سعودی وزیر خارجہ کو ایرانی ہم منصب کا خط موصول
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
سعودی میڈیا کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ کا خط تمام شعبوں میں انہیں مضبوط بنانے اور سپورٹ کے طریقوں سے متعلق ہے۔ ملاقات کے دوران دونوں ملکوں کے دو طرفہ تعلقات کا جائزہ بھی لیا گیا اور مشترکہ دلچسپی کے امور پر گفتگو ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ ریاض میں سعودی نائب وزیر خارجہ ولید بن عبدالکریم سے ایران کے سفیر علی رضا عنایت علی نے ملاقات کرکے ایرانی وزیر خارجہ کا خط پہنچایا۔ سعودی میڈیا کے مطابق وزیر خارجہ کو ایرانی ہم منصب کی جانب سے بھیجا گیا خط دونوں ممالک کے تعلقات سے متعلق ہے۔ سعودی میڈیا کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ کا خط تمام شعبوں میں انہیں مضبوط بنانے اور سپورٹ کے طریقوں سے متعلق ہے۔ سعودی میڈیا کے مطابق ملاقات کے دوران دونوں ملکوں کے دو طرفہ تعلقات کا جائزہ بھی لیا گیا اور مشترکہ دلچسپی کے امور پر گفتگو ہوئی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سعودی میڈیا کے مطابق
پڑھیں:
آئی اے ای اے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس سے قبل ایرانی و روسی وزرائے خارجہ کی دوسری مرتبہ گفتگو
آج اپنے روسی ہم منصب کیساتھ ٹیلیفونک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کیجانب سے تکنیکی صلاحیتوں اور سیاسی رویے پر عملدرآمد سمیت امریکہ اور بعض یورپی اراکین کے دباؤ و سیاسی اثر و رسوخ سے بچاؤ کی ضرورت پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ ایران اور روسی فیڈریشن کے وزرائے خارجہ سید عباس عراقچی اور سرگئی لاوروف نے گذشتہ ہفتے کے دوران دوسری بار ٹیلیفون پر گفتگو کی ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق یہ ٹیلیفونک گفتگوئیں آئی اے ای اے (IAEA) کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے موقع پر انجام پائی ہیں جن میں دوطرفہ تعلقات سے متعلق تازہ ترین پیشرفت اور علاقائی و بین الاقوامی مسائل جیسے متعدد موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق اپنے روسی ہم منصب کیساتھ ٹیلیفونک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کی جانب سے تکنیکی صلاحیتوں اور سیاسی رویے پر عملدرآمد سمیت امریکہ اور بعض یورپی اراکین کے دباؤ و سیاسی اثر و رسوخ سے بچاؤ کی ضرورت پر زور دیا۔ قبل ازیں ایرانی و روسی وزرائے خارجہ نے بدھ 12 نومبر کے روز بھی ٹیلیفونک گفتگو کی تھی جس میں پاکستان و افغانستان کے درمیان کشیدگی سمیت اس ہفتے منعقدہ آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس بھی زیر بحث آیا تھا۔