بھارت کی گھناؤنی چال، کرکٹ کے بعد پاکستان ہاکی کو نشانے پر رکھ لیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
لاہور:
بھارتی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے کرکٹ کے بعد اب ہاکی کے میدان میں بھی پاکستان کی موثر سفارت کاری اہمیت اخیتار کرگئی۔
ہاکی ایشیا کپ اور جونیئر ہاکی ورلڈ کپ میں پاکستان ہاکی ٹیم کو شرکت سے محروم کرنے کے لیے بھارت سرگرم ہوگیا۔ بھارتی ہاکی فیڈریشن نے پاکستان کو ان ایونٹس میں مدعو کرنے کو حکومتی اجازت سے مشروط کرنے کی چال چل دی جس کو پاکستان چین اور دوسرے ممالک کو ساتھ ملاکر ناکام بنا سکتا ہے۔
ایشیا کپ 28 اگست سے راج گیربیار میں کھیلاجانا ہے جو کہ ہاکی ورلڈ کپ کا کوالیفائنگ راؤنڈ بھی ہے۔ اس کی فاتح ٹیم اگلے برس ورلڈ کپ میں جگہ بنائے گی۔ ایشین ہاکی فیڈریشن نے بھارت کو ایشیا کپ کی میزبانی سونپ رکھی ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی ہاکی فیڈریشن کی یہ کوشش ہے کہ پاکستان کی جگہ کسی اور ٹیم کو مدعو کرلیا جائے یا پھر ایک ٹیم کم کرکے ایونٹ کا شیڈول جاری کردیا جائے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن حکام نے یہ موقف اپنا رکھا ہے کہ ہم بھی حکومتی این او سی ملنے پر ہی ایشیا کپ کھیلنے جائیں گے۔
ہاکی ماہرین نے وفاقی وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی سے اپیل کی ہے کہ وہ کرکٹ کی طرح ہاکی معاملات میں بھی آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کریں، پاکستان کو اس وقت کھیلوں کے میدان میں بھی جامع اور موثرسفارت کاری کی ضرورت ہے تاکہ بھآرت کے پاکستان کو اکیلا کرنے کے تمام حربوں کو ناکام بنایا جاسکے۔
چین اور دوسرے ممالک کوساتھ مل کر ایشین ہاکی فیڈریشن سے یہ مطالبہ کیا جاسکتا ہے کہ بھارت میں سکیورٹی وجوہات کی بنا پر ہاکی ایشیا کپ کو کسی دوسرے ملک شفٹ کیاجائے۔
ایشیا کپ میں چین، جاپان، بھارت، پاکستان، ملائیشیا، کوریا، عمان، چائینز تائی پے شامل ہیں۔ دوسری جانب جونیئر ہاکی ورلڈ کپ 28 نومبر سے 10 دسمبر تک شیڈول ہے جس کے ڈراز میں پاکستان اور بھارت کو ایک ہی گروپ میں رکھا گیا ہے تاہم اس میں بھی پاکستان کی شرکت پر ابھی تک سوالیہ نشان ہے۔
اس ایونٹ کے لیے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر ایف آئی ایچ پر ایونٹ کو شفٹ کرنے کی مہم شروع کی جاسکتی ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ہیٹرن انچیف وزیر اعظم میاں شہباز شریف ہیں۔
اس لیے حکومتی سطح پر فوری طور پر اس جانب توجہ دے کر کھیل میں سفارتی کاری کا وقت ہے۔ اگر بروقت لابنگ نہ کی گئی تو پاکستان کو ان دونوں ایونٹس سے باہر کرکے بھارت اپنی کامیابی کا جشن منا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان ہاکی ہاکی فیڈریشن پاکستان کو ایشیا کپ ورلڈ کپ
پڑھیں:
پاکستان اسپورٹس بورڈ نے باڈی بلڈنگ فیڈریشن کو غیر قانونی قرار دے دیا
اسلام آباد:پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) نے "پاکستان باڈی بلڈنگ فیڈریشن" کے نام کے غیر قانونی استعمال پر ملک بھر کے وفاقی و صوبائی کھیلوں کے اداروں کو مراسلہ جاری کردیا۔
مراسلے میں تمام محکموں اور اسٹیک ہولڈرز کو ہدایت دی گئی ہے کہ طارق پرویز اور اس کی خودساختہ تنظیم کی کسی بھی سرگرمی، فیصلے یا نوٹیفکیشن کو ہر سطح پر مسترد کیا جائے۔
پی ایس بی کی جانب سے جاری خط میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ پاکستان اسپورٹس بورڈ کا آئین 2022 وفاقی حکومت (کابینہ) کی منظوری سے نافذ العمل ہے جس کے مطابق صرف وہی کھیلوں کی فیڈریشنز "قومی اسپورٹس فیڈریشنز" کہلا سکتی ہیں جو باضابطہ طور پر پی ایس بی سے الحاق شدہ ہوں۔ صرف ایسی تسلیم شدہ فیڈریشنز کو "پاکستان" کے نام کے استعمال اور بین الاقوامی مقابلوں میں قومی ٹیمیں بھیجنے کا قانونی اختیار حاصل ہے۔
خط میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایک غیر تسلیم شدہ فرد، طارق پرویز، خود کو "پاکستان باڈی بلڈنگ فیڈریشن" کا صدر ظاہر کر رہا ہے اور غیر قانونی طور پر "پاکستان" کے نام کا استعمال کر رہا ہے، حالانکہ نہ یہ شخص اور نہ ہی اس کی تنظیم پی ایس بی کے ساتھ منسلک یا تسلیم شدہ ہے۔
پی ایس بی نے تمام اداروں، محکموں، اسپورٹس فیڈریشنز اور کھلاڑیوں کو ہدایت دی ہے کہ طارق پرویز کی جانب سے جاری کردہ کسی بھی قسم کی خط و کتابت، فیصلے یا اعلانات کو مکمل طور پر نظرانداز کیا جائے۔ ساتھ ہی خبردار کیا گیا ہے کہ آئین کی خلاف ورزی اور "پاکستان" کے نام کے غلط استعمال پر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
خط میں یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ تمام متعلقہ فریقین پی ایس بی کی ان ہدایات پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنائیں تاکہ کھیلوں کے نظام میں شفافیت اور قانونی دائرہ کار برقرار رکھا جا سکے۔
یہ مراسلہ ہائر ایجوکیشن کمیشن، پاکستان ریلوے، واپڈا، افواج پاکستان (آرمی، نیوی، ایئر فورس)، پولیس، سروسز اسپورٹس کنٹرول بورڈ اور ملک بھر کے چاروں صوبوں، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر اور اسلام آباد کے اسپورٹس بورڈز کو ارسال کیا گیا ہے۔
ترجمان پی ایس بی خرم شہزاد کے مطابق پاکستان اسپورٹس بورڈ کھیلوں کے شعبے میں نظم و نسق کو شفاف اور آئینی اصولوں کے تحت چلانے کے لیے پرعزم ہے اور کسی بھی قسم کے غیر قانونی دعوے یا گمراہ کن سرگرمی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔