پشاور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28جون 2025)سانحہ دریائے سوات میں غفلت برتنے پر وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ڈپٹی کمشنر سوات کو معطل کر دیا،ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب کی معطلی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا،وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ نے سانحہ سوات کے پیش نظر اہم اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ علی امین گنڈا پور نے متعلقہ اداروں کو 3 دنوں میں تمام تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں سانحہ سوات کے بعد وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے دریائے سوات کے کنارے بیریئرز نصب کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ اجلاس میں صوبائی وزراء، ترجمان وزیرِاعلیٰ، ایم پی ایز اور اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔ذرائع کے مطابق چیف سیکریٹری نے جائے حادثہ پر پولیس کی غیر موجودگی پر ایس پی سے وضاحت طلب کر لی۔

(جاری ہے)

ترجمان وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کا کہنا ہے کہ دریائے سوات کے کنارے اورسیاحتی مقامات پرروزانہ کی بنیادپرپٹرولنگ بڑھانے کے احکامات جاری کئے ہیں جبکہ دریا کنارے مٹی نکالنے کی سرگرمیاں کوفوری بند کرنے کافیصلہ کیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ کے ترجمان فراز احمد مغل کے مطابق وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر چیف سیکریٹری کی زیر صدارت سوات میں اجلاس ہوا جس میں اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔

ترجمان کے مطابق دریائے سوات سمیت مختلف مقامات پرتجاوزات کوبلاتفریق ختم کرنے کے احکامات دے دئیے گئے ہیں۔محکمہ آبپاشی کوہائی الرٹ پررہنے اورپیشگی اقدامات یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔بغیراجازت تعمیر شدہ ہوٹلزکوفوری ختم کرنیکا فیصلہ کیا گیااس کے علاوہ دریا کے قریب قائم ہوٹلز کیلئے این اوسی لازمی قرار دی ہے۔ضلعی انتظامیہ3دنوں میں تجاوزات کے خاتمے کو یقینی بنائے گی۔

خیال رہے کہ اس سے قبل سوات میں فضا گٹ کے مقام پر 18 سیاحوں کو ڈوبنے کے افسوسناک حادثے پر صوبائی حکومت نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سمیت 4 افسران کو فوری طور پر معطل کردیاتھا۔وزیر اعلی خیبرپختونخواہ کے احکامات کی روشنی میں اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے سوات میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سوات احسان الحق، اسسٹنٹ کمشنر بابو زئی سوات، اسسٹنٹ کمشنر خوازہ خیلہ سوات اور ریسکیو 1122 کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر سوات سعد خان کو معطل کیا تھا۔صوبائی حکومت نے چیئرمین صوبائی انسپکشن ٹیم کے چیئرمین خیام حسن خان کی سربراہی میں دو رکنی کمیٹی تشکیل دیدی تھی جو 7 دنوں میں اپنی انکوائری رپورٹ صوبائی حکومت کو پیش کرے گی۔
.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دریائے سوات وزیر اعلی سوات میں سوات کے

پڑھیں:

دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کا سانحہ: ناقص کارکردگی پر متعدد افسران معطل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سوات :خیبرپختونخوا کے سیاحتی علاقے دریائے سوات میں پیش آنے والے افسوسناک سانحے کے بعد صوبائی حکومت نے فوری کارروائی کرتے ہوئے متعدد انتظامی افسران کو معطل کردیا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایت پر واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق ترجمان وزیراعلیٰ کاکہنا ہےکہ  دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں 17 سیاحوں کے بہہ جانے کے واقعے کی ذمہ داری کا تعین کرنے کے لیے انسپکشن ٹیم کے چیئرمین کو انکوائری کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے، کمیٹی سانحے کی وجوہات اور ذمہ داران کا تعین کرے گی اور اپنی رپورٹ جلد پیش کرے گی، واقعے میں غفلت اور ناقص کارکردگی کے باعث متعدد ضلعی افسران کو معطل کردیا گیا ہے۔

معطل ہونے والے افسران میں اسسٹنٹ کمشنر بابوزئی، اسسٹنٹ کمشنر خوازہ خیلہ  کوبروقت وارننگ جاری نہ کرنے پر اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریلیف کوپیشگی حفاظتی انتظامات نہ کرنے پر ہٹایا ہے،ریسکیو 1122 کے ضلعی انچارج کو بھی فوری طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ انسانی جانوں کے ضیاع پر کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی،

سانحے میں جاں بحق افراد کے ورثا کو صوبائی حکومت کی جانب سے فی کس 10 لاکھ روپے مالی امداد دی جائے گی۔

خیال رہےکہ  سانحہ آج صبح اُس وقت پیش آیا جب سیاحوں کا ایک گروپ دریائے سوات کے خشک حصے میں تصویریں لینے کی غرض سے گیا، عینی شاہدین کے مطابق سیاح ناشتہ کرنے کے بعد دریا کے ایک نسبتاً محفوظ دکھنے والے علاقے میں گئے، جہاں اچانک سیلابی ریلا آیا اور انہیں گھیر لیا۔

سیاح جان بچانے کے لیے دریا کے بیچ میں موجود ایک بلند ٹیلے پر چڑھ گئے اور مدد کے لیے چیختے رہے، مگر دریائے سوات کی تیز و بے رحم موجوں کے سامنے کوئی تدبیر کارگر نہ ہو سکی، مقامی افراد نے بچانے کی کوشش کی، تاہم وہ بھی ناکام رہے۔

واضح رہے کہ  واقعے میں 9 افراد جاں بحق، 4 کو بچا لیا گیا جبکہ 4 افراد کی تلاش اب بھی جاری ہے، ڈوبنے والوں میں 10 کا تعلق سیالکوٹ، 6 کا مردان اور 1 کا سوات سے بتایا گیا ہے۔

یاد رہے کہ 26 اگست 2022 کو بھی ضلع لوئر کوہستان کے علاقے سناگئی دوبیر میں پانچ نوجوان سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے، جو تین گھنٹے تک امداد کے انتظار میں بلند پتھر پر بیٹھے رہے، لیکن کوئی مدد نہ پہنچنے پر بے بسی کی تصویر بنے جان کی بازی ہار گئے۔

عوام اور متاثرہ خاندانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سوات جیسے سیاحتی علاقوں میں ریسکیو وارننگ سسٹم کو جدید اور مؤثر بنایا جائے تاکہ آئندہ قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع نہ ہو۔ ساتھ ہی دریا کے کنارے خطرے کی وارننگ اور حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • سانحہ سوات، جاں بحق افراد کی تعداد 11 ہوگئی، لواحقین کو 15 لاکھ روپے فی کس دینے کا اعلان
  • سانحہ سوات؛ ڈپٹی کمشنر شہزاد محبوب معطل، سلیم جان نئے ڈی سی سوات تعینات
  • سانحہ سوات پر ڈپٹی کمشنر کے بجائے وزیراعلیٰ کے پی کو معطل کیا جائے، عطا تارڑ
  • سانحہ سوات پر ڈی سی کے بجائے وزیر اعلی گنڈا پور کو معطل کیا جائے: عطا تارڑ
  • سانحہ سوات: دریا کے کنارے تجارتی سرگرمیاں بند، غفلت برتنے پر 4 افسران معطل
  • سوات واقعے پر گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کا وزیراعلیٰ سے استعفے کا مطالبہ
  • دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کا سانحہ: ناقص کارکردگی پر متعدد افسران معطل
  • سوات میں سانحہ؛ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سمیت 4 افسران معطل
  • سوات: سیلاب صورتحال میں غفلت برتنے پر اعلیٰ افسران معطل