ٹک ٹاک کی خریداری کیلئے دولت مندوں کا ایک گروپ تلاش کر لیا، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
صدر ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ویسے ہمارے پاس ٹک ٹاک کے لیے ایک خریدار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بہت امیر لوگ ہیں، یہ دولت مند لوگوں کا ایک گروپ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ٹک ٹاک کی خریداری کے لیے سرمایہ کاروں کا ایک گروپ سامنے آیا ہے اور وہ دو ہفتوں میں خریدنے والے کا نام بتا سکتے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق چینی مالک کی سوشل میڈیا کمپنی ٹک ٹاک کو امریکہ میں پابندی کا سامنا ہے جس کے بچنے کے لیے اس کا سودا کیا جائے گا۔ صدر ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ویسے ہمارے پاس ٹک ٹاک کے لیے ایک خریدار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بہت امیر لوگ ہیں، یہ دولت مند لوگوں کا ایک گروپ ہے۔ صدر ٹرمپ نے مزید انکشاف کیے بغیر کہا کہ وہ اُن کی تفصیل تقریباً دو ہفتوں میں بتا دیں گے۔ امریکہ کے صدر نے یہ بھی کہا کہ انہیں ممکنہ طور پر اس سودے کے لیے چین کی منظوری کی ضرورت ہو گی، اور مجھے لگتا ہے کہ صدر شی جن پنگ شاید ایسا کریں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا ایک گروپ کہا کہ ٹک ٹاک کے لیے
پڑھیں:
غزہ امن معاہدے کیلئے ٹرمپ نے جو 20 پوائنٹس دیے وہ من وعن ہمارے نہیں: اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ غزہ امن معاہدے کے لیے صدر ٹرمپ کی جانب سے جاری کیے گئے 20 نکات اصل میں ہمارے پیش کردہ نکات نہیں ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ میں لوگ بھوک سے جاں بحق ہو رہے ہیں، جبکہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی ادارے وہاں امن قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ صدر ٹرمپ سے ملاقات میں صرف جنگ بندی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی تھی، جس کے بعد 8 مسلم ممالک نے مشترکہ طور پر 20 نکات تیار کرکے بیان جاری کیا۔ تاہم صدر ٹرمپ نے جو نکات پیش کیے، وہ اصل نکات نہیں بلکہ ان میں رد و بدل کی گئی ہےـ
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ وہ ڈرافٹ نہیں جو ہم نے مرتب کیا تھا۔ دفتر خارجہ پہلے ہی اس حوالے سے وضاحت کر چکا ہے اور ہماری توجہ اسی ڈرافٹ پر مرکوز رہے گی جو 8 مسلم ممالک نے مل کر تیار کیا ہے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ غزہ میں مکمل جنگ بندی اور اس کی تعمیر نو ناگزیر ہے۔ یہ صرف ہمارا نہیں بلکہ تمام اسلامی ممالک کا اجتماعی مسئلہ ہے۔ مسئلہ فلسطین پر سیاست کی کوئی گنجائش نہیں اور پاکستان کی پالیسی قائداعظم کے مؤقف کے عین مطابق ہے۔
نائب وزیراعظم نے صمود فلوٹیلا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس میں پاکستان کے ایک سینیٹر بھی شامل تھے۔ اسرائیل کے ساتھ ہمارا کوئی تعلق یا رابطہ نہیں ہے۔ اسرائیلی فورسز نے 22 کشتیاں اور ان میں سوار افراد کو تحویل میں لیا ہے، جن میں سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل ہیں۔