کراچی کیلیے بجلی سستی کرنے کی درخواست پر پاور ڈویژن کا سماعت مؤخر کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:کراچی کے شہریوں کے لیے بجلی کے نرخ کم کرنے کی ایک ممکنہ خوشخبری اس وقت مزید تاخیر کا شکار ہوگئی جب پاور ڈویژن نے ایک بار پھر نیپرا سے کے الیکٹرک کی سستی بجلی کی درخواست پر سماعت مؤخر کرنے کی اپیل کر دی۔
ملک میں مہنگائی کی لہر کے تناظر میں عوام کو ریلیف دینے کے بجائے معاملہ ایک بار پھر بیوروکریسی کی فائلوں میں الجھتا نظر آ رہا ہے۔
معاملہ اُس وقت سامنے آیا جب کے الیکٹرک نے نیپرا سے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز (FCA) کی بنیاد پر بجلی 4 روپے 69 پیسے فی یونٹ سستی کرنے کی درخواست کی۔ یہ درخواست معمول کی پریکٹس کے تحت فیول قیمتوں میں کمی کے بعد صارفین کو فائدہ پہنچانے کے لیے دی گئی تھی۔ نیپرا میں اس درخواست پر سماعت طے شدہ تھی، تاہم پاور ڈویژن نے ایک بار پھر مداخلت کرتے ہوئے مؤخر کرنے کی اپیل کر دی۔
پاور ڈویژن کے مؤقف کے مطابق حکومت اس وقت فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کو ’یونیفارم ٹیرف‘ کے نظام میں شامل کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے اور اس ضمن میں معاملہ کابینہ کے اجلاس میں لے جایا جا رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں وفاق کے مالی وسائل محدود ہیں اور سبسڈی دینے کی گنجائش ختم ہوتی جا رہی ہے۔ چنانچہ اگر کے الیکٹرک کی درخواست منظور کر لی گئی تو اس کا منفی اثر وفاق پر پڑے گا۔
اس پر نیپرا کی قانونی ٹیم نے کھل کر پاور ڈویژن کے مؤقف کی مخالفت کی۔ ٹیم کے مطابق ایف سی اے (Fuel Charges Adjustment) کے قواعد و ضوابط قانون کے مطابق واضح اور خودمختار ہیں اور وفاقی حکومت محض اپنی پالیسی کی بنیاد پر نیپرا کے قانونی دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ نیپرا کے وکلا نے واضح کیا کہ بنیادی ٹیرف اور ایف سی اے کے الگ الگ قانونی دائرہ کار ہیں جنہیں خلط ملط نہیں کیا جا سکتا۔
کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نے نیپرا سے اپیل کی کہ معاملے کو محض حکومتی دباؤ کے بجائے قانون اور ضابطے کی روشنی میں دیکھا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہی درخواست 4 روپے 69 پیسے مہنگی کرنے کی ہوتی تو کیا پاور ڈویژن تاخیر کی اپیل کرتا؟ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہماری درخواست بالکل واضح اور قانونی دائرہ میں ہے، اور صارفین کو ریلیف ملنا چاہیے۔
مونس علوی کا کہنا تھا کہ نیپرا کا فرض ہے کہ وہ صارفین کے مفاد میں فیصلے کرے، چاہے وہ قیمتوں میں کمی ہو یا اضافہ اور کسی سیاسی یا حکومتی دباؤ کو خاطر میں نہ لایا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک شفافیت پر یقین رکھتا ہے اور عوام کو ہر ممکن ریلیف دینے کا خواہاں ہے، بشرطیکہ قانونی طور پر اجازت ہو۔
نیپرا حکام نے اس موقع پر تمام فریقین کی رائے سننے کے بعد بتایا کہ حتمی فیصلہ مشاورت کے بعد قانون کے دائرہ میں رہ کر کیا جائے گا۔ انہوں نے دوٹوک انداز میں واضح کیا کہ وزارت یا کسی اور اسٹیک ہولڈر کی رائے محض ایک پہلو ہے، فیصلہ صرف قانون کے مطابق کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے الیکٹرک پاور ڈویژن کی درخواست کے مطابق کرنے کی
پڑھیں:
پیپلزپارٹی کی معافی کا مطالبہ مسترد،تنقید کروگے تو زوردار جواب ملے گا، مریم نواز
آفت آئی تو پنجاب کے زخموں پر نمک چھڑکا گیا ،پریس کانفرنس میں مذاق اڑایا گیا امداد کیوں نہیں مانگتے،پنجاب کے عوام کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتی،مخالفین پرلفظی وار ،شدید تنقید
معافی وہ ترجمان مانگیں جنہوں نے آفت کے وقت پنجاب پر تنقید کی،ہمارا پانی پنجاب کے کسان کا حق تھا جسے سیاست کی نذر کردیاگیا، وزیراعلیٰ کاافتتاحی تقریب سے خطاب
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ آفت آئی تو پنجاب کے زخموں پر نمک چھڑکا گیا، میں جب اپنا پانی کہتی ہوں تو اس کا مطلب پنجاب کا پانی ہوتا ہے۔یہ بات انہوں ںے لاہور میں الیکٹرک بسوں کے فیز ٹو منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ ان بسوں کا کرایہ بہت معمولی ہے یہ انٹرنیٹ کی سہولت سے آراستہ ہیں اس کا کرایہ محض بیس روپے رکھا گیا ہے، لاہور میں مزید الیکٹرک بسیں بھی فراہم کی جائیں گی، پنجاب کی ترقی میرا مشن ہے، لاہور میں الیکٹرک بسیں عوام کے لیے تحفہ ہیں، الیکٹرک بسوں میں خصوصی افراد اور بزرگوں کے لیے سفر مفت ہوگا۔وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ مجھے کہا گیا کہ میں جب اپنا پانی کہتی ہوں تو یہ جاتی امرا کا پانی نہیں ہوتا پنجاب کا پانی ہوتا ہے۔مجھے معلوم ہوا کہ کے پی میں کلاؤڈ برسٹ سے پانچ سو بندے جاں بحق ہوئے میں نے تھائی لینڈ سے علی امین گنڈاپور کو کال کی اور پوچھا کہ پنجاب آپ کی کیا مدد کرسکتا ہے؟ آج آفت ہم پر آئی پنجاب کے زخموں پر نمک چھڑکا گیا، جب ہماری امدادی کارروائیاں پنجاب میں جاری تھیں تو پریس کانفرنس میں ہمارا مذاق اڑایا گیا۔مریم نواز نے کہا کہ مجھے کہا جارہا تھا کہ عالمی اداروں سے مدد کیوں نہیں مانگی؟ جب عوام کی خدمت کی نیت ہو تو کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں پڑتی، کے پی کے عوام بھی ہمارے عوام ہیں مگر گمراہ کرکے لوگوں کو پنجاب کے خلاف نکالا گیا یہ عصبیت ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ہمارا پانی پنجاب کے کسان کا حق تھا جسے سیاست کی نذر کردیا گیا، پنجاب کے عوام کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتی ان کے خلاف بات کروگے تو زوردار جواب ملے گا، مریم نواز نے اپنے لوگوں کے حق کے لیے آواز بلند کی اس لیے مریم نواز کبھی معافی نہیں مانگے گی، معافی تو انہیں مانگی چاہیے جنہوں نے پنجاب میں امداد کی فراہمی کے دوران ہم پر تنقید کی۔