لکی مروت میں مارٹر گولہ پھٹنے سے 5 بچے جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں مارٹر گولہ پھٹنے سے 5 بچے جاں بحق جبکہ 12 زخمی ہوگئے۔
پولیس اور ریسکیو حکام کے مطابق مارٹر گولہ پھٹنے کا واقعہ لکی مروت کے نواحی گاؤں سر بند میں پیش آیا جہاں بچوں کو کھیتوں میں کھیل کے دوران ایک ماٹر گولہ ملا۔ جو ناسمجھی میں اپنے ساتھ رہائشی آبادی والے علاقے میں لے آئے۔
یہ بھی پڑھیں: رواں برس خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کا گراف کیسا رہا؟ محکمہ انسداد دہشتگردی کی رپورٹ جاری
پولیس نے بتایا کہ بچے مارٹر گولے کے ساتھ کھیل رہے تھے کہ اس دوران اچانک زوردار دھماکے سے پھٹ گیا۔ واقعے کے بعد مقامی افراد نے زخمیوں اور لاشوں کو اسپتال منتقل کرنا شروع کیا، جبکہ ریسکیو کی ٹیم بھی اطلاع ملتے ہی موقع پر پہنچ گئی۔
ریسکیو حکام نے بتایا کہ 5 بچے موقع پر جاں بحق ہوگئے جبکہ بچوں سمیت 12 افراد زخمی ہوگئے، جو لکی سٹی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
ریسکیو حکام کے مطابق جاں بحق بچوں کی شناخت زینت، پلواشہ، شائلا، مزمل اور رفی اللہ کے ناموں سے ہوئی ہے۔
پولیس حکام نے بتایا کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔ ابتدائی تفتیش سے لگ رہا ہے کہ یہ مارٹر گولہ پرانا تھا۔ تاہم بی ڈی یو کی ٹیم مزید تحقیقات کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دہشتگردی کے واقعات میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا استعمال، خیبرپختونخوا حکومت نے وفاق کو کیا تجویز دی؟
لکی مروت میں مارٹر گولہ پھٹنے کا اپنی نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے پہلے جمعے کی شب لکی مروت میں ایک گھر پر مبینہ گولہ گرنے سے ایک شخص جاں بحق جبکہ 3 خواتین زخمی ہوئی تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بچے جاں بحق پولیس ریسکیو حکام لکی مروت مارٹر گولہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بچے جاں بحق پولیس ریسکیو حکام لکی مروت مارٹر گولہ وی نیوز لکی مروت میں ریسکیو حکام
پڑھیں:
تربت میں نجی کیش وین پر ڈکیتی، 22 کروڑ روپے لوٹ لیے گئے
کوئٹہ:بلوچستان کے ضلع کیچ کے شہر تربت کے نواحی علاقے دشت کھڈان کراس پر ایم-8 شاہراہ پر نجی سیکیورٹی کمپنی کی کیش وین پر ڈاکوؤں نے حملہ کر کے 22 کروڑ روپے سے زائد رقم لوٹ لی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ ہائی پروفائل ڈکیتی کا واقعہ منگل کے روز پیش آیا جب کیش وین تربت سے گوادر کی جانب دو نجی بینکوں کی نقدی منتقل کر رہی تھی۔ لیویز ذرائع کے مطابق، لوٹی گئی رقم میں میزان بینک تربت برانچ کے 14 کروڑ 55 لاکھ روپے اور بینک الفلاح کے 7 کروڑ 50 لاکھ روپے شامل تھے۔
واقعے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق تین سے پانچ مسلح ڈاکو جو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے انہوں نے شاہراہ پر کیش وین کو روکنے کے لیے پہلے فائرنگ کی اور پھر ہتھیاروں کے زور پر سیکیورٹی گارڈز اور ڈرائیور ہر غمال بنا کر وین میں موجود کیش لے اُڑے۔خوش قسمتی سے اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ڈاکو کیش باکس سے پوری رقم لوٹ کر تیزی سے فرار ہو گئے۔
لیویز حکام نے بتایا کہ یہ ایک منصوبہ بند حملہ تھا اور ڈاکوؤں کو وین کی نقل و حرکت کی پیشگی معلومات تھیں جو اندرونی سازش کا امکان ظاہر کرتی ہیں واقعے کے فوراً بعد لیویز فورس اور پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کر دی اور سرچ آپریشن شروع کیا لیکن ڈاکو فرار ہونے میں کامیاب رہے۔
تحقیقات کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج، عینی شاہدین کے بیانات اور قریبی علاقوں سے موبائل ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے جن سے ملزمان تک پہنچنے میں مددگار ثابت ہوگا البتہ بلوچستان میں حالیہ مہینوں میں ڈکیتیوں اور لوٹ مار کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رواں سال مئی میں تربت کے مرکزی بازار میں ایک نجی بینک سے 25 ملین روپے لوٹے گئے تھے جس کی تحقیقات ابھی تک جاری ہیں، مقامی تاجروں اور شہریوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہائی ویز پر سیکیورٹی کو بہتر بنایا جائے اور جدید نگرانی کے نظام نصب کیے جائیں۔
ڈاکوؤں کو پکڑنے کیلئے پولیس کی خصوصی ٹیم تشکیل
بلوچستان پولیس کے اعلیٰ حکام نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو ڈاکوؤں کی گرفتاری کے لیے سرگرم ہے۔
ایک سینیئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس نیوز کو بتایا ہے کہ یہ واردات مقامی جرائم پیشہ گروہوں یا علیحدگی پسند عناصر کی کارروائی ہو سکتی ہے لیکن کسی گروہ نے ابھی تک ذمہ داری قبول نہیں کی۔
بینک حکام نے اپنے ملازمین کی حفاظت اور نقدی کی منتقلی کے عمل کو مزید محفوظ بنانے کے لیے اضافی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب یہ واقعہ گوادر پورٹ کی معاشی سرگرمیوں کے لیے اہم شاہراہ پر پیش آیا جو خطے کی معاشی ترقی کے لیے اہم ہے۔ مقامی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی وارداتیں علاقے میں سرمایہ کاری اور معاشی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہیں۔
لیویز حکام نے بتایا کہ تحقیقات مکمل ہونے پر مزید تفصیلات سامنے آئیں گی اور شہریوں سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری دیں۔