اجرک والی نمبر پلیٹس کی مفت فراہمی کیلیے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
سندھ حکومت کی جانب سے اجرک والی نمبر پلیٹس مفت فراہمی اورگاڑیوں پر لگی رجسٹریشن نمبر کی تختیاں تبدیل کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کردی گئی۔
سماجی کارکن اور کراچی نوجوان تحریک کے چیئرمین فیضان حسین نے سندھ ہائیکورٹ میں یہ درخواست دائر کی جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سندھ حکومت کے نمبر پلیٹس کی تبدیلی کے فیصلے سے غریب شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق نئی نمبر پلیٹ نا لگانے والے شہریوں کی گاڑیاں ضبط کرلی جائیں گی۔ شہریوں نے پرانی نمبر پلیٹس رقم کی ادائیگی کے بعد حاصل کی تھیں۔ حکومت کو نئی ڈیزائن کی نمبر پلیٹ مفت فراہم کرنی چاہیں جبکہ پرانی نمبر پلیٹس بھی حکومت کی جاری کردہ ہی تھی۔
درخواست مین فیضان حسین نے مؤقف اختیار کیا کہ نئی نمبر پلیٹس کی غیر موجودگی پر جرمانے اور ضبطگی کی کوئی وجوہات نہیں ہیں۔ موٹر وہیکل اور ٹریفک پولیس نئی نمبر پلیٹس کی بنیاد پر کاروبار شروع کردیا ہے۔ اور نئی نمبر پلیٹ کے حصول کے لیے رقم وصول کی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی میں شہریوں کو اجرک والی مفت نمبر پلیٹ فراہم کرنے والی جماعت کے دفتر پر چھاپہ، متعدد گرفتار
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ سرکاری ادارے نئی نمبر پلیٹس مہینوں انتظار کروا رہے ہیں جبکہ ٹریفک پولیس کی جانب سے کراچی کے شہریوں کو غیر ضروری طور پر ہراساں کیا جارہا ہے۔
درخواست میں عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی ہے کہ حکومت کو شہریوں کو مفت نئی نمبر پلیٹس جاری کرنے کا حکم دیا جائے۔ شہریوں پر جرمانے اور گاڑیوں کی ضبطگی بند کی جائے۔
درخواست میں سیکریٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، موٹر وہیکل رجسٹریشن ونگ اور ڈی آئی جی ٹریفک کو فریق بنایا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نئی نمبر پلیٹس نمبر پلیٹس کی نئی نمبر پلیٹ شہریوں کو
پڑھیں:
چیئرمین پی ٹی اے کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ میں اپیل دائر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کو چیلنج کر دیا ہے، چیئرمین نے پیر کو انٹرا کورٹ اپیل دائر کی، جو کہ انٹرا کورٹ اپیل آرڈیننس 1972 کے تحت فائل کی گئی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اپیل کنندہ نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں پہلے 24 مئی 2023 کو پی ٹی اے میں بطور ممبر (انتظامیہ) تعینات کیا گیا تھا، جس کے اگلے ہی روز یعنی 25 مئی 2023 کو ترقی دے کر چیئرمین پی ٹی اے بنایا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ نے عہدے سے ہٹانے کا جو فیصلہ سنایا ہے وہ غیر منصفانہ ہے اور اس کے خلاف اپیل اس لیے دائر کی گئی ہے تاکہ تقرری کو قانونی ثابت کیا جا سکے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے اپنی اپیل میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس کیس کو فوری سماعت کے لیے مقرر کیا جائے، تاکہ ادارے کے انتظامی معاملات میں غیر یقینی کی کیفیت ختم کی جا سکے، وہ اپنی تقرری کے تمام قانونی تقاضے پورے کر کے اس عہدے پر فائز ہوئے تھے اور عدالت کے فیصلے سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج ہی ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ چیئرمین کی تعیناتی قانون کے مطابق نہیں کی گئی، جس پر فوری طور پر عمل درآمد کا حکم دیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد چیئرمین نے اپنی قانونی ٹیم کے مشورے سے انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔
خیال رہےکہ یہ معاملہ نہ صرف پی ٹی اے کے اندرونی انتظامی ڈھانچے پر اثر انداز ہوگا بلکہ ملکی سطح پر ٹیلی کام سیکٹر کے اہم فیصلوں پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔