حکومت نے 285 اشیاء پر دوبارہ ڈیوٹیز عائد کرنیکی منظوری دیدی
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے دوران تقریباً 285 درآمدی مصنوعات پر ریگولیٹری ڈیوٹیز کے مکمل خاتمے یا کمی کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے نئے سرے سے ڈیوٹیز عائد کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے پانچ سالہ نئے ٹیرف پالیسی پلان کے تحت مقامی صنعتوں کے تحفظ میں52 فیصد کمی کا ہدف رکھتے ہوئے1984ٹیرف لائنز پر ریگولیٹری ڈیوٹیز ختم یا کم کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم اب ان میں سے285پر دوبارہ نظرثانی کے بعد نئی ڈیوٹیز پیر کو نوٹیفائی کی جائیں گی۔
پالیسی بورڈ نے ریگولیٹری ڈیوٹیز کی از سرِ نو تشکیل کی منظوری دی جس سے مجوزہ ریونیو خسارہ200ارب روپے سے کم ہوکر174ارب روپے تک آجائیگا۔
پہلے مرحلے میں خام مال اور نیم تیار شدہ مصنوعات پر ڈیوٹی کم کرنے کا منصوبہ تھا لیکن حکومت نے مقامی طور پر تیار ہونیوالی تیار شدہ اشیا پر بھی ڈیوٹیز کم کردی تھیں جس پر صنعتوں کو چینی مسابقت کے باعث نقصان پہنچنے کا خدشہ پیدا ہوا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کوکمیٹی اسٹیئرنگ کے کچھ ارکان نے متنبہ کیاکہ اگر برآمدات میں متوقع اضافہ نہ ہوا تو زرِ مبادلہ کے ذخائر کو نقصان پہنچ سکتا ہے، نظرثانی کے بعد پہلے سال کے دوران828کی بجائے970ٹیرف لائنز پر کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی جبکہ142اشیا کو ان سلیبز میں منتقل کیا جائیگاجن پر20فیصد یا اس سے کم شرح لاگو ہے۔
اسی طرح602 اشیاپر ریگولیٹری ڈیوٹی میں20فیصد کمی کا فیصلہ کیا گیا تھا، جو اب کم ہو کر538 لائنز تک محدود ہوگیا ہے،64لائنز پر اب کمی نہیں کی جائیگی۔
وزیراعظم کے مشیر تجارت رانا احسان افضل کے مطابق پانچ سال میں اوسط ٹیرف شرح کو 20.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حکومت نے
پڑھیں:
اسرائیل دو ہفتے میں غزہ جنگ ختم کرنے پر تیار؛ حماس کی جگہ دوسری حکومت کے قیام پر اتفاق
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو میں غزہ جنگ بندی کے لیے ایک بڑی پیشرفت پر اتفاق ہوگیا۔
اسرائیلی اخبار اسرائیل ہیوم کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے غزہ جنگ کے فوری خاتمے اور ابراہیم معاہدوں کے دائرہ کار کو وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے۔
اخبار نے ایک باخبر ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی گفتگو میں فیصلہ کیا گیا کہ غزہ کی جنگ آئندہ دو ہفتوں میں ختم کر دی جائے گی۔
اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اس منصوبے کے تحت متحدہ عرب امارات، مصر اور دو دیگر عرب ممالک غزہ میں حماس کی جگہ مشترکہ حکومت قائم کریں گے حماس کی قیادت کو جلا وطن کیا جائے گا اور تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔
تاہم کئی عرب ممالک پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ وہ غزہ کی تعمیرِ نو میں اس وقت تک شریک نہیں ہوں گے جب تک فلسطینی اتھارٹی کو وہاں کردار نہ دیا جائے جو کہ مستقبل کے دو ریاستی حل کی راہ ہموار کر سکتا ہے لیکن نیتن یاہو فلسطینی اتھارٹی کے کسی بھی کردار کو سختی سے مسترد کر چکے ہیں۔
ادھر حماس کی قیادت بھی جلاوطنی کے مطالبے کو بارہا مسترد کرچکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ پرجوش ٹیلی فون کال پیر کی رات ہوئی جس میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور اسرائیلی وزیر برائے اسٹریٹجک امور رون ڈرمر بھی شریک تھے۔
مزید برآں، ان رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ کے شہری جو ہجرت کرنا چاہیں گے، انہیں چند نامعلوم ممالک میں بسانے کا بندوبست کیا جائے گا۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور شام اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کریں گے، اور دیگر عرب و مسلم ممالک بھی اس کی پیروی کریں گے۔
اس کے بدلے میں، اسرائیل مستقبل میں دو ریاستی حل کی حمایت کا اعلان کرے گا، بشرطیکہ فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات کی جائیں۔ اس کے ساتھ ہی، امریکا مغربی کنارے کے کچھ حصوں پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کرنے پر آمادہ ہوگا۔
یہ تفصیلات اس تناظر میں بھی اہم ہیں کہ منگل کو ایران کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد اسرائیلی جوابی حملے کے منصوبے پر ٹرمپ نے سخت برہمی کا اظہار کیا تھا، اور نیتن یاہو کے خلاف جاری کرپشن مقدمے کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
یہ منصوبہ مشرق وسطیٰ میں بڑے جیوپولیٹیکل بدلاؤ کا پیش خیمہ بن سکتا ہے تاہم زمینی حقائق اور فریقین کی ترجیحات اس راہ میں بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔