پاکستانی فلمی صنعت نے 2025 کے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) فلم فیسٹیول میں نمایاں کامیابی حاصل کی، جہاں فلم ’دیمک‘ نے بہترین ایڈیٹنگ ایوارڈ اور فلم ’نایاب‘ نے اسپیشل جیوری ایوارڈ اپنے نام کیا۔

5 روزہ بین الاقوامی فیسٹیول میں فلم ’دیمک‘ کے ہدایت کار رفیق راشدی اور اداکارہ سونیا حسین نے ایڈیٹنگ ایوارڈ وصول کیا، جبکہ ’نایاب‘ کے ہدایت کار عمیر ناصر علی اور اداکار اسامہ خان نے جیوری ایوارڈ حاصل کیا۔

یہ بھی پڑھیں: رنگ فلم فیسٹیول، امریکا میں پاکستانی فلم میکرز کا عالمی ایوارڈ میلہ

ایونٹ میں پاکستانی وفد کی قیادت پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین شہزاد رفیق نے کی۔ وفد میں معروف فلمی شخصیات ندیم مندوی والا، عرفان ملک، وزیر مملکت برائے تعلیم وجیہہ قمر اور دیگر شامل تھے۔

فلم ’دیمک‘ میں فیصل قریشی، سونیا حسین اور ثمینہ پیرزادہ نے مرکزی کردار نبھائے، جبکہ ’نایاب‘ میں یمنیٰ زیدی اور اسامہ خان کی پرفارمنس کو خوب سراہا گیا۔

یہ اعزازات نہ صرف پاکستانی سینما کی فنی مہارت کا اعتراف ہیں بلکہ عالمی سطح پر اس کی بڑھتی ہوئی پذیرائی کا ثبوت بھی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی فلم نایاب نے 2 بین الاقوامی اعزاز اپنے نام کرلیے

فلم فیسٹیول میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والوں میں چیئرمین، فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن شہزاد رفیق ، ڈسٹریبیوٹرندیم مانڈوی والا وزیر مملکت برائے تعلیم وجہیہ قمر،ڈائریکٹر جنرل، ڈی ای ایم پی ثمینہ فرزین، عمیر ناصر علی، رومینہ عمیر، اسامہ خان اور دیگر افراد نے شرکت کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news ایس سی او پاکستانی فلمیں ثمینہ پیزادہ چین دیمک شنگھائی تعاون تنظیم شہزاد رفیق فلم فیسٹیول نایاب یمنٰی زیدی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایس سی او پاکستانی فلمیں ثمینہ پیزادہ چین شنگھائی تعاون تنظیم شہزاد رفیق فلم فیسٹیول نایاب پاکستانی فلم فلم فیسٹیول

پڑھیں:

ایٹم بم، راکٹ لانچر، ایف 16؛ پاکستان بھر سے قیمتی اور نایاب گدھے بدین میں جمع

ملک بھر سے قیمتی اور نایاب گدھے بدین میں جمع ہو گئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق بدین کے علاقے ٹنڈو غلام علی میں گدھوں کی سالانہ قدیمی منڈی لگ گئی، جس میں پاکستان بھر سے نایاب اور قیمتی گدھے لائے گئے ہیں۔

گدھا منڈی میں سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان، پنجاب، کشمیر اور گلگت سے قیمتی گدھے اور خچر خرید و فروخت کے لائے گئے ہیں۔ قیام پاکستان سے قبل سے لگنے والی اس گدھا منڈی کا شمار ایشیا کی بڑی سالانہ گدھا منڈی میں ہوتا ہے۔

منڈی میں 20 ہزار روپے سے 5 لاکھ روپے تک کے گدھے اور خچر فروخت کے لیے موجود ہیں، جن میں ایٹم بم، راکٹ لانچر، کلاشنکوف، ایف سولہ، جی تھری نامی قیمتی گدھے اور خچر بھی  شامل ہیں۔

اس کے علاوہ خوبصورت اور پرکشش مادھوری، ریشما، کشمالہ، شرمیلا، شیری، نازو، روبی نامی گدھے بھی فروخت کے لیے لائے گئے ہیں۔  ان گدھوں کو دلہا اور گدھیوں کو دلہن کی طرح سجایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ قیام پاکستان سے قبل اور 10 سال قبل تک یہ سالانہ گدھا منڈی 10 محرم الحرام کو لگتی تھی جو اب 11 محرم کو لگائی جاتی ہے۔ بڑی تعداد میں گدھوں کی آمد کے باعث گدھوں کی خرید و فروخت کا سلسلہ گدھا منڈی میں تبدیل ہو گیا ہے۔

روس افغان جنگ میں بھی ٹنڈوغلام علی کی گدھا منڈی سے خریدے گے گدھوں اور خچروں نے ترسیل کی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ’’ڈرامہ انڈسٹری خواتین کےلیے غیر محفوظ ہے‘‘، ریحام رفیق کا انکشاف
  • سبز رنگ ،چین-یورپی یونین تعاون کا نمایاں رنگ ہے ،چینی وزارت خارجہ
  • ایٹم بم، راکٹ لانچر، ایف 16؛ پاکستان بھر سے قیمتی اور نایاب گدھے بدین میں جمع
  • پاکستان کی فلم ’دیمک‘ اور نایاب نے ایس سی او فلم فیسٹیول میں ایوارڈز حاصل کرلیے
  • اوساکا ایکسپو 2025 میں پاکستان کا پویلین عالمی توجہ کا مرکز  بن گیا
  • دنیا کا نایاب ترین نیا بلڈ گروپ دریافت؛ نام جانیے
  • ڈرامہ انڈسٹری خواتین کے لیے مکمل طور پر محفوظ نہیں، ریحام رفیق
  • پی ٹی آئی میں اندرونی اختلافات نمایاں، مشال یوسفزئی کا علیمہ خان کے بیٹے پر طنز
  • اسمبلیاں ماردھاڑ یا کے لیے نہیں بنیں،سعد رفیق