Daily Mumtaz:
2025-11-19@05:31:48 GMT

پاکستانی ڈاکٹر کی چین میں کام اور دوستی کی 6 سالہ کہانی

اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT

پاکستانی ڈاکٹر کی چین میں کام اور دوستی کی 6 سالہ کہانی

گوئی یانگ(شِنہوا)پاکستانی طبی ماہر سید ذوالفقار علی شاہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے چین میں اپنے 6 سالہ قیام کے دوران نہ صرف پیشہ ورانہ طور پر ترقی کی بلکہ ذاتی زندگی میں بھی بہت کچھ سیکھا۔ انہوں نے چین اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی دوستی کو بھی قریب سے دیکھا۔
شاہ نے کہا کہ بچپن سے پاک چین دوستی کے بارے میں معلوم تھا لیکن کبھی اندازہ نہیں تھا کہ یہ دوستی چینی معاشرے میں اس قدر گہرائی سے رچی بسی ہوئی ۔

2018 میں شاہ کو چین کے وسطی شہر ووہان میں واقع ہواژونگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے تھونگ جی میڈیکل کالج میں پی ایچ ڈی کے لئے سکالرشپ ملی۔
وہ رات کے وقت ووہان پہنچے تو شہر کی رونق نے انہیں متاثر کیا۔ اگلی صبح جب انہوں نے ہر طرف سبزہ اور مصروف زندگی دیکھی تو وہ ان مناظر سے بہت متاثر ہوئے جو ان کے سابقہ تجربات سے بالکل مختلف تھے۔

ووہان میں دوران تعلیم شاہ کا زیادہ تر علمی کام ایک مضافاتی لیبارٹری میں ہوتا تھا جہاں ہمسایوں کے ساتھ روزمرہ میل جول نے انہیں چینی زبان سیکھنے کی ترغیب دی۔
2020 میں جب ووہان میں کووڈ-19 وبا پھیلی تو شاہ نے شہر میں ہی رکنے کا فیصلہ کیا جسے ان کے خاندان نے بھی سراہا۔ اس دوران وہ چین کے ردعمل کے عینی شاہد رہے اور انہوں نے وبا کے دوران 2 اہم تحقیقی مقالے شائع کئے۔

2021 میں شاہ نے بحالی طب اور فزیکل تھراپی میں پی ایچ ڈی مکمل کی جس کے بعد انہیں شین زین میں کھیلوں کے بین الاقوامی بحالی مرکز میں ملازمت ملی۔ اپریل 2022 سے وہ گوئی ژو بیورو آف سپورٹس کے تحت چھنگ ژین سپورٹس ٹریننگ بیس میں بحالی کے ماہر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
شاہ نے کہا کہ گوئی ژو میں بحالی کے ماہرین کی کمی ہے اور میں یہاں مضبوط مقامی پیشہ ور ٹیم بنانے میں مدد کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے اس بات پر فخر کا اظہار کیا کہ وہ کھلاڑیوں کو جلد صحت یاب ہونے میں مدد دے کر انہیں مقابلوں کے لئے تیار کر رہے ہیں۔

شاہ کا کہنا تھا کہ جو چیز مجھے سب سے زیادہ حیران کرتی ہے وہ یہ ہے کہ چینی لوگ پاکستان کے بارے میں کتنی گہری معلومات رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چاہے آپ چین میں کسی دفتری ملازم، سکول کے بچے، کسان یا دکاندار سے ملیں وہ سب پاک چین دوستی کے بارے میں جانتے ہیں اور آپ کو مسکرا کر خوش آمدید کہیں گے۔

شاہ نے مزید کہا کہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو نے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے اور معیشت کو بہتر بنانے میں مدد دی اور عوامی سطح پر تعلقات کو گہرا کیا، جو اس دوستی کے “فولاد کی طرح مضبوط” ہونے کا ثبوت ہے۔
سید ذوالفقار علی شاہ کا کہنا تھا کہ چین مشکل وقت کا سچا دوست ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انہوں نے شاہ کا شاہ نے کہا کہ

پڑھیں:

پاکستان کرکٹ ہمیشہ ناٹ آئوٹ

کراچی:

’’تمہارے ملک میں بم دھماکا ہوا ہے، ہم اب نہیں کھیل سکتے، ہمیں واپس جانا ہے، بورڈ بات کر رہا ہے‘‘جب ایک سری لنکن کرکٹر نے پاکستانی کھلاڑی سے یہ کہا تو وہ پریشان ہو گیا لیکن چہرے پر ایسے اثرات نہ آنے دیے، پھر اسے جواب دیا۔

’’ یار ڈرنے کی کوئی بات نہیں، کچھ نہیں ہو گا، اگر کوئی خطرہ ہوتا تو سب سے پہلے میں بھاگ جاتا‘‘ اس کی کوشش تھی کہ ہلکے پھلکے انداز میں خدشات دور کرے ، بعد میں دیگر پاکستانی کرکٹرز نے بھی سری لنکنز سے بات کر کے ان کا خوف دور کرنے کی کوشش کی۔ 

یہ واقعہ مجھے ایک پاکستانی کھلاڑی نے سنایا، جس وقت یہ خبر سامنے آئی کہ سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے کئی سری لنکن کرکٹرز نے واپس جانے کا فیصلہ کر لیا ہے تو ہر پاکستانی کے دل میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی، سب یہی سوچ رہے تھے کہ اب آگے کیا ہوگا۔ 

اگر سری لنکز چلے جاتے تو ہماری کرکٹ پھر ماضی کی طرح تنہائی کا شکار ہو سکتی تھی، دیگر ٹیمیں بھی آنے میں ناز نخرے دکھاتیں، آئی سی ایونٹس کی میزبانی ملنا دشوار ہو جاتا، ساتھ پی ایس ایل کیلیے غیرملکی کرکٹرز کی خدمات حاصل کرنے میں بھی مشکل ہوتی۔ 

ظاہر ہے یہ خدشات نہ صرف پی سی بی حکام بلکہ دیگر اعلیٰ شخصیات کے ذہنوں میں بھی ہوں گے،ایک وقت ایسا آیا جب 90 فیصد دورہ ختم ہونے کا امکان تھا،سری لنکن ٹیم کے واپس جا کر چند روز بعد دوبارہ آ کر کھیلنے کی بھی باتیں ہو رہی تھیں۔

البتہ محسن نقوی کی مہمان کھلاڑیوں کے ساتھ 90 منٹ کی ملاقات نے انھیں روکنے پر قائل کرنے میں اہم کردار کیا،اس دوران پاکستانی کرکٹرز بھی ان کو سمجھاتے رہے، حکومتی سطح پر رابطوں کا یہ فائدہ ہوا کہ سری لنکن بورڈ بھی سیدھا رہا، ورنہ سب جانتے ہیں کہ وہ بی سی سی آئی کے کتنا قریب ہے۔

بھارت ایک سیریز کی لالچ دیتا اور وہ پلٹ جاتا،البتہ جب اپنے ملکی اعلیٰ حکام کی ہدایات ملیں تو اس نے پلیئرز کو ٹور جاری نہ رکھنے کی صورت میں ڈھکے چھپے الفاظ میں کارروائی کی بھی دھمکی دے دی، جب کسی کو اپنی سیکیورٹی پر خدشات ہوں تو کوئی بھی ایسی بات اسے نہیں روک سکی۔ 

دراصل یہ اعلیٰ پاکستانی حکام پی سی بی اور پلیئرز کی کوششیں تھیں جو رنگ لائیں اور تحفظات دور کیے، یوں سیریز آن رہی، صرف شیڈول میں معمولی ردوبدل کرنا پڑا، اب تو بااحسن انداز میں تینوں ون ڈے میچز کا انعقاد بھی ہو چکا۔

پاکستان کرکٹ ہمیشہ ناٹ آؤٹ رہے گی، یہ سب کی جیت ہوئی ہے،آپ اگر کرکٹ کے فین نہیں ہیں تب بھی میرا مشورہ ہے کہ سیریز کے کسی میچ کی جھلکیاں دیکھیں، بچے، نوجوان ، بزرگ، مرد اور خواتین سب ہی راولپنڈی اسٹیڈیم میں کھیل سے لطف اندوز ہوتے دکھائی دیں گے۔ 

یہ کرکٹ کی خصوصیت ہے یہ کھیل پوری قوم کو جوڑ دیتا ہے، اگر لوگ ڈرے ہوئے ہوتے تو اسٹیڈیم خالی نظر آتا لیکن پوری سیریز میں شائقین کی بڑی تعداد آئی، اس سے واضح ہو گیا کہ پاکستانیوں کو ایسی حرکات سے خوفزدہ نہیں جا سکتا۔ 

بلاشبہ سری لنکا نے بھی ایک پھر دوستی کا حق ادا کر دیا، ماضی میں جب ان پر برا وقت آیا ہوا تھا تب پاکستانی ٹیم نے کبھی دورے سے انکار نہیں کیا، اب وہ بھی اس کا جواب دے رہے ہیں، اسی کے ساتھ زمبابوے کو بھی بھلانا نہیں چاہیے، اس کے کھلاڑی بھی ہمیشہ یہاں آئے۔

اب بھی جب سری لنکنز کی ممکنہ واپسی کے حوالے سے خبریں چل رہی تھیں تب جہاز میں بیٹھے ہوئے سکندر رضا نے سوشل میڈیا پر اپنی تصویر جاری کی جس میں پاکستان جانے کا بتایا، ہمیں ایسے ہی دوستوں کی ضرورت ہے، حالیہ واقعے میں بھارتی ہاتھ نظرانداز نہیں کیا جا سکتا جو نہیں چاہتا کہ ہمارے میدان آباد رہیں۔ 

بعض حلقے آئی پی ایل کا اینگل بھی سامنے لا رہے ہیں لیکن ہمیں سری لنکن کرکٹرز کا مثبت پہلو ہی دیکھنا چاہیے کہ وہ مان گئے، پاکستان کرکٹ چند ماہ کے دوران دوسری بار سنگین بحران کا شکار ہوئی۔ 

اس سے قبل ایشیا کپ میں ’’ہینڈ شیک تنازع‘‘پر جب پاکستان نے بائیکاٹ کا ارادہ کر لیا تب بھی ایسا لگتا تھا کہ اس کے سنگین نتائج سامنے آ سکتے ہیں اور ملکی کرکٹ جمود کا شکار ہو جائے گی۔ 

البتہ شکر ہے دونوں بار ایسا نہ ہوا، اس میں کامن چیئرمین پی سی بی محسن نقوی تھے، انھوں نے معاملات کو اچھے انداز میں ہینڈل کیا جس سے عالمی سطح پر پاکستان کرکٹ کی ساکھ بہتر ہوئی۔ 

بھارت کو بھی اندازہ ہو گیا کہ پاکستانی اپنی عزت و وقار کیلیے کسی حد تک بھی جا سکتے ہیں، اس سے پہلے ہائبرڈ ماڈل منوانا بھی بڑی کامیابی تھی، میدان سے باہر تو پرفارمنس بہتر رہی لیکن کھیل میں ٹیم اچھا پرفارم نہیں کر رہی تھی، البتہ اب وقت بدلتا دکھائی دے رہا ہے۔ 

ٹرائنگولر سیریز میں فتح اور پھر ایشیا کپ کے فائنل میں رسائی پرانی بات نہیں، البتہ بھارت سے تین شکستیں اس پر حاوی ہو گئی تھیں ، مگر جنوبی افریقہ کے بعد اب سری لنکا کو بھی سیریز میں ہرا کر پاکستان ٹیم درست ٹریک پر واپس آ چکی ہے۔ 

ون ڈے میں شاہین شاہ آفریدی نے اپنی ابتدائی دونوں سیریز جیت کر قیادت کا لوہا منوا لیا، حالیہ سیریز کی سب سے خاص بات بابر اعظم کی 2 سال بعد پہلی سنچری تھی،اس دوران 83 بار انھیں بیٹنگ کا موقع ملا لیکن تہرے ہندسوں میں رسائی نہیں پا سکے تھے۔ 

لوگ یہ بھی باتیں کر رہے تھے کہ زمبابوے کی ٹیم آ رہی ہے تو بابر بھی سنچری بنا دیں گے، البتہ انھوں نے سری لنکا کیخلاف ہی یہ جمود توڑ دیا، پاکستان کرکٹ کیلیے یہ بہت بڑی خوشخبری ہے، آدھے سے زیادہ تو بابر کے مداح ہی میچ دیکھنے آتے ہیں۔ 

حالیہ میچز کے دوران ہم نے یہ بھی دیکھا کہ بابر آؤٹ ہوئے تو بہت سے لوگ اسٹیڈیم چھوڑ کر چلے گئے، ماضی میں ایسا شاہد آفریدی کے وکٹ گنوانے پر ہی ہوا کرتا تھا، ملکی میدان آباد ہیں، بابر کی فارم بھی واپس آ گئی، شائقین کرکٹ کو اور کیا چاہیے۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

متعلقہ مضامین

  • ٹام کروز کا 45 سالہ انتظار ختم، بالآخر پہلا آسکر مل گیا
  • ٹام کروز کا 45 سالہ انتظار ختم، بالآخر پہلا آسکر مل گیا
  • قومی کرکٹ ٹیم کا کونسا کھلاڑی کس کھانے کو پسند کرتا ہے؟ دلچسپ ویڈیو
  • مدینہ بس حادثہ: بھارتی خاندان کی ایک ساتھ موت، آخری لمحے کی دردناک کہانی سامنے آئی
  • پاکستان کے مستقبل کو خطرات! نئی رپورٹ میں سنگین موسمی بحرانوں کی پیشگوئی
  • پنجاب میں سیلاب اور اسموگ سے متاثرہ معصوم بچی عائشہ کی کہانی
  • پاکستان کرکٹ ہمیشہ ناٹ آئوٹ
  • لوک گلوکارہ صنم ماروی کا پروگرام کا حیران کن معاوضہ لینے کا دعویٰ
  • ہندوکش، قراقرم، ہمالیہ کے گلیشیئرز پگھل رہے ہیں: ڈاکٹر مصدق ملک
  • لالو کی بیٹی روہنی نے خاندان سے لاتعلقی کی اصل وجہ بتا دی