صدر آصف علی زرداری کا کیپٹن کرنل شیر خان شہید (نشانِ حیدر) کو زبردست خراجِ عقیدت
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) صدر مملکت آصف علی زرداری کا کیپٹن کرنل شیر خان شہید (نشانِ حیدر) کو خراجِ عقیدت
صدر مملکت آصف علی زرداری نے قوم کے عظیم ہیرو کیپٹن کرنل شیر خان شہید (نشانِ حیدر) کو ان کی بے مثال جرأت، قربانی اور بہادری پر زبردست خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ صدر نے کہا کہ شہید کیپٹن کرنل شیر خان نے مادرِ وطن کے دفاع کے لیے اپنی جان کا نذرانہ دے کر سچے سپاہی ہونے کا ثبوت دیا۔
صدر زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ کیپٹن کرنل شیر خان شہید کی قربانی ہماری قومی تاریخ کا ایک روشن اور سنہری باب ہے، جو ہمیشہ فخر سے یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کی قربانیاں ہماری آزادی، خودمختاری اور سلامتی کی بنیادی ضمانت ہیں۔
صدر مملکت نے اس بات پر زور دیا کہ پوری قوم شہید کی قربانی، بہادری اور فرض شناسی کو سلام پیش کرتی ہے اور یہ جذبہ آئندہ نسلوں کے لیے مشعلِ راہ رہے گا۔ کیپٹن کرنل شیر خان شہید کی عظمت اور شجاعت کو ہمیشہ قومی تاریخ میں ممتاز مقام حاصل رہے گا۔
صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ آج کا دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہماری مسلح افواج مادرِ وطن کے تحفظ کے لیے ہر دم تیار ہیں اور قوم کو اپنے شہداء پر فخر ہے۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کیپٹن کرنل شیر خان شہید آصف علی زرداری شہید کی کہا کہ
پڑھیں:
قوم کے عظیم سپوت کیپٹن کرنل شیر خان شہید کی برسی آج
پشا ور(ڈیلی پاکستان آن لائن) قوم کے عظیم سپوت، نشانِ حیدر حاصل کرنے والے کیپٹن کرنل شیر خان شہید کی برسی آج عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔ وطن پر قربان ہونے والے اس بہادر سپاہی نے کارگل کے محاذ پر دشمن کو دندان شکن جواب دیا تھا۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق وطن کی مٹی پر جان نچھاور کرنے والے کیپٹن کرنل شیر خان شہید، جنہوں نے کارگل کے محاذ پر دشمن کے عزائم کو خاک میں ملا دیا۔5 جولائی 1999 ء کو دشمن کی فائرنگ سے شہید ہوئے مگر ان کا حوصلہ، عزم اور شجاعت رہتی دنیا تک ایک مثال بنی رہے گی۔
کرنل شیر خان یکم جنوری 1970، نواں کلی (اب کرنل شیر خان کلی)، ضلع صوابی میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم پوسٹ گریجویٹ کالج، صوابی سے حاصل کی 1989 میں پاکستان ایئر فورس میں ایئر مین بھرتی ہوئے، 1992 میں پاک فوج کے افسر بن گے اور 14 اکتوبر 1994 کو 27 ویں سندھ رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔
کرنل شیر خان کارگل آپریشن کے دوران 12 ویں ناردرن لائٹ انفنٹری میں تعینات تھے۔ 1999 میں گلٹری، ٹائیگر ہل کے علاقے میں 17,000 فٹ بلندی پر دفاعی پوسٹس قائم کیں، جہاں بھارتی فوج کے مسلسل 8 حملے ناکام بنائے۔
5 جولائی کو 2بٹالینز نے محاصرے کے بعد حملہ کیا۔ شیر خان نے شاندار جوابی حملہ کیا اور پوسٹ واپس حاصل کی، لیکن مشین گن فائر سے شہید ہوگئے۔بھارتی لیفٹیننٹ جنرل موهندر پوری نے ان کی بہادری کو سراہا۔
کارگل کی جنگ کے دوران انہوں نے اپنی پوسٹ کو دشمن کے متعدد حملوں سے بچایا، زخمی ہونے کے باوجود سپاہیوں کی قیادت جاری رکھی اور آخری دم تک لڑتے رہے۔ان کی شجاعت کا اعتراف خود بھارتی فوج نے بھی کیا اور انہی کے بیان پر پاکستان نے انہیں سب سے بڑا فوجی اعزاز نشانِ حیدر عطا کیا۔
کیپٹن کرنل شیر خان شہید کی قربانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ وطن کے دفاع کے لیے کوئی بھی قیمت زیادہ نہیں۔ آج بھی قوم ان کے ایثار اور بہادری کو سلام پیش کرتی ہے۔
کیپٹن کرنل شیر خان شہید (نشانِ حیدر)کے یومِ شہادت پر ملک بھر میں مساجد میں قرآن خوانی اور دعاؤں کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ آج دن کا آغاز مساجد میں قرآن خوانی اور دعاؤں کے ساتھ ہوا، جہاں علمائے کرام نے شہید کے درجات کی سربلندی کے لیے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا۔
اس موقع پر علمائے کرام نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ 'وطن کی حفاظت کی خاطر جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے پاک فوج کے جوان عزت و احترام کے مستحق ہیں۔ شہدا کا لہو ہم پر قرض ہے۔ پاکستان کے شہدا کی عظیم قربانیوں کی بدولت آج ہمارا ملک قائم و دائم ہے۔ زندہ قومیں اپنے محسنوں کے احسانات کو فراموش نہیں کرتیں۔
علمائے کرام کا مزید کہنا تھا کہ جو قومیں اپنے شہدا کی تکریم نہیں کرتیں وہ ذلیل و رسوا ہو جاتی ہیں۔ شہید ہمیشہ زندہ ہوتے ہیں۔ کیپٹن کرنل شیر خان شہید قوم کا بہادر بیٹا تھا جو ہمیشہ ہر دل میں زندہ رہے گا۔
قوم کے شہدا کی قربانیاں ملکی استحکام اور عظمت کی نشانیاں ہوتی ہیں جس پر قوم بجا طور پر فخر کرتی ہیں۔
ایشین جونیئر سکواش چیمپئن شپ میں پاکستان نے بھارت کو شکست دے دی
مزید :