکا کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا۔ آیت اللہ خامنہ ای کی سیاسی گرفت مضبوط ہوئی، اور ایران نے عالمی سطح پر اپنی عسکری صلاحیت کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ناٹو اجلاس میں ایران کی صلاحیت کا اعتراف کیا، جو اس کی قائدانہ قوت کا ثبوت ہے۔

 

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایران کے ایران نے کے بعد

پڑھیں:

امریکہ پر انحصار کی قیمت

اسلام ٹائمز: اگر ایران اس طرح کے چند اور بڑے میزائیلوں کے حملے کرتا ہے تو اسرائیل اپنے جدید میزائیلوں کے ذخیرے کو ختم کر دے گا۔ ”جنسا“ کی رپورٹ کے نتائج کے مطابق ایسے میں جب کہ ایرانی میزائیلوں کو روکنے والے ساٹھ فیصد انٹر سیپٹر میزائیل THAAD تھے، ایرانی میزائیلوں کے ”ہٹ ریٹ“ میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ بات تھاڈ کے خلاف ایرانی نظام کے فعال ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔ تحریر: پروفیسر سید تنویر حیدر نقوی

بعض اطلاعات کے مطابق اسرائیل ایران سے کسی نئے معرکے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اسرائیل جس نے اب تک امریکہ پر مکمل انحصار کیا ہے، کیا وہ وعدہء صادق ٣ کے تجربے کے بعد امریکی دفاعی نظام پر اعتماد کرکے ایران سے خلاف پھر کوئی محاذ آرائی شروع کر سکتا ہے؟ یہ ایک اہم سوال ہے۔ ایران نے جس طرح گزشتہ جنگ میں امریکہ کے افسانوی طرز کے دفاعی سسٹم ”THAAD“ کے پرخچے اڑائے ہیں، اس کا نظارہ اسے تمام دنیا نے اپنی آنکھوں سے براہ راست دیکھا ہے۔ اسرائیلی اخبار HARRETZ ہاریٹز کے ایک تجزیے کے مطابق حالیہ جنگ میں تقریباً 100 تھاڈ میزائیل استعمال کیے گئے تھے۔ لیکن امریکی میڈیا جیسے CNN کی بعد میں آنے والی رپورٹس کے مطابق ان کی تعداد کم سے کم 150 بتائی گئی ہے جو اس پروڈیکٹ کی تیاری کے آغاز سے لے کر اب تک امریکہ کے تیار کردہ میزائیلوں کا چوتھائی حصہ ہے۔ بارہ دنوں میں امریکی دفاعی صلاحیت میں اس قدر کمی کچھ اور ہی منظر دکھا رہی ہے۔

مذکورہ تخمینوں کے مطابق اس جنگ میں امریکہ اور اسرائیل کی مداخلت کے اخراجات کم از کم 1.5 بلین ڈالر تھے۔ البتہ یہ واضح رہے کہ امریکی اور اسرائیلی افواج کے خدشات محض مالیاتی تناظر میں نہیں تھے۔ بلکہ ان کے لیے اس پیچیدہ نظام کی شکست اور میزائیلوں کی پیداوار کی محدود شرح بھی باعث تشویش ہے۔ ”امریکی میزائیل ڈیفنس ایجنسی“  کے باضابطہ اعلان کے مطابق 2025ء میں صرف 12 تھاڈ میزائیل تیار کیے گئے اور 2026ء تک زیادہ سے زیادہ محض 37 میزائیل تیار کیے جانے کی توقع ہے۔ واضح رہے کہ یہ اعداد و شمار جو صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں لیے باعث تشویش ہیں، صرف اسرائیل اور امریکہ کے ذرائع ابلاغ کے شائع کردہ ہیں جو یقیناً ایک پرامید نظریہ یا امریکی حکام کی مہیا کردہ معلومات پر مبنی ہیں۔

اگر ان اعداد و شمار کو بھی حتمی سمجھ لیا جائے تب بھی زمینی حقائق یہ کہتے ہیں کہ اگر جنگ مزید ایک ہفتہ اور جاری رہتی تو اسرائیل کا دفاعی نظام مکمل طور پر بیٹھ گیا ہوتا۔ ”جیوش انسٹیٹیوٹ فار نیشنل سیکیورٹی ان امریکہ“ (JINSA) میں فارن پالیسی کے نائب صدر ”ایری سیکورل“، حالیہ جنگ کے حوالے سے انسٹیٹیوٹ کے ایک تازہ تجزیے میں لکھتے ہیں کہ امریکہ کو اب ایسے انٹرسیپٹرز کی دوبارہ فراہمی کا چیلنج درپیش ہے ، جن میں سے ہر ایک کی قیمت تقریباً 12.7 ملین ڈالر ہے۔ اندازوں کے مطابق امریکہ کو 2024ء میں صرف گیارہ تھاڈ میزائیل ملے اور سال کے آخر تک مزید 12 میزائیل ملنے کی توقع ہے۔ امید ہے کہ 2026ء کے مالی سال کے اختتام تک 25 سے 37 کے درمیان مزید میزائیلوں کی  سپلائی کر دی جائے گی۔

دریں اثناء امریکی فوجی اداروں کو خبروں اور معلومات فراہم کرنے والے معروف ”سٹارز اینڈ سٹرپس میگزین“ کے مطابق، پیداوار کی اس شرح پر ، امریکی فوج کے تھاڈ کے ذخیرے کو دوبارہ بھرنے میں آٹھ سال تک لگ سکتے ہیں۔ خاص طور پر ایسے میں جب کہ امریکہ نے بعض دوسرے ممالک کے ساتھ بھی تھاڈ سسٹم  فراہم کرنے کے معاہدے کیے ہوئے ہیں۔ جن میں سعودی عرب کو 7 تھاڈ سسٹم بھیجنے کے لئے پندرہ بلین ڈالر اور اس کے علاوہ 360 بلین ڈالر کا دفاعی معاہدہ شامل ہے۔ ”وال سٹریٹ جرنل“ کے مطابق صیہونی حکومت کی مسلط کردہ جنگ کے دوران مقبوضہ علاقوں پر ایران کے برسائے گئے میزائلوں کی لہر نے امریکہ کے انٹرسیپٹر میزائیلوں کے ذخیرے میں پیدا ہونے والے خلاء کو بے نقاب کر دیا ہے۔

اگر ایران اس طرح کے چند اور بڑے میزائیلوں کے حملے کرتا ہے تو اسرائیل اپنے جدید میزائیلوں کے ذخیرے کو ختم کر دے گا۔ ”جنسا“  کی رپورٹ کے نتائج کے مطابق ایسے میں جب کہ ایرانی میزائیلوں کو روکنے والے ساٹھ فیصد انٹر سیپٹر میزائیل THAAD تھے، ایرانی میزائیلوں کے ”ہٹ ریٹ“ میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ بات تھاڈ کے خلاف ایرانی نظام کے فعال ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔ واضح رہے کہ ایران کی مسلح افواج کے پاس صیہونی حکومت کے مختلف مراکز، حتا کہ امریکی کے بعض مراکز کو بھی تباہ کرنے کے ایسے وسائل موجود ہیں جن کی رونمائی ایران نے ابھی تک نہیں کی۔

متعلقہ مضامین

  • ایران میں بہت پاکستانی قید ہیں، مدد کرنیوالا بھی کوئی نہیں ہوتا، علامہ راجہ ناصر کا انکشاف
  • امریکہ پر انحصار کی قیمت
  • کیا چینی ایپ ڈیپ سیک مصنوعی ذہانت کی دنیا میں انقلاب ہے؟
  • ایران کے جوہری سائنس دان خفیہ مقامات پر منتقل، اسرائیل کی نئی ہٹ لسٹ تیار
  • ایران نے پاکستان کے لئے براہ راست پروازیں شروع کر دیں
  • ایران کا پاکستان کیلئے براہ راست پراوزیں شروع کرنے کا اعلان
  • ایران ایئر کا پاکستان کیلیے براہ راست پراوزیں چلانے کا اعلان
  • شدت پسندوں کی فائرنگ سے پولیس اہلکار جاں بحق،تین حملہ آور مارے گئے
  • صحرائے تھر میں سبز انقلاب: مقامی شہریوں اور مویشیوں کے لیے نئی زندگی
  • امریکا کا قفقاز میں ٹرمپ راہداری بنانے کا منصوبہ، ایران کی مخالفت