data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سونے کی عالمی مارکیٹ میں قیمت کم ہو گئی جب کہ مقامی سطح پر بھی سونا سستا ہوگیا ہے۔

بین الاقوامی منڈیوں میں سونے کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کا اثر آج پاکستانی مارکیٹ میں بھی واضح طور پر دیکھا گیا، جہاں سونے کی قیمت میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔

ایک طرف عالمی سطح پر سرمایہ کاروں کی جانب سے محتاط رویے نے مارکیٹ کو دباؤ میں رکھا تو دوسری جانب پاکستانی صارفین کے لیے یہ کمی کسی خوش خبری سے کم نہیں۔

عالمی بلین مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت میں 25 امریکی ڈالر کی کمی واقع ہوئی، جس کے بعد اس کی نئی قیمت 3 ہزار 310 ڈالر فی اونس ہو گئی۔ یہ کمی نہ صرف مالیاتی تجزیہ کاروں کی توقعات کے برعکس تھی بلکہ اس نے عالمی سطح پر سرمایہ کاری کے رجحان پر بھی اثر ڈالا ہے۔

ماہرین کے مطابق امریکی ڈالر کی قدر میں معمولی بہتری اور شرحِ سود کے امکانات نے سرمایہ کاروں کو سونے سے دُور رکھا، جس کے نتیجے میں قیمتوں میں گراوٹ دیکھنے میں آئی۔

عالمی منڈی میں آنے والی اس تبدیلی کا براہ راست اثر پاکستان کی مقامی صرافہ مارکیٹ پر بھی پڑا، جہاں فی تولہ (24 قیراط) سونا 2,500 روپے سستا ہو کر 3 لاکھ 53 ہزار روپے پر آ گیا۔ یہی نہیں، بلکہ 10 گرام سونے کی قیمت میں بھی 2 ہزار 143 روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی، جس کے بعد اس کی نئی قیمت 3 لاکھ 2 ہزار 640 روپے ہو گئی۔

کراچی، لاہور، اسلام آباد، فیصل آباد اور حیدرآباد سمیت ملک کے تمام بڑے شہروں کی صرافہ مارکیٹس میں آج کاروباری سرگرمیاں تیز رہیں، کیونکہ خریداروں نے قیمتوں میں آنے والی اس کمی سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔

مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کمی وقتی بھی ہو سکتی ہے کیونکہ عالمی سطح پر معاشی غیر یقینی صورتحال ابھی برقرار ہے اور کسی بھی وقت صورتحال پلٹ سکتی ہے،تاہم موجودہ کمی کو موقع سمجھتے ہوئے شہریوں نے بڑی تعداد میں سونے کی خریداری کو ترجیح دی۔

ماہرینِ مالیات کے مطابق اگلے چند ہفتوں میں اگر ڈالر کی قیمت مستحکم رہی اور امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرحِ سود میں کمی کے آثار نہ بنے تو سونے کی قیمتیں مزید کم ہو سکتی ہیں۔ البتہ جغرافیائی سیاسی حالات یا معاشی بحران کی کوئی نئی لہر اس رجحان کو پلٹ بھی سکتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے سونے کی قیمت میں مسلسل اتار چڑھاؤ دیکھا جا رہا ہے، جس کی بنیادی وجوہات میں عالمی مہنگائی، کرنسی مارکیٹ میں بے یقینی اور مالیاتی پالیسیوں میں عدم توازن شامل ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سونے کی قیمت مارکیٹ میں ہو گئی

پڑھیں:

پاکستان اور امریکا میں تجارتی مفاہمت، پاکستانی برآمدات کے لیے اُمید مضبوط

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد / واشنگٹن: اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان ہونے والی تجارتی بات چیت نے ایک فیصلہ کن موڑ لے لیا ہے، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک ایک اہم اقتصادی مفاہمت پر متفق ہو گئے ہیں۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان کی برآمدات، خاص طور پر ٹیکسٹائل اور زرعی شعبہ، بھاری امریکی ٹیرف کے خطرے سے دوچار تھیں۔ اگر مقررہ ڈیڈ لائن سے پہلے کوئی معاہدہ نہ ہوتا تو ان مصنوعات پر دوبارہ سے سخت تجارتی شرائط لاگو ہو سکتی تھیں، جس سے ملکی برآمدی صنعت کو شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ تھا۔

پاکستانی وفد، جس کی قیادت سیکرٹری تجارت جاوید پال نے کی، نے واشنگٹن میں چار روزہ مذاکرات کے بعد کامیابی سے یہ مرحلہ عبور کیا۔

اگرچہ ان مذاکرات کے نتیجے میں ہونے والے فریم ورک کا باضابطہ اعلان تاحال باقی ہے، تاہم یہ واضح ہے کہ فریقین اصولی طور پر متعدد اہم نکات پر متفق ہو چکے ہیں۔ اب یہ اعلان اُس وقت متوقع ہے جب امریکا اپنے دیگر عالمی تجارتی شراکت داروں کے ساتھ جاری مشاورت کو مکمل کر لے گا۔

ذرائع کے حوالے سے میڈیا رپورٹس کے مطابق مذاکرات صرف ٹیرف کے خاتمے تک محدود نہیں رہے بلکہ ان میں وسیع تر اقتصادی تعاون پر بھی بات چیت ہوئی۔ یہ معاہدہ اس لحاظ سے غیر معمولی ہے کہ اس کے ذریعے نہ صرف پاکستانی مصنوعات کو امریکی منڈی میں مسلسل رسائی حاصل رہے گی، بلکہ امریکی سرمایہ کاری کے کئی نئے دروازے بھی کھلنے والے ہیں۔ خاص طور پر توانائی، کان کنی اور انفرااسٹرکچر کے شعبوں میں امریکا کی دلچسپی پاکستان کے لیے معاشی ترقی کے نئے مواقع پیدا کر سکتی ہے۔

پاکستانی ٹیم کا اصل ہدف 29 فیصد ٹیرف کو مستقل طور پر ختم کروانا تھا، جو کہ عارضی طور پر رواں سال کے آغاز میں معطل کیا گیا تھا۔ اگر یہ رعایت ختم ہو جاتی تو پاکستانی برآمدات کے لیے امریکی منڈی محدود ہو جاتی، جس کا براہ راست اثر لاکھوں مزدوروں اور صنعتی اداروں پر پڑتا۔ خوش قسمتی سے یہ خطرہ وقتی طور پر ٹل گیا ہے اور آئندہ کے لیے اس کے مستقل خاتمے کی راہ بھی ہموار ہوتی نظر آ رہی ہے۔

مزید برآں، اس بات چیت کے دوران امریکی ایکسپورٹ-امپورٹ بینک کے ذریعے دو طرفہ مالی تعاون کو وسعت دینے کی تجاویز بھی زیر غور آئیں، جس سے پاکستان کو امریکی فنانسنگ تک آسان رسائی حاصل ہو سکتی ہے۔ یہ پہلو پاکستان کے تجارتی خسارے کو کم کرنے میں بھی مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔

اگرچہ امریکا کے وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے پہلے ہی اس بات کا اشارہ دیا تھا کہ مثبت پیش رفت کی صورت میں 9 جولائی کی ڈیڈ لائن میں کچھ نرمی ممکن ہو سکتی ہے، لیکن پاکستانی حکام نے جلد بازی میں معاہدے کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے پر زور دیا۔ ان کے بقول کسی بھی قسم کی غیر یقینی صورتحال، خاص طور پر سرمایہ کاروں اور برآمد کنندگان کے لیے، ملکی معیشت کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔

معاشی تجزیہ کار اس معاہدے کو پاکستان کے لیے نہ صرف ایک بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں بلکہ اسے ایک ایسا سنگ میل سمجھا جا رہا ہے جو آنے والے برسوں میں امریکا کے ساتھ تجارتی روابط کو نئی جہت دے گا۔

توقع کی جا رہی ہے کہ یہ پیش رفت دوطرفہ تعلقات میں پائیدار توازن کے قیام میں مددگار ثابت ہو گی اور پاکستانی برآمد کنندگان کو عالمی منڈی میں مستحکم مقام دلانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اچانک بڑی کمی
  • سونا اڑھائی ہزار روپے سستا ، فی تولہ 3 لاکھ ، 53 ہزار کا ہو گیا
  • سونا عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سستا ہوگیا،  قیمت میں ہزاروں روپے کی کمی
  • سونا عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سستا ہوگیا، قیمت میں ہزاروں روپے کی کمی
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں ہزاروں روپے کی کمی
  • مردوں کی زلف تراشی کی قیمتوں میں عالمی فرق، پاکستان سستے ترین ممالک میں شامل
  • پاکستان میں سونا مزید سستا،فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟
  • پاکستان اور امریکا میں تجارتی مفاہمت، پاکستانی برآمدات کے لیے اُمید مضبوط
  • ایک تولہ سونے کی قیمت1500روپے گھٹ گئی