data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سوات: سانحہ سوات کی تحقیقات میں مختلف محکموں کی کوتاہی سامنے آنے کا انکشاف ہوا ہے۔

سانحہ سوات کی تحقیقات کرنے والی انسپیکشن ٹیم کے چیئرمین نے پشاور ہائیکورٹ میں محکموں کی کوتاہی کا اعتراف کیا ہے۔

چیئرمین انسپیکشن ٹیم نے پشاور ہائیکورٹ کو بتایا کہ دریائے سوات واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، سانحہ سوات کےتمام پہلوسامنےلائے جائیں گے۔

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ سید محمد عتیق شاہ نے کہا کہ غفلت برتنے والوں کا تعین جلد کیاجائے، عدالت نے استفسار کیا کہ سیاحوں کی حفاظت کیلئے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟

عدالت نے سانحہ سوات پرہیلی کاپٹر کی دستیابی اور تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

دوسری جانب پراونشل انسپیکشن ٹیم کو کمشنر ملاکنڈ کی جانب سے سانحہ سوات سے متعلق رپورٹ جمع کرادی گئی۔

پانچ صفحات پر مشتمل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دریائےسوات میں خوازہ خیلہ کےمقام پرپانی کی سطح 77ہزار 782 کیوسک تھی، ابتدائی رپورٹ کے مطابق سیلاب میں 17سیاح پھنس گئے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 10سیاحوں کا تعلق سیالکوٹ سےتھا، 6 کاتعلق مردان سے اور ایک مقامی شخص تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دریائےسوات میں تعمیراتی کام کی وجہ سے پانی کا رخ دوسری جانب کردیاگیا تھا، پانی کا رخ تبدیل ہونے سے جائےحادثے میں پانی کی سطح کم تھی اورسیاح وہاں پہنچے تھے۔

متاثرہ سیاح 8 بج کر 31 منٹ پر ہوٹل پہنچے اور 9 بج کر 31منٹ پر دریائے سوات میں گئے،ہوٹل کے سیکورٹی گارڈ نےسیاحوں کو دریا میں جانے سے روکا لیکن وہ ہوٹل کے پیچھے کے عقبی جانب سے چلے گئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیلاب کے خطرات کے پیش نظر تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ کیا گیا تھا، سیلاب کنجنٹنسی پلان 2025 مئی کے مہینے میں تیارگیا تھا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ خراب موسم کے بارے میں کئی الرٹ بھی متعلقہ اداروں سے موصول ہوئے تھے، اور متعلقہ افسران کو ایمرجنسی کی صورت میں ڈیوٹیاں پہلے ہی سے تفویض کی جاچکی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق دریا کے کنارے قائم تجاوزات کے خلاف آپریشن کا فیصلے سیلاب سے قبل ہی ہوا تھا، 2جون سے ایک مہینے کےلیےملاکنڈ ڈویژن میں دفعہ 144 کا نفاذ کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دریائے سوات کے بپھرےپانی میں پھنسے 17 سیاحوں میں سے 4 کو اسی وقت ریسکیو کرلیا گیا، جبکہ 12 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں جبکہ ایک کی تلاش تاحال جاری ہے ۔

یاد رہے کہ 27 جون کو خیبرپختونخوا میں موسلادھار بارش کے باعث دریائے سوات بپھر گیا تھا، جس کے نتیجے میں 7 مقامات پر خواتین اور بچوں سمیت 75 سے زائد افراد دریا میں بہہ گئے تھے، جن میں سے 10 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں اور 55 سے زائد افراد کو ریسکیو کرلیا گیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: دریائے سوات سانحہ سوات کی تحقیقات کہ دریائے گیا تھا

پڑھیں:

سانحہ دریائے سوات، ڈی جی ریسکیو خیبرپختونخوا انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش

ڈی جی ریسکیو خیبرپختونخوا شاہ فہد سانحہ دریائے سوات سے متعلق بنی  انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہوگئے۔

انکوائری کمیٹی نے ڈی جی ریسکیو سے سوال کیا کہ جس وقت واقعہ ہوا آپ کہاں تھے؟ 

ڈی جی ریسکیو شاہ فہد نے جواب دیا کہ جس وقت واقعہ پیش آیا، میں پشاور میں تھا۔

کمیٹی نے سوال کیا کہ ریسکیو اہلکاروں نے سیلاب میں پھنسے افراد کو بچانے کے لیے کیا کیا؟

سوات واقعہ، سیلاب سے متعلق اداروں کو پیشگی وارننگ جاری کردی تھی، محکمہ آبپاشی

محکمہ آبپاشی نے اپنی رپورٹ میں ریسکیو 1122 کو فلڈ ریسکیو آلات مہیا کرنے کی سفارش کی ہے۔

شاہ فہد نے کہا کہ 27 جون کو سوات میں مختلف مقامات پر سیلاب میں پھنسے افراد کو بچانے کے لیے آپریشنز کیے جس کے دوران درجنوں افراد کو بچایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 9 بج کر 45 منٹ پر کال موصول ہوئی، ایمبولینس موقع پر پہنچی تاہم ایمرجنسی کی نوعیت الگ تھی، واقعے کی جگہ پر غوطہ خور، کشتی اور دیگر سامان بھیجا۔

ڈی جی ریسکیو نے مزید کہا کہ غوطہ خوروں نے مینگورہ بائی پاس روڈ کے قریب دریائے سوات سے 3 سیاحوں کو بچایا، سوات واقعے کے بعد ریسکیو اہلکاروں کو معطل کیا گیا ہے اور انٹرنل انکوائری کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سوات میں دریائے سوات کے کنارے تفریح کی غرض سے آنے والے سیاحوں کے لیے خوشی کا لمحہ قیامت بن گیا تھا۔

مینگورہ بائی پاس کے قریب اچانک پانی کا ریلا آنے سے 17 سیاح دریا میں بہہ گئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • سانحہ دریائے سوات کی تحقیقاتی رپورٹ میں سارا ملبہ سیاحوں پر ڈال دیا گیا
  • سانحہ سوات ، تحقیقاتی ٹیم نےابتدائی رپورٹ جمع کرادی
  • سانحہ دریائے سوات کی تحقیقاتی رپورٹ، ملبہ سیاحوں پر ڈال دیا گیا
  • سانحۂ سوات پر کمشنر مالاکنڈ کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ گئی
  • پشاور ہائیکورٹ:سانحہ سوات پر چیئرمین انکوائری کمیٹی کا مختلف محکموں کی کوتاہیاں کا اعتراف
  • سوات واقعے میں مختلف محکموں کی کوتاہی سامنے آئی ہے: چیئرمین انسپیکشن ٹیم کا عدالت میں اعتراف
  • کیا سانحہ سوات کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہے؟ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ
  • سانحہ دریائے سوات، ڈی جی ریسکیو خیبرپختونخوا انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش
  • سانحہ سوات: غفلت کے مرتکب افراد کیخلاف کارروائی ہوگی ، کمیٹی نے واقعہ کی تحقیقات کا آغاز کر دیا : بیرسٹرسیف