سعودی وزیر خارجہ کو ایرانی ہم منصب کا خط موصول
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
سعودی میڈیا کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ کا خط تمام شعبوں میں انہیں مضبوط بنانے اور سپورٹ کے طریقوں سے متعلق ہے۔ ملاقات کے دوران دونوں ملکوں کے دو طرفہ تعلقات کا جائزہ بھی لیا گیا اور مشترکہ دلچسپی کے امور پر گفتگو ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ ریاض میں سعودی نائب وزیر خارجہ ولید بن عبدالکریم سے ایران کے سفیر علی رضا عنایت علی نے ملاقات کرکے ایرانی وزیر خارجہ کا خط پہنچایا۔ سعودی میڈیا کے مطابق وزیر خارجہ کو ایرانی ہم منصب کی جانب سے بھیجا گیا خط دونوں ممالک کے تعلقات سے متعلق ہے۔ سعودی میڈیا کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ کا خط تمام شعبوں میں انہیں مضبوط بنانے اور سپورٹ کے طریقوں سے متعلق ہے۔ سعودی میڈیا کے مطابق ملاقات کے دوران دونوں ملکوں کے دو طرفہ تعلقات کا جائزہ بھی لیا گیا اور مشترکہ دلچسپی کے امور پر گفتگو ہوئی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سعودی میڈیا کے مطابق
پڑھیں:
امریکہ جو چاہے نہیں کر سکتا، سید عباس عراقچی
سری لنکا اور مالدیپ میں اپنے ہم منصبوں کو لکھے گئے خط میں اس بات پر خبردار کرتے ہوئے کہ بین الاقوامی قوانین کو "امریکی کھلواڑ" نہیں بننا چاہیئے، ایرانی وزیر خارجہ نے دونوں فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مغربی پابندیوں کیخلاف ایران و بین الاقوامی قوانین کی حمایت کریں اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی پابندیوں کی بحالی پر مبنی مغربی اقدامات کے بعد، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے سری لنکن ہم منصب وجیتا ہرات کے نام ایک خط تحریر کیا ہے جس میں ایران مخالف مغربی اقدامات اور بالخصوص امریکی طرز عمل پر شدید تنقید کی گئی ہے۔ اس خبر کا اعلان کرتے ہوئے، سری لنکا میں ایرانی سفیر علی رضا دلکش نے کہا ہے کہ بین الاقوامی قانون اس وقت امریکہ کے لئے ایک کھلواڑ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی اندھی حمایت سے لیا گیا مغربی ممالک کا یہ فیصلہ بین الاقوامی قوانین کے لئے انتہائی خطرناک اقدام ہے۔
کولمبو میں ایرانی سفیر نے کہا کہ سری لنکا کے ساتھ ساتھ مالدیپ کے وزیر خارجہ کے نام بھی تحریر کردہ اس خط میں وزیر خارجہ نے تاکید کی ہے کہ ہمیں بین الاقوامی قانون کی حمایت کرنی چاہیئے اور یہ مسئلہ صرف ایران کا ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی قانون کے وقار کا بھی ہے! انہوں نے لکھا کہ آج، ایران ہدف ہے، کل یہ ہدف جنوبی ایشیا کے دوسرے ممالک اور پرسوں، شاید افریقی ممالک بھی ہوسکتے ہیں لہذا میڈیا کو عوام کے سامنے یہ بات واضح طور پر پیش کرنی چاہیئے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے مزید لکھا کہ ہمیں بین الاقوامی اصولوں کے بارے محتاط رہنا چاہیئے کیونکہ یہ اصول دو عالمی جنگوں میں انسانیت کے تلخ ترین تجربات کا نتیجہ ہیں لہذا ہم ان اصول و وقار کو کسی صورت نظر انداز نہیں کر سکتے کہ صرف ہتھیار ڈال کر کہہ دیں کہ "امریکہ جو چاہے کر سکتا ہے"!
علی رضا دلکش نے مزید کہا کہ ہم نے سری لنکا اور مالدیپ کے وزرائے خارجہ کو تحریر کردہ خط میں ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ آ کھڑے ہوں نیز وزیر خارجہ نے اپنے خط میں تاکید کی ہے کہ یہ لمحہ بین الاقوامی قوانین کی درستگی کے لئے ایک نازک امتحان ہے جبکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں خاص طور پر ایرانی جوہری تنصیبات سے متعلق تجارت کو نشانہ بنایا گیا ہے اور ان میں چائے، تیل، ادویات، خوراک یا تجارت کے دیگر شعبے شامل نہیں!