پنجاب اسمبلی میں (ن )لیگ سب سے بڑی جماعت بن گئی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں مخصوص ارکان کی بحالی کے بعد مسلم لیگ ( ن ) سب سے بڑی جماعت بن گئی۔
پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کی خواتین کیلئے مخصوص ارکان کی تعداد 36 سے بڑھ کر 57 ہوگئی جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی مخصوص نشستوں پر خواتین ارکان کی تعداد 3 سے بڑھ کر 4 ہوگئی ۔
مسلم لیگ ( ق ) کی خواتین کیلئے مخصوص ارکان اسمبلی کی تعداد 2 سے بڑھ کر 3 ہو گئی جبکہ استحکام پاکستان پارٹی کیلئے خواتین کی تعداد ایک سے بڑھ کر 2 ہوگئی۔
اقلیتوں کیلئے پنجاب اسمبلی میں ( ن ) لیگ کے ارکان کی تعداد 5 سے بڑھ کر 7 ہوگئی جبکہ پاکستان پیلپز پارٹی کو بھی اقلیتیوں کی ایک نشست مل گئی۔
اسمبلی میں ( ن ) لیگ کے ارکان کی کل تعداد 206 سے بڑھ کر 229 جبکہ پیپلز پارٹی کے ارکان کی تعداد 14 سے بڑھ کر 16 اور مسلم لیگ ( ق ) کے ارکان کی تعداد 10 سے بڑھ کر 11 ہوگئی۔
استحکام پاکستان کے ارکان کی تعداد 6 سے بڑھ کر 7 ہوگئی۔
ایوان میں سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی تعداد 76 جبکہ تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 27 ہے جبکہ تحریک لبیک اور وحدت المسلمین کے پاس بھی ایک ایک رکن موجود ہیں۔
371 کے ایوان میں اس وقت ارکان کی تعداد 369 ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے ارکان کی تعداد پنجاب اسمبلی میں سے بڑھ کر
پڑھیں:
پاکستان میں دیہات کی زندگی شہروں سے زیادہ مہنگی ہوگئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں مہنگائی کا رجحان شہروں کے مقابلے میں دیہی علاقوں میں زیادہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ادارۂ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ستمبر میں دیہات میں مہنگائی کی شرح 5.8 فی صد جبکہ شہروں میں 5.5 فی صد رہی، یوں مجموعی سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح بڑھ کر 5.64 فی صد تک جا پہنچی ہے۔
وزارت خزانہ نے ستمبر کے لیے مہنگائی کا تخمینہ 3.5 سے 4.5 فی صد لگایا تھا، تاہم اصل شرح اس سے کہیں زیادہ نکلی، جس سے حکومتی پیش گوئی غلط ثابت ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق جولائی سے ستمبر تک مہنگائی کی اوسط شرح 4.22 فی صد رہی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باعث زرعی سپلائی چین متاثر ہوئی جس سے خوراک اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ٹماٹر کی قیمت میں 65 فی صد، گندم میں 37.6 فی صد، آٹے میں 34.4 فی صد اور پیاز میں 28.5 فی صد اضافہ ہوا۔ اسی طرح آلو، انڈے، مکھن، چینی، چاول اور دالوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا، البتہ مرغی اور ماش کی دال کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت پہلی سہ ماہی میں سالانہ بنیادوں پر بڑھ گئی ہے، جس کا براہ راست اثر ٹرانسپورٹ اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں پر پڑا۔
معاشی ماہرین نے موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بلند شرح سود بجٹ پر دباؤ بڑھا رہی ہے، لہٰذا شرح سود کو سنگل ڈجٹ میں لانے کی ضرورت ہے تاکہ مہنگائی کے اثرات کو کچھ حد تک قابو کیا جا سکے۔