پاکستانی سرحد کے قریب بھارتی فضائیہ کی ملکیت ہوائی پٹی مبینہ دھوکہ دہی سے کیسے فروخت کی گئی؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
کسی اور کی زمین اپنے نام کروا لینا اور اسے جعلی دستاویزات بنا کر فروخت کر دینا ایک ایسا فراڈ ہے جس کی کئی مثالیں ہم آئے روز دیکھتے رہتے ہیں لیکن کیا کبھی آپ نے ایسا سُنا ہے کہ کسی شخص نے اپنے ملک کی فضائیہ کی ملکیت ہوائی پٹی ہی فروخت کر دی ہو؟
یہ ہالی وڈ یا بالی وڈ کی کسی فلم کی کہانی نہیں بلکہ ایک ایسا واقعہ انڈیا کے صوبے پنجاب میں پیش آیا، جہاں پولیس نے ایک ماں اور بیٹے کے خلاف انڈین فضائیہ کی ہوائی پٹی فروخت کرنے کا مقدمہ درج کیا ہے۔
فیروز پور کے ڈسٹرکٹ سپرنٹینڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) کرن شرما کو اس فراڈ میں ملوث سب ہی ملزمان کا سراغ لگانے کی ذمہ داری دی گئی جنھوں نے اتنے بڑے دھوکے کو اتنے طویل عرصے تک چھپائے رکھا۔
انڈین فضائیہ کی ملکیت یہ ہوائی پٹی پاکستان کی سرحد کے نزدیک انڈین پنجاب کے فیروزپور شہر سے کچھ دوری پر فٹو والا گاؤں کے نزدیک واقع ہے۔
دوسری عالمی جنگ کے دوران سنہ 1939 میں برطانوی حکومت نے رائل ایئر فورس کے استعمال کے لیے 982 ایکڑ زمین حاصل کی تھی اور یہ ہوائی پٹی اسی کا حصہ تھی، ہندوستان کی تقسیم کے بعد یہ ہوائی پٹی انڈین فضائیہ کی ملکیت میں آ گئی تھی۔
یہ ہوائی پٹی ایمرجنسی لینڈنگ اور ایڈوانسڈ لینڈنگ کے لیے تو استعمال ہو رہی تھی لیکن 1962 کی انڈیا، چین جنگ اور 1965 اور 1971 کی انڈیا، پاکستان جنگ کے دوران بھی انڈین فضائیہ نے اس ہوائی پٹی کا استعال کیا تھا۔
1964 میں اس وقت کے انڈین وزیر اعظم لال بہادر شاستری نے اجناس کی قلت کے بحران کے دوران غلے کی پیداور بڑھانے کے لیے وزارت دفاع کی خالی زمینوں کو کھیتی باڑی کے لیے استعمال کرنے کی ایک سکیم شروع کی تھی۔
انڈین دفاعی اتاشی کا ’سیاسی رکاوٹوں‘ کی وجہ سے ’چند طیارے کھونے‘ کا اعتراف: ’مودی حکومت نے شروع ہی سے قوم کو گمراہ کیا‘
اس سکیم کے تحت ہوائی پٹی کی زمین مدن موہن لال اور ان کے بھائی ٹیک چند کو دی گئی تھی اور انھیں ’فصل مینیجر‘ بنایا گیا تھا لیکن مدن موہن کے انتقال کے بعد یہ زمین ان کے نام کی پاور آف اٹارنی کی بنیاد پر فروخت کر دی گئی۔
ویجلنس بیورو کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈمنی والا گاؤں کی ایک خاتون اور ان کے بیٹے نے مبینہ طور پر ریونیو محکمے کے بعض افسروں کی مدد سے زمین کی ملکیت 1997 میں اپنے نام کروا لی اور اسے ایک شخص کو بیچ دیا۔
ہوائی پٹی فروخت کرنے کا یہ معاملہ بہت پرانا ہے۔ اگر ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے سبکدوش ہونے والے ایک افسر نے اس معاملے کی شکایت درج نہ کروائی ہوتی تو اس ہوائی پٹی کا نام و نشان بھی مٹ گیا ہوتا۔
سبکدوش افسر نشان سنگھ نے 2021 میں ویجلنس محکمے میں اس مبینہ فراڈ کی رپورٹ درج کروائی۔ اس کی خبر ملتے ہی ہلواڑہ ایئر فورس سٹیشن کے کمانڈنٹ نے بھی فیروز پور کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں رپورٹ درج کروائی اور اس مبینہ فراڈ کی جانچ کی درخواست کی۔
لیکن جب تفتیش میں کوئی پیشرفت نہ ہوئی تو انھوں نے پنجاب اینڈ ہریانہ ہائیکورٹ میں سنہ 2023 میں ایک پٹیشن داخل کی۔ عدالت نے فیروز پور کے ضلع کلیکٹر کو اس معاملے کی تفتیش چھ مہینے میں پوری کرنے کا حکم دیا تھا۔
کلیکٹر نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ زمین اسی حالت میں ہے جس طرح وہ 2058-59 کے ریونیو ریکارڈ میں موجود ہے اور یہ کہ ہوائی پٹی اور ملحقہ زمین انڈین فضائیہ کے پاس ہے۔
نشان سنگھ اس رپورٹ سے مطمئن نہیں تھے۔ انھوں نے ہائی کورٹ میں ایک اور پٹیشن داخل کی اور کہا کہ اس رپورٹ میں حقائق کو چھپایا اور مسخ کیا گیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس زمین کو 2001 میں بھی ایک پرائیوٹ شخص کے نام منتقل کیا گیا تھا۔
عدالت کے حکم سے ایک اور انکوائری کے بعد ہوائی پٹی اور ملحقہ زمین کو گزشتہ مئی میں وزارت دفاع کے حوالے کر دیا گیا۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نشان سنگھ نے کہا کہ ’یہ زمین اور ہوائی پٹی جو تاریخی طور پر دفاعی استعمال کے لحاظ سے اہم ہے دھوکہ دہی کے ذریعے فروخت کر دی گئی تھی۔ اس کی حقیقت مسلسل قانونی لڑائی اور دباؤ کے نتیجے میں سامنے آئی۔‘
ڈی ایس پی کرن شرما نے صحافیوں کو بتایا کہ ویجلنس محکمے میں نشان سنگھ کی شکایت کے بعد جو تفتیش کی گئی تھی اس کی بنیاد پر ماں بیٹے کے خلاف کل گڑھی پولیس سٹیشن میں قانون کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا اور تفتیش کے لیے ملزموں کی تلاش کی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انڈین فضائیہ نشان سنگھ گئی تھی کے بعد کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
7 اکتوبر کو سال کا پہلا سپر مون کیا پاکستان میں بھی دکھائی دے گا؟
ویب ڈیسک : اکتوبر کا مہینہ آسمانی نظاروں کے شوقین افراد کے لیے خاص ثابت ہوگا، کیونکہ 7 اکتوبر کو 2025 کا پہلا سپر مون آسمان پر اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ نظر آئے گا، یہ دلکش نظارہ پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں دیکھا جا سکے گا۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 7 اکتوبر کو سال کا پہلا سپر مون دکھائی دے گا۔ ماہرین فلکیات کے مطابق سپر مون اُس وقت ظاہر ہوتا ہے جب چاند زمین کے قریب ترین فاصلے پر ہوتا ہے، جس سے وہ عام ایام کے مقابلے میں زیادہ بڑا اور روشن دکھائی دیتا ہے، 7 اکتوبر کو چاند تقریباً 14 فیصد بڑا اور 30 فیصد زیادہ روشن نظر آئے گا۔
نائٹ شفٹ میں کام کرنے والوں کو گردے کی پتھری کا زیادہ خطرہ ؛ تحقیق سامنے آگئی
فلکیاتی اعداد و شمار کے مطابق اس دوران چاند زمین سے 224,599 میل کے فاصلے پر ہوگا، یہ گزشتہ 11 ماہ بعد ہونے والا پہلا سپر مون ہوگا، اس سے قبل نومبر 2024 میں سپر مون دیکھا گیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں سال مزید دو سپر مون بھی ہوں گے جو 5 نومبر اور 5 دسمبر کو دکھائی دیں گے، ان میں سب سے زیادہ روشن چاند نومبر میں ہوگا، جب وہ زمین سے صرف 221,817 میل کے فاصلے پر ہوگا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جنوری 2026 کا پہلا فل مون بھی سپر مون ہوگا، تاہم وہ 2025 کے سلسلے میں شمار نہیں کیا جائے گا، عموماً سال میں 3 سے 4 سپر مون نمودار ہوتے ہیں۔
44 برس سے مسجد نبویﷺ میں قرآن مجید پڑھانے والے پاکستانی نژاد مدرس انتقال کرگئے
ماہرین فلکیات نے بتایا کہ سپر مون خاص طور پر اُس وقت زیادہ حسین منظر پیش کرتا ہے جب وہ افق کے قریب طلوع ہوتا ہے، کیونکہ اُس وقت وہ معمول سے کہیں زیادہ بڑا دکھائی دیتا ہے۔