پاکستان کی کوئی بھی جامعہ دنیا کی 350بہترین جامعات کی فہرست جگہ بنانے میں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جامعات کی درجہ بندی کرنے والے عالمی ادارے کیو ایس نے سال 2026 کی جامعہ درجہ بندی رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق پاکستان کی کوئی بھی جامعہ دنیا کی 350 بہترین جامعات کی فہرست میں جگہ نہیں بنا سکی۔
کیو ایس کی درجہ بندی کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی قائداعظم یونیورسٹی 354 ویں نمبر پر جب کہ نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) 371 ویں نمبر پر موجود ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ ملک کی سب سے بڑی جامعہ کراچی 1001 جامعات میں جگہ بنانے میں کامیاب رہی تاہم سندھ کی کوئی اور جامعہ دنیا کی 1500 بہترین جامعات کی فہرست میں جگہ بنانے میں ناکام رہی۔
کیو ایس عالمی درجہ بندی میں پاکستان کی مجموعی طور پر 18 جامعات کو عالمی سطح کے 1500 اعلیٰ اداروں میں شامل کیا گیا ہے۔
درجہ بندی میں دیگر قابل ذکر پاکستانی جامعات میں پنجاب یونیورسٹی 542، لاہور یونیورسٹی آف منیجمنٹ سائنس(LUMS) 555 اور یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد 654 جامعات میں شامل ہیں۔
اسی طرح کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد 664، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انجنیئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنز 721، یو ای ٹی لاہور 801، پشاور یونیورسٹی 901، آغا خان یونیورسٹی 1001 اور یونیورسٹی آف منیجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی 1201 جب کہ اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور 1401 درجہ پر رہی۔
درجہ بندی میں 10 بہترین جامعات میں میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (MIT) امریکا بدستور پہلے نمبر پر براجمان ہے جب کہ امپیریل کالج لندن دوسرے اور اسٹینفورڈ یونیورسٹی امریکا تیسرے نمبر پر موجود ہے۔
اسی طرح آکسفورڈ یونیورسٹی چوتھے، ہارورڈ یونیورسٹی پانچویں، کیمبرج یونیورسٹی برطانیہ چھٹے، ای ٹی ایچ زیورخ ساتویں، نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور آٹھویں، یو سی ایل لندن نویں اور کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی امریکا دسویں نمبر پر رہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یونیورسٹی ا ف جامعات میں جامعات کی
پڑھیں:
کراچی پولیس کے 132 ایس ایچ اوز اور ہیڈ محرر مافیا کے محافظ نکلے
کراچی سے آنے والی ایک خبر نے سندھ پولیس کے پورے محکمے میں ہلچل مچا دی ہے۔ اسپیشل برانچ کی ایک خفیہ رپورٹ منظر عام پر آئی ہے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ کراچی پولیس کے 132 پولیس افسران اور اہلکار جرائم پیشہ گروہوں کے سہولت کار کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ یہ فہرست آئی جی سندھ کو ارسال کردی گئی ہے۔
فہرست میں شامل افراد میں 58 تھانیدار (ایس ایچ اوز) اور 74 ہیڈ محرر شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ افسران نہ صرف منشیات فروشوں اور گٹکا ماوا مافیا کی پشت پناہی کرتے ہیں بلکہ پارکنگ مافیا، لینڈ گریبرز، غیرقانونی ریتی بجری مافیا اور چائے کے ہوٹل چلانے والوں سے بھی بھتہ وصول کرتے ہیں۔
اس مکروہ دھندے میں کئی تھانے براہ راست ملوث قرار دیے گئے ہیں جن کے انچارجز کا نام فہرست میں واضح طور پر شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق ان افسروں میں سے بعض اپنے تھانوں میں تعینات ہیں جبکہ کئی سابقہ ایس ایچ اوز بھی اور کچھ رنگے ہاتھوں پکڑے بھی گئے ہیں۔
فہرست میں موجودہ ایس ایچ اوز میں ایس ایچ او سائٹ بی انسپکٹر سجاد خان، ایس ایچ او عزیز آباد وقار قیصر، ایس ایچ او ملیر کینٹ انسپکٹر سرفراز، ایس ایچ او پریڈی انسپکٹر شبیر حسین، ایس ایچ او ناظم آباد انسپکٹر کامران حیدر، ایس ایچ او صدر انسپکٹر عمران زیدی، ایس ایچ او آرام باغ انسپکٹر شاہ فیصل خان، ایس ایچ او میٹھادر انسپکٹر بھائی خان، ایس ایچ او کھارادر انسپکٹر پون کمار، ایس ایچ او رسالہ انسپکٹر نصیر تنولی اور ایس ایچ او نیپئر انسپکٹر علی باقر بلوچ شامل ہیں۔
ان کے علاوہ ایس ایچ او عید گاہ انسپکٹر شعور خان بنگش، ایس ایچ او گارڈن سب انسپکٹر حکم داد، ایس ایچ او نبی بخش سب انسپکٹر نواز علی زرداری، ایس ایچ او فریر سب انسپکٹر راؤ اورنگزیب، ایس ایچ او گزری انسپکٹر فاروق سنجرانی، ایس ایچ او بلوچ کالونی مظہر علی کانگو، ایس ایچ او گلبہار سب انسپکٹر ہدایت میمن، ایس ایچ او موچکو ملک فیصل لطیف، ایس ایچ او شیر شاہ نند لعل، ایس ایچ او کلری انسپکٹر سلیم مروت کا نام بھی فہرست میں موجود ہے۔
ایس ایچ او شاہراہ نورجہاں انسپکٹر فیض الحسن، ایس ایچ او سعید آباد انسپکٹر ادریس عالم بنگش، ایس ایچ او سائٹ ایریا اے انسپکٹر ایاز احمد خان، ایس ایچ او محمود آباد انسپکٹر اعجاز خٹک، ایس ایچ او عوامی کالونی انسپکٹر عبدالستار، ایس ایچ او عزیز بھٹی انسپکٹر سعید باریجو، ایس ایچ او بلال کالونی انسپکٹر اسرار آفریدی، اور ایس ایچ او نیو کراچی انڈسٹریل ایریا انسپکٹر نواز گوندل بھی کرپٹ افسران کی اس فہرست میں شامل ہیں۔
اس کے علاوہ فہرست میں دیگر افسران جیسے انسپکٹر عتیق الرحمٰن (زمان ٹاؤن)، سب انسپکٹر غوث بخش (ابراہیم حیدری)، سب انسپکٹر ریاض (بوٹ بیسن)، سب انسپکٹر راشد الرحمٰن (جوہرآباد)، سب انسپکٹر مٹھل شر (جیکسن)، انسپکٹر محمد مٹھل (بریگیڈ)، انسپکٹر ساجد دھاریجو (چاکیواڑہ)، انسپکٹر ماجد علوی (بغدادی)، انسپکٹر آغا معشوق علی (کلاکوٹ) کے نام بھی شامل ہیں۔
اسی طرح سابق ایس ایچ اوز میں اویس وارثی (لانڈھی)، صدر الدین میرانی (شاہ لطیف ٹاؤن)، عامر اعظم (عزیز آباد)، ندیم احمد خان (گلبرگ)، انسپکٹر افتخار خانزادہ (یوسف پلازہ)، انسپکٹر راؤ ناظم، سب انسپکٹر فرخ ہاشمی (سر سید)، سب انسپکٹر غلام یاسین (خواجہ اجمیر نگری)، انسپکٹر چوہدری زاہد حسین (آرٹلری میدان)، سب انسپکٹر عرفان میو (کلفٹن)، انسپکٹر نفیس الرحمن (ڈاکس)، انسپکٹر انعام جونیجو، انسپکٹر وقار اعظم (سولجر بازار)، انسپکٹر اشرف جوگی (جمشید کوارٹرز)، انسپکٹر اسرار احمد (ڈیفنس)، طارق محمود (ٹیپو سلطان)، سب انسپکٹر عمران خان، اور انسپکٹر ناصر محمود (شاہ فیصل کالونی) شامل ہیں۔
Post Views: 1