بہادر خاتون فاریسٹ افسر نے 18 فٹ لمبے کنگ کوبرا کو قابو کرلیا، ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
کیرالا: بھارتی ریاست کیرالا میں محکمہ جنگلات کی ایک دلیر خاتون افسر ڈاکٹر جی ایس روشنی نے 18 فٹ لمبے خطرناک کنگ کوبرا کو مکمل مہارت کے ساتھ پکڑ کر سب کو حیران کر دیا۔
یہ واقعہ آنچومرتھوموٹ نامی علاقے میں پیش آیا جہاں یہ دیو قامت سانپ ایک چشمے میں تیرتا ہوا پایا گیا۔
مقامی لوگوں کی اطلاع پر موقع پر پہنچنے والی فاریسٹ افسر روشنی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گئی، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ انتہائی پرسکون انداز میں ایک چھڑی اور مخصوص بیگ کی مدد سے سانپ کو قابو میں لا رہی ہیں۔
کئی منٹ کی محنت اور خطرناک صورتحال کے باوجود، انہوں نے بغیر کسی نقصان کے کنگ کوبرا کو بیگ میں ڈال دیا۔ اس بہادری پر انہیں محکمہ جنگلات، سوشل میڈیا صارفین اور مقامی افراد کی جانب سے زبردست خراجِ تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر جی ایس روشنی گزشتہ 8 سال سے محکمہ جنگلات سے وابستہ ہیں اور اب تک 800 سے زائد سانپوں کو کامیابی سے پکڑ چکی ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Dr Roshni_ (@_.
ان کا کہنا ہے کہ جنوبی کیرالا میں کنگ کوبرا کا آنا بہت نایاب ہوتا ہے، اور یہ پہلا موقع تھا کہ انہوں نے اس قسم کے سانپ کو قابو کیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کنگ کوبرا
پڑھیں:
آئرلینڈ: آسمان پر چمکتی پراسرار روشنی کا راز کھل گیا
آئرلینڈ کے مختلف علاقوں میں آسمان پر بدھ کی شب نمودار ہونے والی ایک چمکتی ہوئی پراسرار روشنی نے لوگوں کو حیران کر دیا تھا۔ کئی عینی شاہدین نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ یہ روشنی ایک ہالے کی شکل میں دکھائی دی اور اس کی رفتار میں وقفے وقفے سے تبدیلی آ رہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ’ایلین خلائی جہاز‘: پراسرار شے ناسا کے اسپیس شپ کے نزدیک پہنچ گئی
یہ منظر پورٹ گلنون سے لے کر کاؤنٹی کلڈیر تک دیکھا گیا اور لوگوں نے انٹرنیٹ پر اس عجیب مظہر پر طرح طرح کے تبصرے کیے۔
ماہرین کے مطابق آسمان میں دکھائی دینے والی یہ روشنی دراصل ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کے فالکن 9 راکٹ کے ملبے کا نتیجہ تھی جو فلوریڈا سے بدھ کے روز لانچ کیا گیا تھا۔
تحقیق کے مطابق راکٹ کے اضافی ایندھن کو خلا میں خارج کرتے وقت وہ جم کر برف بن گیا جس نے زمین پر سے آنے والی روشنی کو منعکس کر کے آسمان پر یہ چمکتا ہوا منظر پیدا کیا۔
مزید پڑھیے: مریخ پر زندگی کے آثار: نئے اور مضبوط سراغ مل گئے
ماہرین نے تصدیق کی ہے کہ راکٹ کا پرواز کا راستہ انہی علاقوں سے گزرتا ہے جہاں روشنی دیکھی گئی تھی۔
اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک کی کمپنی دنیا بھر میں اسٹارلنک سیٹلائٹ سروس چلاتی ہے جو کم مدار میں ہزاروں مصنوعی سیارے بھیجتی ہے۔
خلائی امور کے ماہر لیو اینرائٹ کے مطابق راکٹ سے ایندھن خارج کرنا ایک معمول کا عمل ہے تاکہ اندر دباؤ بڑھنے سے دھماکے کا خطرہ نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ آئرلینڈ سے اس منظر کا دکھائی دینا محض روشنی کے زاویوں اور موسمی حالات پر منحصر تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سب روشنی کے زاویوں پر منحصر ہوتا ہے اور سچ یہ ہے کہ آئرلینڈ سے آسمان میں کچھ دیکھنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔
لیو اینرائٹ نے کہا کہ یقیناً ایسے مناظر پہلے بھی دکھائی دیے ہوں گے مگر بادلوں یا موسم کی وجہ سے ہم انہیں دیکھ نہیں سکے۔
مزید پڑھیں: ہارورڈ ماہر فلکیات کا خدا کے وجود پر حیران کن مؤقف، سائنس اور مذہب قریب آ گئے؟
ماہرین کے مطابق آئرلینڈ کی جغرافیائی پوزیشن ایسی ہے کہ وہ فلوریڈا سے چھوڑے جانے والے راکٹوں کے راستے کے بلند ترین حصے پر واقع ہے جس کے باعث یہاں ایسے خلائی مظاہر زیادہ دکھائی دیتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئرلینڈ آئرلینڈ کی پراسرار روشنی آئرلینڈ کے آسمان پر پراسرار روشنی