ڈائناسور سے بھی بڑا جانور ‘بالوچی تھیریم’، جس کا مسکن بلوچستان تھا
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
بالوچی تھیریم، جسے پریکیراتھیریَم بھی کہا جاتا ہے، زمین پر پائے جانے والے سب سے بڑے جنگلی جانوروں میں سے ایک تھا۔
سائنسدانوں کو اس دیوہیکل جانور کے سب سے اولین آثار بلوچستان کے ڈیرہ بگٹی میں 19ویں صدی کے اوائل میں ملے جس کی وجہ سے اس کا نام ‘بالوچی تھیریم’ رکھا گیا۔
تاہم اس کا مکمل ڈھانچہ سن 2000 میں فرانسیسی ماہرین کو ڈیرہ بگٹی میں ہی 5 سال کی تحقیق کے بعد مل گیا۔ یہ تحقیق علاقے کے سردار نواب اکبر بگٹی کی معاونت سے کی گئی تھی۔ اس کے آثار بلوچستان کے علاوہ منگولیا، قازقستان اور چین جیسے علاقوں میں بھی دریافت ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: گوگل کی کاوش سے بلوچی زبان معدوم ہونے سے بچ گئی
یہ عظیم الجثہ جانور تقریباً 17 سے 23 ملین سال پہلے زمین پر رہتا تھا۔ اس کی اونچائی 5 میٹر (16 فٹ) اور وزن تقریباً 20 ٹن تک تھا، جس کی وجہ سے یہ زمین پر اب تک پیدا ہونے والے سب سے بڑا ممالیہ سمجھا جاتا ہے۔
یہ چرندہ لمبے گردن اور ٹانگوں کا مالک تھا، جس سے اسے درختوں اور جھاڑیوں کے اوپر سے خوراک حاصل کرنے میں مدد ملتی تھی۔ ‘بالوچی تھیریم’ روزانہ 2 ٹن کے قریب سبزہ کھاتا تھا جس کا مطلب ہے کہ آج کا بلوچستان اس وقت سرسبز علاقہ تھا جو بعد میں موسمیاتی اور جغرافیائی تبدیلیوں کی وجہ سے نسبتاً خشک ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیے: یوریشن اوٹرز (اود بلا) کشمیر سے معدوم ہونے کے بعد دوبارہ کیسے نمودار ہوئے؟
بالوچیتھیریم کا بڑا قد، شکاریوں سے حفاظت اور اونچے پودوں تک رسائی کے فوائد فراہم کرتا تھا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس کی معدومیت موسمیاتی تبدیلیوں اور رہائش کے حالات میں بدلاؤ کی وجہ سے ہوئی جن سے اس کے خوراک کے ذرائع کم ہو گئے۔
اس کا ایک ماڈل اسلام آباد کے شکرپڑیاں میں موجود نیچرل ہسٹری میوزیم میں بنایا گیا ہے جو ملک کے حیران کن قدرتی ورثے کے طور پر سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Baluchitherium Paraceratherium بالوچی تھیریم ممالیہ.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
بلوچستان: پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل و حرکت پر پابندی عائد
ویب ڈیسک: بلوچستان حکومت نے صوبے میں رات کے وقت پبلک ٹرانسپورٹ کی گاڑیوں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی ہے۔
میڈیارپورٹ کے مطابق اب صوبے بھر کی شاہراہوں پر شام 5 بجے سے صبح 5 بجے تک عوامی ٹرانسپورٹ کو چلانے کی اجازت نہیں ہوگی، پابندی کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں کے روٹ پرمٹ منسوخ کر دیے جائیں گے۔
یہ فیصلہ صوبائی سیکرٹری ٹرانسپورٹ محمد حیات کاکڑ کی زیر صدارت ایک اجلاس میں کیا گیا۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں ڈین تعیناتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اجلاس میں ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشنز کے نمائندے بھی شریک ہوئے، اجلاس میں یہ طے پایا کہ محکمہ داخلہ کی ہدایات پر عمل درآمد کرتے ہوئے رات کے سفر پر پابندی کو سختی سے نافذ کیا جائے گا۔
محمد حیات کاکڑ نے کہا کہ صوبے کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ رات کے وقت عوامی ٹرانسپورٹ چلنے سے روکنے کے لیے اقدامات کریں۔
ٹرانسپورٹرز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنی گاڑیوں میں ٹریکرز نصب کریں، سیکیورٹی گارڈ تعینات کریں، اور حکومت کی اسمگلنگ مخالف پالیسیوں پر عمل کریں۔
راولپنڈی میں ڈینگی کی شدت میں اضافہ۔ 58 نئے کیسز کی تصدیق