مائیکروسافٹ کا پاکستان چھوڑنا ارباب اختیار کے لیے انتباہ ہے
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر)معروف معاشی مبصر اور اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ پاکستان میں مائیکروسافٹ کے دفاتر کی بندش ملکی ڈیجیٹل معیشت کے لیے ایک سنگین انتباہ ہیاور اگرفوری اصلاحی اقدامات نہ کیے گئے تو یہ رجحان دیگر شعبوں تک پھیل جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مائیکروسافٹ کا پچیس سالہ آپریشن بند کرنا پاکستان میں غیر مستحکم معیشت متضاد پالیسیوں اور عدم تسلسل کا واضح اظہار ہے۔ اگرچہ کمپنی اسے عالمی سطح پر تنظیم نو کا حصہ قرار دے رہی ہے تاہم ویتنام اور مصر جیسے ممالک میں اپنے دفاتر برقرار رکھنا اور بھارت میں تین ارب ڈالر کی نئی سرمایہ کاری کا فیصلہ جبکہ پاکستان سے نکل جانا اس بات کی علامت ہے کہ سرمایہ کار یہاں طویل المدتی منصوبہ بندی کو محفوظ نہیں سمجھتے ہیں۔شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ مائیکروسافٹ نے دنیا بھر میں نو ہزار سے زائد ملازمین کو نکالاہیلیکن صرف انہی ممالک سے نکلا جہاں پالیسیاں غیر یقینی سیاسی حالات غیر مستحکم اور پالیسی فریم ورک غیر پیشہ ورانہ تھا۔شاہد رشید بٹ نے انکشاف کیا کہ 2022 میں بل گیٹس نے پاکستانی قیادت سے ملاقات کی اور ٹیکنالوجی شعبے میں سرمایہ کاری کی دلچسپی ظاہر کی لیکن سیاسی اکھاڑ پچھاڑ اور ادارہ جاتی غیرفعالیت کے باعث یہ موقع ضائع ہو گیا اور کمپنی نے ویتنام میں سرمایہ کاری شروع کر دی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آئی ایم ایف سخت ٹیکسیشن کی بجائے پائیدار معاشی ترقی کو ترجیح دے:ابراہیم مراد
ویب ڈیسک :سابق وزیر ابراہیم مراد نے کہا کہ آئی ایم ایف سخت ٹیکسیشن کی بجائے پائیدار معاشی ترقی کو ترجیح دے۔
ابراہیم مراد نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کی مڈل کلاس 70 فیصد تک سکڑ چکی ہے، 44.7 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے، گزشتہ 8 سے 10 سہ ماہیوں میں صنعتی پیداوار مسلسل تنزلی کا شکار رہی ہے، کاروبار معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، ریاست کو ان کا تحفظ یقینی بنانا چاہئے، سرمایہ کاری روزگار، پیداوار اور معاشی استحکام کی بنیاد ہے۔
سکولوں کی انسپکشن کرنے والے افسران کی آن لائن مانیٹرنگ کا فیصلہ
سابق وزیر کا مزید کہنا تھا کہ بھاری ٹیکسیشن اور مہنگائی کاروباری مارجن کو شدید متاثر کر رہی ہے، سرمایہ کاری کے فروغ سے مڈل کلاس کو استحکام اور صنعت کو نئی جہت ملے گی، معیشت کی بحالی سرمایہ کاروں کو بااختیار بنانے سے ممکن ہے، بوجھ ڈالنے سے نہیں۔