متحدہ عرب امارات میں رہائشیوں کے لیے گاڑی کا ہونا ایک اہم ضرورت بن چکا ہے، تاہم بعض افراد روایتی بینک فنانس کی مدد سے گاڑی خریدنے سے محروم رہ جاتے ہیں یا پھر بینک لون کے لیے ڈاؤن پیمنٹ جمع کرنے میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ خاص طور پر نئے آنے والے، فری لانسرز اور نوجوان پیشہ ور افراد کے لیے گاڑی کی خریداری ایک چیلنج بن سکتی ہے۔
خلیج ٹائمز کے مطابق ایسے افراد کے لیے اب ایک نیا متبادل سامنے آیا ہے جسے ”رینٹ ٹو اون“ یا ”لیز ٹو اون“ پروگرامز کہا جاتا ہے۔ اس اسکیم کے تحت صارفین کو گاڑی خریدنے کے لیے نہ تو بینک لون کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ ہی کسی قسم کی ڈاؤن پیمنٹ کی ضرورت پڑتی ہے۔ صارفین صرف ایک مقررہ ماہانہ کرایہ ادا کرتے ہیں، جس میں گاڑی کی انشورنس، مینٹیننس اور رجسٹریشن شامل ہوتی ہے۔ لیز کے اختتام پر، صارف اپنی مرضی سے گاڑی خرید سکتے ہیں یا اسے واپس کر سکتے ہیں۔
رینٹ ٹو اون اسکیم کیسے کام کرتی ہے؟
رینٹ ٹو اون پروگرام روایتی کرایہ داری سے مختلف ہوتا ہے کیونکہ اس میں صارف کو گاڑی کی ملکیت کا اختیار دیا جاتا ہے۔ عموما روایتی گاڑی فنانسنگ میں تقریباً 20 فیصد ڈاؤن پیمنٹ اور 3 سے 5 فیصد سالانہ سود لگتا ہے، لیکن رینٹ ٹو اون پروگرام میں نہ تو کوئی ڈاؤن پیمنٹ، نہ سود اور نہ ہی کسی قسم کی فنانس چارجز اور پروسیسنگ فیس ہوتی ہے۔
تھرفٹی کار رینٹل کے منیجنگ ڈائریکٹر رہول سنگھ نے اس حوالے سے کہا، ’جو صارفین حال ہی میں یو اے ای آئے ہیں اور روزمرہ کی ضرورت کے لیے ایک قابل اعتماد گاڑی چاہتے ہیں، ان کے لیے روایتی فنانسنگ مشکل ہو سکتی ہے۔ ہمارے رینٹ ٹو اون پروگرام میں صارفین کو ایک ہی ماہانہ رقم ادا کرنی ہوتی ہے جو انشورنس، رجسٹریشن اور مینٹیننس کی خدمات شامل ہوتی ہے۔‘
ڈالر کار رینٹل کے جنرل منیجر مروان المولا نے خلیج ٹئمزسے اس ماڈل کی تعریف کی اور کہا، ’روایتی گاڑی فنانسنگ میں طویل مدتی قرض اور بڑی ڈاؤن پیمنٹ شامل ہوتی ہے، لیکن ہمارا رینٹ ٹو اون ماڈل صارفین کو 12 سے 60 ماہ تک گاڑی لیز پر دینے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ لیز کے اختتام پر، صارف ایک طے شدہ رقم ادا کر کے گاڑی خرید سکتے ہیں یا بغیر کسی جرمانے کے گاڑی واپس کر سکتے ہیں۔‘
پیشگی طے شدہ خریداری کی قیمت
اس اسکیم کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ گاڑی کی خریداری کی قیمت لیز شروع ہونے سے پہلے ہی طے کر دی جاتی ہے۔ یہ قیمت گاڑی کی متوقع قدر میں کمی، لیز کی مدت اور دیگر عوامل کے پیش نظر رکھی جاتی ہے، تاکہ لیز کے اختتام پر کسی قسم کی غیر متوقع صورتحال کا سامنا نہ ہو۔
رہول سنگھ کے مطابق، ’گاڑی کی خریداری کی قیمت لیز کے آغاز پر طے کی جاتی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ صارف کو بعد میں کسی اضافی قیمت یا تبدیلی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔‘
لیز کے بعد کی صورتحال
جب گاڑی کی لیز مکمل ہو جاتی ہے اور صارف گاڑی کا مالک بن جاتا ہے تو پھر گاڑی کی دیکھ بھال، انشورنس کی تجدید اور مرمت کی ذمہ داری صارف کی ہو جاتی ہے۔ تاہم، مروان المولا نے بتایا کہ اگر صارف چاہے تو اضافی سروس پیکجز بھی خرید سکتے ہیں تاکہ وہ سہولت اور سکون کو برقرار رکھ سکیں۔
اہلیت اور شرائط
یہ رینٹ ٹو اون اسکیم یو اے ای کے شہریوں اور غیر ملکیوں دونوں کے لیے دستیاب ہے۔ درخواست دہندہ کو اپنی آمدنی کا ثبوت فراہم کرنا ضروری ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ایک بنیادی کریڈٹ چیک بھی کیا جاتا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ صارف مالی طور پر اس اسکیم کو برداشت کر سکتا ہے۔
سنگھ کے مطابق، ’ہم اس ماڈل کو جتنا ممکن ہو سکے زیادہ سے زیادہ افراد کے لیے قابل رسائی بنانا چاہتے ہیں، لیکن اس کے لیے آمدنی کی تصدیق ضروری ہے تاکہ ہم اس بات کو یقینی بنا سکیں کہ صارف اپنی استطاعت سے زیادہ قرض نہ لے۔‘
ترقی اور امکانات
ڈالر کار رینٹل نے اپنی گاڑیوں کے پورے بیڑے کا 25 فیصد حصہ رینٹ ٹو اون اسکیم کے لیے مختص کر دیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے لوگوں میں اس ماڈل کے بارے میں آگاہی بڑھے گی، وہ اس اسکیم کا دائرہ مزید بڑھائیں گے۔ مروان المولا نے کہا، ’ہم توقع کرتے ہیں کہ اگلے 2 سے 4 سالوں میں روایتی بینک فنانسنگ کے ذریعے گاڑی خریدنے والے صارفین میں سے 20 فیصد اس ماڈل کی طرف منتقل ہو جائیں گے۔‘
رہول سنگھ نے مزید کہا، ’ہمارے صارفین روایتی قرضوں سے 5 سے 15 فیصد سالانہ بچت کر رہے ہیں، اور ہم توقع کرتے ہیں کہ اگلے دو سالوں میں اس اسکیم کی مقبولیت میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔‘

Post Views: 9.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ڈاو ن پیمنٹ رینٹ ٹو اون سکتے ہیں کرتے ہیں اس اسکیم لیز کے ا جاتی ہے اس ماڈل گاڑی کی جاتا ہے ہوتی ہے ہے اور کے لیے

پڑھیں:

اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ

وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے کیلئے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جو جلد نافذالعمل ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق نان فائلرز سے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ اقدام سے حکومت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم اس سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس سے عام شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز حکومت کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں، کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر اپنے محصولات کے ہدف سے پیچھے رہا۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہدف 3083 ارب روپے تھا، تاہم ایف بی آر صرف 2885 ارب روپے جمع کر سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا، یومیہ 50 ہزار سے زائد رقم نکلوانے پرٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کیا گیا، اس سے پہلے یومیہ 50 ہزار سےزائد رقم نکلوانے پر0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ہفتے بھر مندی کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں نئی جان، انڈیکس میں 2,000 پوائنٹس کا اضافہ
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • نان فائلرز سے اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس کی تیاری
  • نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس دینا ہوگا
  • اپنی چھت اپنا گھر اسکیم، ایک ماہ میں ریکارڈ قرضے بلا سود جاری
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • سرکاری ملازمین کیلیے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں بڑے اضافے کی منظوری
  • کینوا نے نیا ڈیزائن ماڈل اور جدید اے آئی فیچرز متعارف کرا دیے
  • وفاقی ملازمین کے ہائوس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • آئی فون 17 اب پاکستان میں بھی قسطوں میں ملنا شروع، قیمت کیا ہوگی؟