پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے بعد بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کا سربراہ تبدیل
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے بعد بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کا سربراہ تبدیل WhatsAppFacebookTwitter 0 29 June, 2025 سب نیوز
پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے بعد بھارت نے اپنی خفیہ ایجنسی ‘‘را‘‘ میں تبدیلی کرتے ہوئے راوی سنہا کی مدت ختم ہونے پر نیا سربراہ منتخب کر لیا۔
ذرائع کے مطابق راوی سنہا کو ’’را‘‘ کے سربراہ کے طور پر توسیع نہیں دی گئی جبکہ پراگ جین کو بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا۔
’’را‘‘ کی قیادت میں تبدیلی کو حکومت کی حکمت عملی کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے اور مودی حکومت ’’را‘‘ کی تبدیلی کے ذریعے اپنی سیاسی پوزیشن محفوظ رکھنا چاہتی ہے۔
پراگ جین کا ماضی پاکستان پر مرکوز آپریشنز سے جڑا رہا ہے اور بھارت کی اسٹریٹجک سمت عالمی سطح سے ہٹ کر علاقائی سطح پر مرکوز ہوتی جا رہی ہے۔
پاکستان کے ساتھ حالیہ تنازع میں بھارتی خفیہ ایجنسی مؤثر کارکردگی نہیں دکھا سکی اور حکومت پر ’’را‘‘ کی ناکامی کا دباؤ بڑھنے کے بعد نئی قیادت لائی گئی۔
پراگ جین کی تقرری کو خطے پر بڑھتی توجہ کی علامت سمجھا جا رہا ہے اور بھارتی حکومت اب علاقائی سلامتی کو عالمی حکمت عملی پر ترجیح دے رہی ہے۔
بعض تجزیہ کار راوی سنہا کی تبدیلی کو حکومتی چہرہ بچاؤ کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔ را میں نئی تقرری بھارت کی بدلتی ہوئی خفیہ حکمت عملی کا حصہ ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرملک بھر میں موسلا دھار بارشوں کا امکان، این ڈی ایم اے نے ممکنہ سیلاب کا الرٹ جاری کردیا ملک بھر میں موسلا دھار بارشوں کا امکان، این ڈی ایم اے نے ممکنہ سیلاب کا الرٹ جاری کردیا حکومت کا بجلی بلوں میں شفافیت کے لیے بڑا اقدام، ’اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ‘‘ اسمارٹ ایپ متعارف امریکا نے پاکستانیوں کے لیے ویزہ شرائط مزید سخت کر دیں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی سی ایم ایچ بنوں آمد، زخمی سکیورٹی اہلکاروں کی عیادت بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل میں 5.5شدت کا زلزلہ، 100 مکانات کو نقصان، 5 افراد زخمی خیبرپختونخوا میں مزید بارشوں اور ممکنہ سیلاب کا خدشہ، پی ڈی ایم اے کا الرٹ جاری
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستان کے ساتھ حالیہ خفیہ ایجنسی کے بعد
پڑھیں:
بھارت کا 35 سال پرانا مقدمہ دوبارہ کھولنے کا فیصلہ: کشمیری مسلمانوں کے خلاف نیا پروپیگنڈا؟
بھارت کی اسٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (SIA) نے 1990 میں نرس سرلا بھٹ کے قتل کے 35 سالہ پرانے مقدمے کو دوبارہ کھول دیا ہے، جسے ماہرین انصاف کی فراہمی کے بجائے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری جبر کو جواز دینے اور کشمیری مسلمانوں کو بدنام کرنے کی ایک کوشش قرار دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت کے یوم آزادی سے قبل مقبوضہ کشمیر میں فوجی محاصرہ مزید سخت
اس واقعے کو بھارتی حکومت کشمیری پنڈتوں کی ہجرت کے آغاز کے طور پر پیش کرتی ہے، جبکہ ماہرین کے مطابق یہ ہجرت زیادہ تر رضاکارانہ تھی۔
11 اگست کو سری نگر میں 8 مقامات پر چھاپے مارے گئے، جن میں سابق جے کے ایل ایف ارکان پیر نور الحق شاہ اور یاسین ملک کے گھروں پر بھی کارروائی شامل تھی۔ یہ چھاپے 35 سال پرانے واقعے کے شواہد اکٹھے کرنے کے لیے کیے گئے۔
سرلا بھٹ، جو شیرِ کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں ملازم تھیں، کو 18 اپریل 1990 کو ہوسٹل سے اغوا کیا گیا اور بعد ازاں قتل کر دیا گیا تھا۔
بھارتی حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ قتل پنڈت برادری کو وادی سے نکالنے کی کوشش کا حصہ تھا۔ تاہم کشمیری پنڈتوں کے متعدد بیانات اس بیانیے کی نفی کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کا جعلی مقابلہ، مقامی لوگوں نے امیت شاہ کا دعویٰ مسترد کردیا
ناقدین کے مطابق یہ مقدمہ بھارتی ریاستی حکمتِ عملی کا حصہ ہے، جس میں کشمیری آزادی تحریک کو ’دہشتگردی‘ سے جوڑ کر سیاسی مطالبات کو غیر قانونی قرار دیا جاتا ہے۔
اس پالیسی کے تحت جعلی مقابلے، ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، اور بے گناہ شہریوں کی گرفتاریوں کے واقعات عام ہیں۔
چٹہ سنگھ پورہ جعلی مقابلہ، کپواڑہ قتل اور ہندواڑہ کرکٹ فائرنگ جیسے واقعات اس منظم ریاستی جبر کی مثال ہیں، جہاں ’غلطی‘ کے نام پر دانستہ ظلم کو چھپایا جاتا ہے۔
سینیئر کشمیری صحافی گوہر گیلانی کے مطابق، بعض کشمیری مسلمانوں کی درخواست پر سینیئر بھارتی افسر وجاہت حبیب اللہ نے اُس وقت کے بدنام گورنر جگموہن سے کہا کہ پنڈت برادری کو جانے سے روکا جائے، تاہم گورنر نے واضح کر دیا کہ اگر وہ جانا چاہیں تو ان کے لیے کیمپ اور تنخواہوں کا بندوبست کر دیا گیا ہے، لیکن رہنے کی صورت میں ان کی سلامتی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔
یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج نے جعلی مقابلے میں 3 کشمیری نوجوان شہید کردیے
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کیس بھارتی حکومت کے اس بڑے پروپیگنڈے کا حصہ ہے جس کے تحت اسلاموفوبیا اور فرقہ وارانہ نفرت کو بڑھاوا دے کر کشمیری مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں کو جائز قرار دیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی حکومت سرلا بھٹ صحافی گوہر گیلانی مقبوضہ کشمیر ہندو پنڈت