بٹگرام (نوائے وقت رپورٹ) جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ ہم اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،دھاندلی زدہ  پچھلی حکومت کو چلنے دیا تھا اور نہ ہی یہ حکومت چلنے دیں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے بٹگرام میں شعائر اسلام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ امریکہ ایک بار پھر ساتھ چلنے کو کہہ رہاہے وہ امریکہ جو پہلے کئی بار راستے میں چھوڑ گیا تھا اب پھر کہتاہے کہ ابراہیم علیہ سلام کی نسبت سے ایک ہوجاتے ہیں۔ امریکہ کی خواہش پر ہم فلسطین میں ہونے والے مظالم ، لیبیا ، مصر ، شام ، اردن میں بہہ جانے والا خون کیسے بھول جائیں؟ ہم مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک کیسے بھلا سکتے ہیں۔ ایران نے اسرائیل پر بمباری کی تو ٹرمپ کو جنگ بندی کا خیال آگیا۔ جب ملک کو ضرورت پڑی توہم جہاد کا علان کرینگے۔ ہم اسرائیل کے خلاف ایران کے ساتھ ہیں، حرمین کی حفاظت کیلئے تیار ہیں اور مسلم امہ کو متحد کرنے کیلئے پُرعزم ہیں۔کانفرنس سے مولانا عبدالغفور حیدری اور دیگر نے بھی خطاب کیااور کہاکہ موجودہ صوبائی حکومت نے صوبہ خیبر پی کے میں کرپشن کے سارے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے 2018ء کے الیکشن قبول کیے اور نہ ہی 2024ء کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کیا، پچھلی حکومت کو ہم نے چلنے دیا تھا اور نہ ہی اس حکومت کو چلنے دیں گے۔ حکومت کے خلاف کھڑے رہیں گے اور اسے تسلیم نہیں کریں گے۔ سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ ہم ملکی سلامتی کو مقدم رکھتے ہیں مگر مجبور کیا جارہا ہے کہ ایک ہفتے کے نوٹس پر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں، اگر ایسا ہوا تو صرف 7 روز میں وفاقی دارالحکومت ہمارے ہاتھ میں ہوگا مگر ہم حالات کو اس حد تک لے جانا نہیں چاہتے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

مولانا فضل الرحمان نے مرکزی مجلس شوریٰ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا

اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال، حکومتی اقدامات اور مختلف جماعتوں کے درمیان بدلتے سیاسی ماحول پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ سیاسی حکمتِ عملی اور مستقبل کے لائحہ عمل کی تیاری بھی ایجنڈا میں شامل ہے۔ شوریٰ کے اجلاس میں جماعت کی تنظیمی صورتحال، کارکنوں کی مشاورت اور تنظیمی ڈھانچے میں ممکنہ تبدیلیوں پر بھی بات کی جائے گی۔ اجلاس میں اہم فیصلوں کی توقع ہے جن کا اثر نہ صرف جماعت کے آئندہ بیانیے پر بلکہ ملکی سیاست پر بھی پڑ سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مرکزی مجلس شوریٰ کا اہم اور ہنگامی اجلاس 23 نومبر کو طلب کر لیا ہے، جس میں 27 ویں آئینی ترمیم اور حالیہ قانون سازی کے ممکنہ اثرات کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔ اجلاس میں دینی مدارس کی رجسٹریشن، حکومتی رویے اور مذہبی اداروں کے مستقبل سے متعلق پالیسی امور پر بھی غور کیا جائے گا۔ پارٹی ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال، حکومتی اقدامات اور مختلف جماعتوں کے درمیان بدلتے سیاسی ماحول پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اس کیساتھ ساتھ سیاسی حکمتِ عملی اور مستقبل کے لائحہ عمل کی تیاری بھی ایجنڈا میں شامل ہے۔ شوریٰ کے اجلاس میں جماعت کی تنظیمی صورتحال، کارکنوں کی مشاورت اور تنظیمی ڈھانچے میں ممکنہ تبدیلیوں پر بھی بات کی جائے گی۔ اجلاس میں اہم فیصلوں کی توقع ہے جن کا اثر نہ صرف جماعت کے آئندہ بیانیے پر بلکہ ملکی سیاست پر بھی پڑ سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ماضی کی تلخ یادیں بھول چکے، پاکستان بنگلہ دیش کو بھائی کی طرح دیکھتا ہے، مولانا فضل الرحمان
  • مسئلہ فلسطین پر امت مسلمہ میں اتحاد و اتفاق ہے: مولانا فضل الرحمان
  • مسئلہ فلسطین پر اُمت مسلمہ میں اتحاد و اتفاق ہے: مولانا فضل الرحمان
  • اسلام آباد، سابق وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمن کی وفاقی وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک سے ملاقات
  • اسلام آباد، سابق وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمن کی سوئی ناردرن کمپنی کے افسران سے ملاقات
  • عقیدہ ختم نبوت امت میں وحدت و اتفاق کی علامت ہے، مولانا فضل الرحمن
  • مولانا فضل الرحمان نے مرکزی مجلس شوریٰ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا
  • اگر آپ پیدل ہماری طرف آئیں گے تو ہم دوڑ کر آپ کی طرف آئیں گے: فضل الرحمان کا ڈھاکا میں خطاب
  • آپ پیدل ہماری طرف آئیں گے تو ہم دوڑ کر آپکی طرف آئیں گے، مولانا فضل الرحمان کا ڈھاکہ میں خطاب
  • ڈھاکا: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن عالمی ختم نبوت ﷺکانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں