فارن فنڈنگ کیس کو 3سال گزر گئے ،کسی کو سزا دی گئی نہ ہی فیصلہ نافذ ہوا،اکبر ایس بابر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
فارن فنڈنگ کیس کو 3سال گزر گئے ،کسی کو سزا دی گئی نہ ہی فیصلہ نافذ ہوا،اکبر ایس بابر WhatsAppFacebookTwitter 0 3 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے بانی رکن اور فارن فنڈنگ کیس کے مرکزی فریق اکبر ایس بابر نے ایک اہم پیغام میں یاد دہانی کرائی ہے کہ3 برس قبل، 2 اگست 2022 کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی غیر قانونی فنڈنگ سے متعلق 70 صفحات پر مشتمل تفصیلی اور تاریخی فیصلہ سنایا تھا، جس پر تا حال کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ اکبر ایس بابر نے اس تاخیر کو ریاست، نظامِ قانون اور مقننہ کی بڑی ناکامی قرار دیا۔اکبر ایس بابر کے مطابق الیکشن کمیشن کے فیصلے میں واضح طور پر پی ٹی آئی کو غیر ملکی کمپنیوں اور افراد سے فنڈنگ، جعلی دستاویزات پیش کرنے، اور خفیہ بینک اکاونٹس چھپانے جیسے سنگین مالیاتی جرائم کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔
تاہم فیصلے کے باوجود 3 سال گزر چکے ہیں، نہ کسی کو سزا دی گئی اور نہ ہی فیصلہ نافذ ہوا۔اکبر ایس بابر نے سوال اٹھایا کہ اگر قانون پر عملدرآمد ہی نہ ہو تو کیا ایسی ریاست میں جمہوریت پنپ سکتی ہے؟ 2009 سے 2014 کے دوران پی ٹی آئی کو 7 ملین ڈالر زسے زائد غیر قانونی فنڈنگ موصول ہوئی، جس کے ناقابل تردید شواہد الیکشن کمیشن میں پیش کیے گئے لیکن جو سیاسی جماعتیں آج آل پارٹیز کانفرنسز میں آئین اور قانون کی پاسداری کا درس دے رہی ہیں، وہ خود آئین کی دھجیاں اڑا چکی ہیں۔ انہوں نے اے پی سی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آج تک پاکستان میں عوام کے حقوق کے تحفظ، معیاری تعلیم، بہتر صحت اور روزگار جیسے عوامی مسائل پر کوئی اے پی سی نہیں ہوئی۔ ملک میں آئین اور جمہوریت کی بحالی صرف اس لیے ممکن نہ ہو سکی کیونکہ قانون پر عمل نہیں کیا جاتا۔بانی رکن اکبر ایس بابر نے کہا کہ حکومت، ریاستی اداروں اور قانون نافذ کرنے والے حکام کی ذمہ داری ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کے فارن فنڈنگ کیس پر فوری عملدرآمد کرائیں تاکہ پاکستان میں حقیقی جمہوریت کا راستہ ہموار ہو سکے۔
فارن فنڈنگ کیس کی مجموعی طور پر 200 سماعتیں ہوئیں اور پی ٹی آئی کی جانب سے 50 سے زائد مرتبہ التوا کی درخواستیں دائر کی گئیں۔ الیکشن کمیشن نے بھی فیصلے میں لکھا کہ پی ٹی آئی نے تاریخی تاخیری حربے اپنائے۔اکبر ایس بابر نے کہا کہ جو رہنما میڈیا پر آئین اور قانون کی بالادستی کی بات کرتے ہیں، وہی پس پردہ اس مقدمے کو ایک دہائی تک لٹکانے کی کوشش کرتے رہے۔ یہ کیس ذاتی مقدمہ نہیں بلکہ قومی مفاد کا معاملہ ہے کیونکہ جس ملک میں قانون کی عملداری نہ ہو، وہاں جمہوریت پنپ نہیں سکتی۔انہوں نے عالمی مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فرانس میں فارن فنڈنگ کے باعث سب سے مقبول لیڈر کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکا گیا اور درجنوں سیاسی شخصیات کو سزائیں دی گئیں۔ رومانیہ میں روسی مداخلت کے الزام میں دو مقبول ترین لیڈروں کو نااہل قرار دیا گیا۔ اگر دنیا میں مقبولیت کو قانون پر فوقیت نہیں دی جاتی تو پاکستان میں کیوں مقبول لیڈروں کو قانون سے بالاتر سمجھا جا رہا ہے؟،اکبر ایس بابر نے اس امر پر زور دیا کہ اگر قانون میں کوئی سقم ہے تو پارلیمنٹ کو چاہیے کہ اس میں اصلاحات کرے، لیکن موجودہ صورت حال میں فیصلہ نہ ماننا انصاف اور جمہوریت دونوں کے لیے تباہ کن ہے۔انہوں نے کہا کہ فیٹف میں بھارت نے پی ٹی آئی رہنماوں کے بیانات بطور ثبوت جمع کرائے، جو قومی سلامتی کے تناظر میں تشویشناک ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرحکومت نے چینی درآمد کرنے کا ایک اور ٹینڈرجاری کردیا حکومت نے چینی درآمد کرنے کا ایک اور ٹینڈرجاری کردیا وانا ویلفیئر ایسوسی ایشن کے نمائندہ وفد کی زرعی یونیورسٹی ڈیرہ کے وی سی سے ملاقات عمران خان کی گنڈا پور کو عہدہ چھوڑنے کی ہدایت، ترجمان وزیر اعلی کے پی کا ردعمل سامنے آگیا پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کا 5اگست کو اسلام آباد نہ جانے کا فیصلہ حکومت کا غیر رجسٹرڈ عازمین سے بھی حج درخواستیں وصول کرنے کا فیصلہ ایرانی صدر سے اسحاق ڈار کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط بنانے کا اعادہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اکبر ایس بابر نے فارن فنڈنگ کیس الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کہا کہ
پڑھیں:
33 سال بعد واشنگٹن کا جوہری تجربات بحال کرنے کا فیصلہ
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز اس بات کی تصدیق کی کہ امریکا ایک بار پھر جوہری تجربات دوبارہ شروع کرے گا۔
تاہم، جب اُن سے یہ پوچھا گیا کہ آیا اس میں روایتی زیرِ زمین تجربات بھی شامل ہوں گے جو سرد جنگ کے دوران عام تھے، تو انہوں نے براہِ راست جواب دینے سے گریز کیا۔
’آپ کو بہت جلد معلوم ہو جائے گا، لیکن ہم کچھ تجربات کرنے جا رہے ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ نے پینٹاگون کو ایٹمی تجربات فوری طور پر دوبارہ شروع کرنے کا حکم دے دیا
یہ باتیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہیں، جب وہ فلوریڈا کے پام بیچ جا رہے تھے۔
’دیگر ممالک ایسا کر رہے ہیں، اگر وہ کر سکتے ہیں تو ہم بھی کریں گے، ٹھیک ہے؟‘
جمعرات کو صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال کے وقفے کے بعد فوری طور پر جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ’حالیہ ہتھیاروں کے تجربات ایٹمی نہیں‘ ٹرمپ کے ایٹمی تجربات کے اعلان پر روس کا رد عمل
ان کے اس اقدام کو چین اور روس جیسے حریف جوہری ممالک کے لیے ایک پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یہ غیر متوقع اعلان صدر ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر اس وقت کیا جب وہ میرین ون ہیلی کاپٹر میں سوار ہو کر چینی صدر شی جن پنگ سے جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں تجارتی مذاکرات کے لیے جا رہے تھے۔
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ صدر ٹرمپ کا اشارہ جوہری دھماکوں پر مبنی تجربات کی طرف تھا، جو نیشنل نیوکلیئر سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن انجام دیتی ہے یا جوہری صلاحیت رکھنے والے میزائلوں کی پرواز کے تجربات کی طرف۔
واضح رہے کہ پچھلے 25 سالوں میں شمالی کوریا کے 2017 کے تجربے کے سوا کسی بھی ملک نےکوئی جوہری دھماکا نہیں کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹروتھ سوشل جوہری دھماکا جوہری صلاحیت سرد جنگ شمالی کوریا صدر ٹرمپ فلوریڈا میرین ون ہیلی کاپٹر نیشنل نیوکلیئر سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن