’ابو کے پاس بھاگنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا‘: ایران کا اسرائیل پر طنزیہ وار
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
ایران نے اسرائیل پر طنزیہ وار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے پاس ہمارے میزائلوں سے بچنے کے لیے اپنے ابو (Daddy) کے پاس بھاگنے کے علاوہ کوئی دوسرا چارہ نہیں تھا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ہفتہ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان بیانات کی شدید مذمت کی جن میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ایران کے آیت اللہ علی خامنہ ای کو بدترین موت سے بچایا۔
عراقچی نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر اپنے بیان میں کہا کہ اگر صدر ٹرمپ واقعی معاہدہ چاہتے ہیں تو انہیں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے بارے میں بے ادبی اور ناقابل قبول لہجے کو ترک کرنا ہوگا اور ان کے لاکھوں دل سے جڑے ہوئے حمایتیوں کو نقصان پہنچانا بند کرنا ہوگا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عظیم اور طاقتور ایرانی عوام جنہوں نے دنیا کو دکھایا کہ اسرائیلی حکومت کے پاس ہمارے میزائلوں سے بچنے کے لیے ڈیڈی کے پاس بھاگنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، دھمکیوں اور توہین کو ہم برداشت نہیں کرتے۔
واضح رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ کی جانب سے امریکی صدر ٹرمپ کے ایران سے آئندہ ہفتے مذاکرات کے دعوے کی تردید کردی گئی۔
ایران کے سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ٹرمپ کے آئندہ ہفتے ایران سے مذاکرات کے دعوے کو مسترد کردیا تھا۔
انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا تھا کہ نئے مذاکرات شروع کرنے کے لیے کوئی معاہدہ، انتظام یا گفتگو نہیں ہوئی، مذاکرات شروع کرنے کے لیے کوئی منصوبہ طے نہیں ہوا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ معاہدہ چاہتے ہیں تو خامنہ ای کی توہین بند کریں: ایرانی وزیر خارجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دو ٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ تہران کے ساتھ کسی معاہدے میں سنجیدہ ہیں تو انہیں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے بارے میں غیر شائستہ اور توہین آمیز زبان کا استعمال ترک کرنا ہوگا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے بارے میں جو لب و لہجہ اختیار کیا گیا ہے وہ نہ صرف غیر مہذب ہے بلکہ ایران کے کروڑوں عوام کے جذبات کی توہین بھی ہے، اگر آپ واقعی کسی ڈیل کے خواہاں ہیں تو پہلے ہمارے رہبر اعلیٰ کے خلاف نازیبا گفتگو بند کریں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ایران ایک باوقار اور خودمختار قوم ہے جو اپنی خودی اور آزادی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرتی۔ ہم اپنی عزت نفس کے محافظ ہیں اور اپنی تقدیر کے فیصلے صرف خود کرتے ہیں، نہ کسی کو ہمارے مستقبل پر حکم چلانے دیں گے اور نہ ہی کسی کی دھونس برداشت کریں گے۔
عباس عراقچی نے اسرائیل کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ایران کے دفاعی نظام اور میزائل طاقت سے خائف ہوکر اسرائیل کو اپنی سلامتی کے لیے امریکہ کا سہارا لینا پڑا، ہمارے میزائل اگر نہ ہوتے تو اسرائیل کو پناہ کی تلاش میں واشنگٹن نہ بھاگنا پڑتا۔
سیاسی مبصرین کے مطابق عباس عراقچی کا بیان اس بات کی نشاندہی ہے کہ تہران، واشنگٹن سے براہ راست بات چیت کے امکان کو مکمل طور پر رد نہیں کر رہا، مگر احترام، برابری اور سنجیدگی کو بنیادی شرائط تصور کرتا ہے۔