خاتون فاریسٹ افسر نے 18 فٹ لمبےکنگ کوبرا کو باآسانی پکڑکر سب کو حیران کردیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
بھارتی ریاست کیرالا میں محکمہ جنگلات کی ایک بہادر خاتون افسر نے 18 فٹ لمبے خطرناک کنگ کوبرا کو رہائشی علاقے سے بحفاظت پکڑلیا، جس کے بعد سوشل میڈیا پر ان کی بہادری کو کافی سراہا جا رہا ہے۔
یہ واقعہ کیرالا کے علاقے آنچومرتھوموٹ میں پیش آیا جہاں اچانک ایک بڑے سانپ کو چشمے میں تیرتے ہوئے دیکھاگیا جس کے بعد مقامی افراد نے فوری محکمہ جنگلات کو اطلاع دی اور فاریسٹ افسر ڈاکٹر جی ایس روشنی موقع پر پہنچیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون افسر نہایت مہارت کے ساتھ سانپ کو پکڑنے کی کوشش کرتی ہیں۔
خاتون افسر روشنی ایک چھڑی اور سانپ پکڑنے والے بیگ کے ساتھ سانپ کو قابو میں لانے کی کوشش کرتی ہیں اور کئی منٹ کی مسلسل جدوجہد کے بعد وہ سانپ کو بیگ میں ڈالنے میں کامیاب ہوجاتی ہیں۔
18 فٹ لمبے خطرناک سانپ کو پکڑنے کے بعد سوشل میڈیا پر خاتون افسر کی بہادری کو کافی سراہا جارہا ہے۔ محکمہ جنگلات اور مقامی افراد کی جانب سے بھی روشنی کے اس اقدام کی بھرپور تعریف کی جا رہی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق خاتون افسر ڈاکٹر جی ایس روشنی 8 سالوں سے محکمہ جنگلات میں خدمات انجام دے رہی ہیں اور اب تک 800 سے زائد سانپوں کو پکڑ چکی ہیں۔
خاتون افسر کا کہنا تھا کہ جنوبی کیرالا میں کنگ کوبرا کا آنا نایاب سمجھا جاتا ہے اور کنگ کوبرا کو پکڑنے کا یہ ان کی زندگی کا پہلا تجربہ تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: محکمہ جنگلات خاتون افسر سانپ کو کے بعد
پڑھیں:
کراچی کے مشہور ساحل پر لاکھوں سیپوں کا انوکھا نظارہ، ماہرین حیران
کراچی کی کلِفٹن بیچ پر ایک غیر معمولی اور حیران کن قدرتی منظر اُس وقت دیکھنے کو ملا جب ساحل پر لاکھوں زندہ سیپ (Oysters) اچانک اُمڈ آئے۔ عینی شاہدین کے مطابق ساحل کی ریت پر ہر طرف چمکتے ہوئے خول بکھرے ہوئے تھے، جن میں سے کئی ابھی تک زندہ تھے اور حرکت کررہے تھے۔
یہ منظر دیکھنے کے لیے شہریوں کی بڑی تعداد ساحل پر جمع ہو گئی، جنہوں نے سیپوں کے خول جمع کیے اور اس غیر معمولی واقعے کو اپنے موبائل کیمروں میں محفوظ کیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے یہ واقعہ سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث بن گیا اور تصاویر و ویڈیوز وائرل ہو گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: سوات کی روایتی خوراک گونگڑی میں خاص کیا ہے؟
ماہرینِ حیاتیات کے مطابق یہ مظاہرہ غیر معمولی سمندری لہروں اور ہوا کے رخ میں اچانک تبدیلی کی وجہ سے پیش آیا۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ٹیکنیکل ایڈوائزر، معظم خان کے مطابق تیز ہواؤں نے سمندر کی تہہ میں موجود سیپوں کو اُن کے قدرتی مسکن سے اکھاڑ کر ساحل تک پہنچا دیا۔
معظم خان نے وضاحت کی کہ اگرچہ عام طور پر آلودگی کی وجہ سے سیپ ہلاک ہوجاتے ہیں، لیکن اس موقع پر زندہ سیپوں کی بڑی تعداد یہ ظاہر کرتی ہے کہ یہ قدرتی لہروں کا نتیجہ تھا، نہ کہ آلودگی کا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان سیپوں میں بڑی تعداد میں ’بلڈ کلیمز‘ین حیران بھی شامل تھے، جو سمندری بائیوالو (دو خول والے) جانوروں کی ایک قسم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیونا مچھلی چھ کروڑ سے زائد میں فروخت
واقعے کے بعد کلِفٹن کنٹونمنٹ بورڈ نے فوری صفائی مہم شروع کر دی اور بھاری مشینری کے ذریعے سیپوں کی باقیات کو ہٹانے کا کام جاری رکھا۔ گرمی کے باعث جب یہ مخلوق مرنے لگی تو تیز بدبو نے ماحول کو متاثر کیا، جس پر بروقت اقدامات کیے گئے۔
واضح رہے کہ سیپ سمندری خول دار جاندار ہوتے ہیں جن کا گوشت کئی ایشیائی ممالک، جیسے تھائی لینڈ، چین، کوریا، ملائیشیا اور انڈونیشیا میں لذیذ خوراک سمجھا جاتا ہے۔ بعض اقسام جیسے کہ پرل اویسٹر، نایاب طور پر قدرتی موتی بھی پیدا کرتی ہیں، جو زیورات میں استعمال کیے جاتے ہیں۔
عموماً دنیا بھر کے ساحلوں پر سیپ کے خالی خول ملتے ہیں، لیکن اس بار کلِفٹن کے ساحل پر زندہ سیپوں کی بھرمار نے سب کو حیران کر دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ مظاہرہ ایک نایاب اور قابلِ مطالعہ قدرتی واقعہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اوسٹرز ساحل سمندر سیپی کراچی کلفٹن بیچ