خواجہ آصف کی خیبرپختونخوا حکومت کے تبدیل ہونے سے متعلق اہم پیشگوئی
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) خیبرپختونخوا کی حکومت کی تبدیلی سے متعلق وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا اہم بیان سامنے آیا ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی ساری قیادت دو نمبری کررہی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ خیبرپختونخوا میں دو چار پارٹیاں مل کر حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کریں، لیکن مجھے اس کا کوئی علم نہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں حکومت کی رٹ مکمل ختم ہو چکی ہے اور کرپشن عروج پر پہنچی ہوئی ہے۔سانحہ سوات کے بعد جس طرح وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کمنٹ کیا، وہ ایک ذمہ دار شخص کو زیب نہیں دیتا۔
خواجہ آصف نے مزید کہاکہ پی ٹی آئی کے رہنما جماعت میں موجود جن لوگوں پر شک کررہے ہیں عمران خان ان کو قریب رکھ رہا ہے کہ شاید ان کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ سے بات بن جائے۔
انہوں نے مزید کہاکہ پی ٹی آئی میں موجود لوگوں کو اپنے ملک، صوبے یا سیاست کا کوئی پاس نہیں۔
واضح رہے کہ میڈیا پر خبریں زیر گردش ہیں کہ خیبرپختونخوا میں حکومت کی تبدیلی کا منصوبہ زیر غور ہے۔ جبکہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ عمران خان جب بھی کہیں گے اسمبلی کو ختم کردوں گا، یہ ان کی امانت ہے۔
98 مزیدپڑھیں:سالہ خاتون کی لیونل میسی کو شادی کی پیشکش؛ فٹبالر کا ری ایکشن وائرل
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: خواجہ ا صف
پڑھیں:
حکومت کے پاس سرکاری سطح پر زیادہ نوکریاں نہیں، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ علی امین گنڈا پور
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس سرکاری سطح پر زیادہ نوکریاں نہیں، اس لیے حکومت صوبے میں کارخانوں کا صنعتی انقلاب لا رہی ہے۔
پشاور سے جاری کیے گئے نوجوانوں کے عالمی دن پر پیغام میں انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے لیے احساس اور روزگار پروگرام شروع کیا، نوجوانوں کو ہنرمند بنانے کے لیے نوجوان ہنر پروگرام شروع کیا ہے۔علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ نوجوانوں کو روزگار کے لیے بلاسود قرضے فراہم کیے جا رہے ہیں، اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت نوجوانوں کو ہنر اور ڈگریاں دے رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ 800 میگا واٹ کی نئی ٹرانسمیشن لائن 2028ء تک مکمل کر لیں گے، نئی ٹرانسمیشن لائن سے کارخانوں کو رعایتی نرخوں پربجلی فراہم کریں گے۔
یومیہ الاؤنس میں اضافے کے مطالبے پر 35 پولیس اہلکار معطل
مزید :