محرم الحرام دعوت دیتا ہے کہ ہم ظالم کے خلاف مشترکہ جدوجہد کا عہد کریں، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
اپنے پیغام میں چیئرمین ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ کربلا نے سکھایا کہ ظلم چاہے کسی بھی شکل میں ہو، اس کے خلاف آواز بلند کرنا ایمان کا تقاضا ہے، دشمنانِ اسلام امت کو کمزور کرنے کے لیے ہمیں فرقہ واریت، لسانیت اور تعصب میں الجھانا چاہتے ہیں، مگر امام حسینؑ کا پیغام ہے کہ امت کی طاقت اُس کے اتحاد میں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ محرم الحرام 1447ھ کا چاند ہمیں ایک بار پھر کربلا کے اُس لازوال پیغام کی یاد دلاتا ہے جو نواسۂ رسول، سیدالشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام نے ظلم و جبر، فسطائیت اور طاغوت کے مقابل میں حق، عدل اور انسانیت کے تحفظ کے لیے پیش کیا، کربلا صرف ایک تاریخی واقعہ نہیں، بلکہ ہر دور کے ظالم و مظلوم کے درمیان ایک روشن معیار ہے، آج جب امتِ مسلمہ عالم بھر میں آزمائش، جارحیت اور فرقہ واریت کا شکار ہے، محرم الحرام ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم اپنے فروعی اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر اتحاد و اتفاق، صبر و استقامت، اور ظالم کے خلاف مشترکہ جدوجہد کا عہد کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ کربلا نے سکھایا کہ ظلم چاہے کسی بھی شکل میں ہو، اس کے خلاف آواز بلند کرنا ایمان کا تقاضا ہے اور یہ بھی کہ ملت کی بقا، وحدت اور باہمی احترام میں مضمر ہے، دشمنانِ اسلام امت کو کمزور کرنے کے لیے ہمیں فرقہ واریت، لسانیت اور تعصب میں الجھانا چاہتے ہیں، مگر امام حسینؑ کا پیغام ہے کہ امت کی طاقت اُس کے اتحاد میں ہے، آئیے اس محرم الحرام پر ہم عہد کریں کہ کسی بھی مسلک، مکتب یا عقیدے کی توہین سے گریز کریں، مساجد، امام بارگاہوں اور عبادت گاہوں کا تقدس قائم رکھیں، مظلومینِ عالم، خصوصاً فلسطین، لبنان، کشمیر، یمن اور دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت میں یک زبان ہوں، اسلام دشمن قوتوں کے مقابل امت کے شیرازے کو بکھرنے نہ دیں۔ خدا کرے کہ یہ محرم الحرام امتِ مسلمہ کے لیے بیداری، وحدت، نصرتِ حق اور ظالموں کے زوال کا پیغام لے کر آئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محرم الحرام کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں جارحیت نہیں نسل کشی ہورہی ہے، حماس کے خلاف بھی ہرزہ سرائی، محمود عباس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ ہم گریٹر اسرائیل کے نظریے کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے 80ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ورچوئل خطاب کرتے ہوئے فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ غزہ میں جو ہو رہا ہے وہ جارحیت نہیں نسل کشی ہے
اسرائیلی اقدامات انسانیت کے خلاف جرم ہے، دو سال سے اسرائیلی قابض افواج فلسطینیوں پر مظالم ڈھا رہی ہے، انتہا پسند اسرائیلی حکومت مغربی کنارے میں ناپاک منصوبے کو آگے بڑھارہی ہے۔
محمود عباس نے کہا کہ ہم گریٹر اسرائیل کے نظریے کو سختی سے مسترد اور مذمت کرتے ہیں، غزہ میں مساجد ،اسپتالوں اور پناہ گزین کیمپوں پر حملے ہورہے ہیں، غزہ کے مستقبل میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا، حماس کو ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنا ہوں گے، حماس کا طرز عمل فلسطینی عوام یا ان کی جدوجہد آزادی کی نمائندگی نہیں کرتا۔
ا سرائیل نے معاہدوں کی پاسداری نہیں کی، جن ممالک نے فلسطین کو بحیثیت ریاست تسلیم کیا ان کا اقدام خوش آئند ہے، امید ہے نیویارک میں دوریاستی کے لیے ہونے والی کانفرنس کے اچھے نتائج نکلیں گے، ہم غزہ میں جنگ بندی اور تمام قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔