ایس آئی ایف سی کی بدولت توانائی کے شعبے کا خود انحصاری کی طرف سفر تیز
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی قیادت میں توانائی کے شعبے کا خود انحصاری کی طرف سفر تیز تر ہوگیا۔
ویژن 2031 کے تحت قابل تجدید توانائی کی ترقی، کوئلہ اور فرنس آئل کے بجائے ہائیڈرل، سولر اور سی این جی کی جانب منتقل ہوگی۔ سکھر میں 150 میگاواٹ اور گلگت بلتستان میں 1 میگاواٹ سولر کا منصوبہ مکمل کر لیا گیا۔
’’سینرجی کو‘‘ کی 1 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری سے اپنی ریفائنریز کی ’’یورو وی‘‘ معیار کے مطابق اَپ گریڈ یشن جاری ہے۔ ماڑی پیٹرولیم کا ’’غازی فیلڈ‘‘ میں تیسرا ایپریزل ویل کامیابی سے مکمل ہوگیا۔
سعودی عرب کی 101 ملین ڈالر کی امداد سے آزاد کشمیر میں 70 میگاواٹ کے دو ہائیڈرو منصوبوں اور کراچی میں 3 گیگاواٹ کے سولر پلانٹ پر کام جاری ہے۔
ورلڈ بینک نے ڈیجیٹل معیشت کے لیے 149.
شنگھائی الیکٹرک کی تھر کول بلاک-1 میں سرمایہ کاری کی گئی جبکہ جینکو III اور ننگبو گرین لائٹ کے تھرمل پلانٹ کو 300 میگاواٹ سولر میں تبدیلی کا معاہدہ کیا گیا۔
ایس آئی ایف سی کی سرپرستی میں آئیسکو، فیسکو اور گیپکو جیسے ڈِسکوز کی نجکاری کے لیے منصوبے جاری ہیں جبکہ ’’کے الیکٹرک‘‘ کے 2 بلین ڈالر کے اصلاحاتی منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے۔
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے سعودی عرب، یو اے ای اور آذربائیجان سے سرمایہ کاری کے معاہدے کیے گئے جبکہ نئی توانائی پالیسی کے تحت او جی ڈی سی ایل، راجیان 11 اور اوپیک پلس جیسے منصوبے ترقی کی طرف گامزن ہیں۔
پاکستان اور روس کی براہِ راست ریل سروس، ڈیجیٹل اور اقتصادی تعاون کا آغاز کیا گیا۔ حکومت کی گیس کے 35 فیصد شیئر کی نجی فروخت کی منظوری سے 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایس آئی ایف سی سرمایہ کاری ڈالر کی
پڑھیں:
ایس ائی ایف سی کے اقدامات سے کان کنی شعبے کی ترقی اورسرمایہ کاری میں اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)اسپیشل انوسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد کانکنی کے شعبے میں تیزی سے سرمایہ کاری ہورہی ہے۔ پاکستان کی اس شعبے میں آمدنی 2030 تک 8 ارب ڈالر سے بڑھ سکتی یے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں کیا۔
نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ 2025 سے خطاب میں ماہرہن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جی ڈی پی میں کانکنی کے شعبے کا حصہ صرف دو سے تین فیصد ہے جبکہ پاکستان میں ان معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں جن کی دنیا کو اس وقت طلب ہے۔ سمٹ سے لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین محمد سہیل تبہ، نیشنل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس احمد شیخ، انشورنس بروکریج فیبیلٹی کے بانی حسن آر محمد سمیت ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے خطاب کیا۔ سمٹ میں پاکستان میں کانکنی اور توانائی کے شعبے کی ترقی، معاشی ترقی اہمیت، رسک مینجمنٹ کے لئے خصوصی انشورنس، اور ٹیکنالوجی خصوصا مصنوعی ذہانت کے استعمال پر کلیدی خطاب کئے گئے
پاکستان میں کتنی معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع کے حوالے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں لکی سیمنٹ اور لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل تبہ کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کانکنی کا شعبے اب توجہ دی جارہی ہے۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں خوشحالی لانے کے علاؤہ تیز رفتار معاشی ترقی اور زرمبادلہ کے حصول میں معاون ہوگا۔ پاکستان میں معدنی ذخائر کا حجم بہت زیادہ ہے۔ صرف چاغی میں ہی سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین ڈالر کے ذخائر ہیں۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ اس موقع پر خطاب میں فیڈیںلیٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد کا کہنا تھا کہ کانکنی کو ترقی دینے کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
نیچرل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس الدین شیخ کا کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ ملک کے ہر صوبے میں معدنیات کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ مگر کانکنی کا شعبے کے معیشت میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ایس آئی ایف سی نے اس شعبے کی ترقی کے لئے کام کررہی ہے امید ہے کہ آئندہ چند سال میں ملکی کانکنی کی صنعت 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔ ریکوڈک سمیت کی اور غیر کی کمپنیاں آرہی ہیں۔