لاہور کے سرکاری اسپتالوں میں ہیلتھ کارڈ کی سہولت اچانک ختم
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب کے دارالحکومت میں سرکاری اسپتالوں میں زیرِ علاج مریضوں کے لیے اچانک ایک بڑی تبدیلی سامنے آئی ہے، جس کے تحت یونیورسل ہیلتھ انشورنس اسکیم کے تحت دی جانے والی ہیلتھ کارڈ کی سہولت بند کر دی گئی ہے۔
یہ اقدام محکمہ صحت پنجاب کی نئی پالیسی کے تحت کیا گیا ہے جس کا باقاعدہ اعلان چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) لاہور کی جانب سے تمام میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کو بھیجے گئے ایک مراسلے میں کیا گیا۔
مراسلے کے مطابق تمام سرکاری اسپتالوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ 30 جون 2025 تک اپنے ہیلتھ انشورنس سے متعلق تمام بقایاجات کی تفصیلات فوری طور پر متعلقہ اداروں کو فراہم کر دیں، کیونکہ اس تاریخ کے بعد اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کسی بھی واجب الادا رقم کی ادائیگی کی پابند نہیں ہوگی۔
مراسلے میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے تحت جاری کچھ خصوصی اقدامات اور اسکیمیں بدستور جاری رہیں گی، تاہم مجموعی طور پر ہیلتھ کارڈ کی سہولت اب سرکاری اسپتالوں میں دستیاب نہیں ہوگی۔
اس اہم فیصلے کے پس منظر اور وضاحت کے لیے پنجاب ہیلتھ انسٹیٹیوٹ منیجمنٹ کمپنی کے سی ای او ڈاکٹر علی رزاق نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پہلے ہی سرکاری اسپتالوں میں عوام کو مفت طبی سہولیات فراہم کر رہی ہے، اس لیے ہیلتھ کارڈ کے ذریعے دوبارہ ادائیگی کا جواز نہیں بنتا۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ سرکاری ڈاکٹرز ہیلتھ کارڈ کی آڑ میں آپریشنز کی مد میں رقم وصول کر رہے تھے، جو کہ پالیسی کی خلاف ورزی ہے۔
ڈاکٹر علی رزاق نے مزید وضاحت کی کہ سرکاری اسپتالوں میں جن طبی خدمات کو جاری رکھا جائے گا ان میں ڈائیلیسز، جگر کی پیوندکاری اور بچوں کے دل کے آپریشن جیسے اہم اور مہنگے علاج شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان حساس اور زندگی بچانے والے علاج کو بند نہیں کیا جا رہا، بلکہ صرف ہیلتھ انشورنس کے تحت چلنے والے مالیاتی معاملات پر نظرثانی کی جا رہی ہے۔
ایک اور قابلِ ذکر پہلو یہ ہے کہ اب ہیلتھ کارڈ صرف نجی اسپتالوں میں استعمال کیا جا سکے گا، لیکن اس میں بھی ایک نئی شرط شامل کی گئی ہے۔ مریضوں کو نجی اسپتال میں علاج کراتے وقت مجموعی اخراجات کا 50 فیصد خود ادا کرنا ہوگا، جب کہ بقیہ رقم حکومت کی جانب سے دی جائے گی۔ اس نئے ماڈل کو حکومت کی کوسٹ شیئرنگ پالیسی کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے، جس کا مقصد وسائل کا مؤثر استعمال ہے۔
شہریوں کی جانب سے اس اچانک تبدیلی پر مایوسی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ بہت سے غریب اور متوسط طبقے کے مریض جو سرکاری اسپتالوں میں ہیلتھ کارڈ کی بنیاد پر مفت علاج کروا رہے تھے، اب پریشان ہیں کہ ان کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔
دوسری جانب حکومت کا مؤقف ہے کہ اس اقدام سے نظام کو شفاف اور مؤثر بنایا جائے گا، تاکہ مفت علاج صرف مستحق مریضوں تک محدود رہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سرکاری اسپتالوں میں ہیلتھ کارڈ کی کے تحت
پڑھیں:
حکومت کے پاس سرکاری سطح پر زیادہ نوکریاں نہیں، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ علی امین گنڈا پور
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس سرکاری سطح پر زیادہ نوکریاں نہیں، اس لیے حکومت صوبے میں کارخانوں کا صنعتی انقلاب لا رہی ہے۔
پشاور سے جاری کیے گئے نوجوانوں کے عالمی دن پر پیغام میں انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے لیے احساس اور روزگار پروگرام شروع کیا، نوجوانوں کو ہنرمند بنانے کے لیے نوجوان ہنر پروگرام شروع کیا ہے۔علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ نوجوانوں کو روزگار کے لیے بلاسود قرضے فراہم کیے جا رہے ہیں، اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت نوجوانوں کو ہنر اور ڈگریاں دے رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ 800 میگا واٹ کی نئی ٹرانسمیشن لائن 2028ء تک مکمل کر لیں گے، نئی ٹرانسمیشن لائن سے کارخانوں کو رعایتی نرخوں پربجلی فراہم کریں گے۔
یومیہ الاؤنس میں اضافے کے مطالبے پر 35 پولیس اہلکار معطل
مزید :