پہلا ڈیجیٹل دل تیار، امراضِ قلب کے علاج میں انقلابی پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
محققین نے پہلی بار انسانی دل کے برقی نظام کو ڈیجیٹل شکل میں تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے، جو دل کی دھڑکن کو منظم کرتا ہے۔
نئی تحقیق کے مطابق یہ پیش رفت دل کی بے ترتیب دھڑکن اور دل کے ناکارہ ہونے جیسے امراض کی تشخیص اور ان کے لیے موزوں علاج وضع کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:انسانی دماغ میں فاصلہ ناپنے کا نظام دریافت، یہ قدرتی گھڑی کیسے کام کرتی ہے؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ مطالعہ معروف سائنسی جریدے میڈیکل امیج انالسز میں شائع ہوا ہے، جسے چلی کی یونیورسٹیوں سے منسلک ادارے آئی ہیلتھ کے محققین نے انجام دیا ہے، یہ ادارہ میڈیکل امیجنگ، انجینیئرنگ، مصنوعی ذہانت اور طب میں مہارت رکھتا ہے۔
تحقیق کے سربراہ اور پوئنٹفیکل کیتھولک یونیورسٹی آف چلی کے اسسٹنٹ پروفیسر فرانسسکو ساہلی کے مطابق، ڈیجیٹل ہارٹ ٹوئن یعنی جڑواں نوعیت کے اس دل کا مقصد یہ ہے کہ اسے ایک مجازی مریض کے طور پر استعمال کیا جائے، جہاں علاج کو بغیر کسی خطرے کے آزمایا اور بہتر بنایا جا سکے۔
’اس طرح طبی طریقۂ کار کی بہتر منصوبہ بندی، زیادہ شخصی علاج اور زیادہ مؤثر نتائج ممکن ہوں گے۔‘
یہ ماڈل دل کے اندر موجود پورکنجے نیٹ ورک کو ڈیجیٹل طور پر تشکیل دیتا ہے۔ یہ نیٹ ورک درخت نما ساخت رکھتا ہے اور برف کے تودے جیسا فریکٹل پیٹرن بناتا ہے۔
مزید پڑھیں:کینیڈین شخص کی 20 سال بعد بینائی بحال، نایاب ’ٹوٹھ اِن آئی‘ سرجری کیا ہے؟
اس منصوبے پر تقریباً 7 سال تک کام کیا گیا، محققین کے مطابق پہلے بنائے گئے ماڈلز کو انفرادی مریضوں کے لیے ڈھالنا مشکل تھا، لہٰذا مصنوعی ذہانت کا سہارا لیا گیا۔
اس کے ذریعے بغیر کسی تکلیف دہ اور کیتھیٹر ڈالنے جیسے اندرونی طریقوں کے اصل مریضوں پر تجربات میں غیر معمولی برقی سرگرمیوں کا پتہ لگایا گیا۔
فرانسسکو ساہلی نے بتایا کہ جدید طب میں عمومی علاج کے بجائے اب شخصی یا تیربہدف ادویہ کی طرف رجحان بڑھ رہا ہے۔ مثال کے طور پر دل کے ناکارہ ہونے کے علاج میں لگایا جانے والا پیس میکر تقریباً 30 فیصد مریضوں پر اثر نہیں کرتا، جس کی بڑی وجہ پیس میکر کی غلط جگہ پر تنصیب ہے۔
مزید پڑھیں:فیٹی لیور کے مریضوں میں قبل از وقت موت کا خطرہ کن 3 بیماریوں کے باعث بڑھ جاتا ہے؟
’ڈیجیٹل ہارٹ ٹوئن کے ذریعے ڈاکٹر ہزاروں ممکنہ مقامات پر پیس میکر آزما سکیں گے، وہ بھی مریض کو چھوئے بغیر، اس طرح علاج زیادہ مؤثر اور کم وقت طلب ہو جائے گا۔‘
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 1.
چلی کے اس ادارے کی تحقیقی ٹیم اب دو بڑے چیلنجز پر کام کر رہی ہے، ایک تو کمپیوٹنگ کی رفتار بڑھانا تاکہ مریض کا ڈیجیٹل ٹوئن حقیقی وقت کے قریب قریب بنایا جا سکے، دوسرا دل کی مکینیکل سرگرمی شامل کرنا تاکہ موجودہ برقی ماڈل کے ساتھ حرکت اور دباؤ کا ڈیٹا بھی جڑ سکے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں بڑی طبی پیشرفت، جگر کا پہلا کامیاب ٹرانسپلانٹ
پروفیسر فرانسسکو ساہلی کے مطابق مستقبل میں یہ ٹیسٹ کسی بھی عام میڈیکل ٹیسٹ کی طرح ممکن ہوگا، جس کے نتائج ایک دن کے اندر دستیاب ہوں گے، جس کے بعد ڈاکٹر ورچوئل مریض پر علاج آزمانے کے بعد بہترین طریقہ علاج منتخب کر سکیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ہیلتھ انجینیئرنگ پروفیسر فرانسسکو ساہلی پوئنٹفیکل کیتھولک یونیورسٹی چلی ڈیجیٹل ہارٹ ٹوئن سائنسی جریدے مصنوعی ذہانت میڈیکل امیجنگذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ہیلتھ چلی مصنوعی ذہانت میڈیکل امیجنگ فرانسسکو ساہلی کے مطابق
پڑھیں:
مائیکل جیکسن کی بائیوپک کا پہلا ٹریلر ریلیز، موسیقی کے بادشاہ کا کردار کون نبھا رہا ہے؟
پاپ موسیقی کے بادشاہ مائیکل جیکسن کی زندگی پر بننے والی بائیوپک ’مائیکل‘ کا پہلا ٹریلر ریلیز کردیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مابق اس فلم میں آنجہانی گلوکار مائیکل جیکسن کا کردار ان کے بھتیجے ’جعفر جیکسن‘ نے ادا کیا ہے جو پہلی مرتبہ کسی بڑے فلمی پراجیکٹ میں نظر آئیں گے۔ جعفر جیکسن، مائیکل کے بھائی جرمین جیکسن کے بیٹے ہیں اور گلوکاری کے شعبے سے بھی وابستہ ہیں۔
فلم کی ہدایت کاری اینٹون فوکا نے کی ہے جبکہ اس کی کہانی جان لوگن نے لکھی ہے۔ اس بائیوپک میں میں دنیا بھر کے کروڑوں مداحوں کے دلوں پر راج کرنے والے مائیکل جیکسن کی زندگی کے اہم پیشہ ورانہ مراحل، ان کے میوزیکل سفر، اسٹیج پرفارمنسز اور عالمی سطح پر مقبولیت حاصل کرنے کے سفر کو دکھایا گیا ہے۔
ٹریلر میں جعفر جیکسن کو مائیکل کے انداز میں چلتے، گفتگو کرتے، گاتے اور مشہور مون واک کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جس کو آنجہانی گلوکار کے مداحوں کی جانب سے بےحد پسند کیا جارہا ہے۔
فلم میں مائیکل جیکسن کے کیریئر کے نمایاں پہلوؤں پر توجہ دی گئی ہے، تاہم ان کی ذاتی زندگی اور ان سے متعلق تنازعات کو شامل نہیں کیا گیا۔
View this post on Instagramواضح رہے کہ مائیکل جیکسن کی زندگی پر بننے والی اس فلم کو 24 اپریل 2026 کو دنیا بھر کے کئی ممالک کے سینما گھروں میں پیش کیا جائے گا۔