فہد مصطفیٰ کی بچپن کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل، صارفین کے دلچسپ تبصرے
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
پاکستان شوبز کے مشہور اداکار اور میزبان فہد مصطفیٰ کی بچپن کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہونے والی اس ویڈیو میں فہد مصطفیٰ کو ایک سندھی ڈرامے میں کردار ادا کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔ کیونکہ سندھی فہد کی مادری زبان ہے اس لئے وہ با آسانی محض 7 سے 8 برس کی عمر میں سندھی زبان میں بنے ڈرامے میں اداکاری کے جوہر دکھا رہے ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین اس ویڈیو پر فہد مصطفیٰ کی حالیہ رنگ و روپ کا موازنہ کر رہے ہیں کیونکہ بچپن کی اس ویڈیو میں فہد کا رنگت کافی گہری ہے جبکہ اب وہ بےحد گورے ہوچکے ہیں۔
https://www.
صارفین کا کہنا ہے کہ فہد مصطفیٰ نے بےشمار بیوٹی ٹریٹمنٹس کروا رکھے ہیں تاہم فہد خود بھی براہ راست اپنے مشہور شو میں اس بات کا کئی مرتبہ اعتراف کر چکے ہیں کہ انہوں نے اپنی اسکرین لُک بہتر بنانے اور جلد کو گورا کرنے کیلئے کئی مرتبہ گلوٹاتھایون کے انجیکشن لگوائے ہیں۔
گلوٹاتھایون جلد کی رنگت کو نکھارنے، مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے اور جسم سے زہریلے مادوں کو نکالنے میں مدد کرتا ہے تاہم کئی لوگ اس انجیکشن کو لگوانا مضر صحت بھی سمجھتے ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا فہد مصطفی
پڑھیں:
دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت والی نیوز اینکر متعارف، ویڈیو وائرل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک اور تاریخی سنگِ میل عبور کر لیا گیا، برطانوی چینل 4 نے دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت (اے آئی) پریزنٹر متعارف کرا دی، جس کے بعد عالمی میڈیا انڈسٹری میں ہلچل مچ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چینل 4 نے 20 اکتوبر کو تجرباتی طور پر اپنی اسکرین پر اے آئی سے تیار کردہ خاتون پریزنٹر کو ڈاکیومنٹری کی میزبانی کے لیے پیش کیا۔ حیرت انگیز طور پر ناظرین یہ محسوس ہی نہ کر سکے کہ وہ کسی انسان کو نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت سے تخلیق کردہ ماڈیول کو دیکھ رہے ہیں، جس کا لہجہ، چہرے کے تاثرات اور آواز کا اتار چڑھاؤ بالکل انسانی محسوس ہوتا تھا۔
پروگرام کے دوران اے آئی پریزنٹر نے ناظرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے سالوں میں مصنوعی ذہانت دنیا بھر کے شعبوں کو بدل کر رکھ دے گی، اور کئی لوگ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں، جن میں کال سینٹر ورکرز، کسٹمر سروس ایجنٹس اور حتیٰ کہ ٹی وی پریزنٹرز بھی شامل ہیں۔ اسی لمحے اس نے انکشاف کیا کہ وہ خود حقیقی نہیں بلکہ ایک اے آئی پریزنٹر ہے جسے برطانوی ٹی وی نے تخلیق کیا ہے۔
یہ تجربہ نہ صرف ٹیکنالوجی کی برق رفتاری سے ترقی کی علامت ہے بلکہ یہ سوال بھی پیدا کرتا ہے کہ جب اے آئی اتنی حقیقی، کم خرچ اور مؤثر شکل اختیار کر لے تو پھر میڈیا، صحافت اور تخلیقی صنعتوں میں انسانوں کا مستقبل کیا ہوگا؟
عالمی سطح پر میڈیا سے وابستہ افراد نے چینل 4 کے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس رجحان کو انسانی ملازمتوں کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ہالی ووڈ اداکار ایک اے آئی اداکارہ کی تخلیق کے خلاف احتجاج کر چکے ہیں، جبکہ البانیہ میں اے آئی وزیر اور جاپان میں ایک سیاسی جماعت کی قیادت بھی مصنوعی ذہانت کے حوالے کی جا چکی ہے۔