لاہور ،سگے دادا کو قتل کرنے والا پوتا اسلحہ سمیت گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جون2025ء) لاہور میں اکبری گیٹ پولیس نے کارروائی کر کے سگے دادا کو قتل کرنے والا پوتا اسلحہ سمیت گرفتار کر لیا۔
(جاری ہے)
ایس پی سٹی کے مطابق ملزم نے اپنے بھائی کے ساتھ لڑائی جھگڑا کے دوران فائرنگ کی،ملزم کو بڑوں نے منع کیا جو گھر سے پسٹل لے آیا اور فائرنگ کر دی،ملزم گلمان کی فائرنگ سے 85سالہ دادا ریاض زخمی ہسپتال منتقل کیا مگر جانبر نہ ہو سکا۔ملزم سے واردات میں استعمال ہونے والا اسلحہ برآمد کر کے انویسٹی گیشن ونگ کے حوالے کر دیاگیا ۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
نیتن یاہو کو قتل کی دھمکی دینے والا شخص گرفتار
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو قتل کی دھمکی دینے والے ایک شخص کو پولیس نے گرفتار کر لیا ۔ یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب اسرائیل میں یہودیوں کے نئے سال کی چھٹیاں شروع ہونے والی تھیں — ایک ایسا موقع جب سیکیورٹی ویسے ہی بڑھا دی جاتی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق، پیر کی شام ایک شخص اچانک كريات جات نامی شہر کے مقامی پولیس اسٹیشن پہنچا اور براہِ راست یہ دھمکی دی کہ وہ نیتن یاہو کو قتل کرنا چاہتا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق، مذکورہ شخص، جس کی عمر چالیس سال کے لگ بھگ ہے، نہ صرف دھمکی دے رہا تھا بلکہ وہ اسلحہ خریدنے کی منصوبہ بندی بھی کر رہا تھا۔ پولیس رپورٹ میں کہا گیا مشتبہ شخص نے بیان دیا کہ وہ نیتن یاہو کو تین گولیاں مارنا چاہتا ہے۔
اس بیان کے بعد فوری طور پر اسے گرفتار کر لیا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس کے خلاف فردِ جرم جلد ہی دائر کی جائے گی، اور وہ اس وقت زیرِ حراست ہے تاکہ مکمل عدالتی کارروائی مکمل ہونے تک کسی بھی ممکنہ خطرے کو روکا جا سکے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب وزیراعظم نیتن یاہو داخلی سطح پر شدید دباؤ کا شکار ہیں۔ غزہ میں حماس کے خلاف جاری جنگ کو تقریباً دو سال ہو چکے ہیں، جس نے نہ صرف اسرائیل کی عالمی ساکھ کو متاثر کیا ہے بلکہ نیتن یاہو کی مقبولیت کو بھی واضح طور پر کم کیا ہے۔
رائے عامہ کے حالیہ سروے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اسرائیلی عوام میں بڑھتی ہوئی بےچینی اور غصہ، خاص طور پر غزہ میں پھنسے مغویوں کے حوالے سے، نیتن یاہو کی حکومت پر اعتماد کو کمزور کر رہا ہے۔
اس وقت غزہ میں 48 مغوی موجود ہیں، جن میں سے تقریباً 20 کے زندہ ہونے کا یقین ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ان کے اہلِ خانہ حکومت سے مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں کہ کسی بھی قیمت پر ان کی بازیابی کے لیے کوئی بامعنی معاہدہ کیا جائے۔