پاکستان ایران کے درمیان 13 معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان اور ایران کے درمیان 12 معاہدوں و مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کردیئے گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی وزیراعظم ہاؤس آمد پر شاندار استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی، وزیراعظم محمد شہباز شریف نے معزز مہمان کا پرتپاک استقبال کیا۔ مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے ایرانی صدر کو گارڈ آف آنر پیش کیا جبکہ دونوں ممالک کے قومی ترانے بھی بجائے گئے۔
ایرانی صدر کے اعزاز میں ہونے والی اس تقریب کے دوران پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبہ جات میں تعاون کے فروغ کے لیے 12 معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط اور دستاویزات کا تبادلہ کیا گیا۔
دونوں ممالک کے درمیان سائنس و ٹیکنالوجی، آٓئی ٹی میں تعاون، سیاحت، ثقافت اور ورثہ کے تبادلے سے متعلق معاہدہ ہوا، میٹرولوجی، موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات سے نمٹنے میں اشتراک، میری ٹائم سیفٹی اور فائر فائٹنگ کے شعبے میں تعاون، عدالتی معاونت و اصلاحات سے متعلق ایم او یو، 2013ء کے فضائی سلامتی معاہدے کے تحت ذیلی ایم او یو کا تبادلہ، مصنوعات کے معیارات پر عملدرآمد کے معاہدے پر مفاہمتی یادداشت، سیاحتی و ثقافتی تعاون کے فروغ سے متعلق معاہدہ، فری ٹریڈ ایگریمنٹ پر عملدرآمد کے لیے مشترکہ اسٹیٹمنٹ کی تیاری کا معاہدہ کیا گیا۔
استقبالیہ تقریب میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر تجارت جام کمال خان، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر ریلوے حنیف عباسی سمیت وفاقی وزراء و اعلیٰ حکام موجود تھے۔
ایرانی صدر نے وزیراعظم سے اپنی کابینہ کے اراکین کا تعارف کرایا، بعدازاں ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے وزیراعظم ہاؤس کے سبزہ زار میں یادگاری پودا لگایا اور عالم اسلام کی ترقی و خوشحالی کے لیے خصوصی دعا کی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ (SDMA) پر دستخط کیا معنی رکھتے ہیں ۔۔؟سیکیورٹی ذرائع نے اہم تفصیلات شیئر کر دیں
لاہور ( طیبہ بخاری سے ) پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ (SDMA) پر دستخط دراصل کیا معنی رکھتے ہیں ۔۔؟ اس حوالے سے اہم تفصیلات سامنے آئی ہیں ۔
سیکیورٹی ذرائع نےمعاہدے کی’’ 8خصوصیات‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پہلی خصوصیت یہ ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اس تاریخی اور نہایت اہم سٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ (SDMA) پر دستخط اس کی سٹریٹجک نوعیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ اصل نکتہ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اس میں سٹریٹجک کیا ہے، نہ کہ پروپیگنڈا کرنے والوں کی گمراہ کن باتوں میں آیا جائے۔ سٹریٹجک پہلو یہ ہے کہ یہ معاہدہ کئی اہم نکات پر محیط ہے جن میں عسکری تعلقات، معاشی تعاون، جغرافیائی و علاقائی سلامتی اور عوامی روابط شامل ہیں۔
دوسری خصوصیت یہ ہے کہ اس تاریخی معاہدے کی منفرد خصوصیت یہ ہے کہ یہ صرف اوپر سے نیچے (Top to Bottom) نہیں بلکہ نیچے سے اوپر (Bottom to Top) بھی ہے۔
تیسری خصوصیت یہ ہے کہ نیچے سے اوپر (Bottom to Top) کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے عوام کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں جو اس معاہدے کے ذریعے مزید مضبوط ہوں گے۔ یہ معاہدہ صرف دونوں ممالک کی قیادت کے درمیان عہد و پیمان نہیں بلکہ عوام کی محبت اور لگن سے پھوٹنے والا رشتہ ہے، جسے سمجھنا نہایت ضروری ہے۔
190ملین پاؤنڈ کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
چوتھی خصوصیت یہ ہے کہ اگر ہم ماضی میں کسی بھی دو ممالک کے درمیان ہونے والے ایسے تاریخی معاہدوں کا جائزہ لیں تو ان کے لیے دو بنیادی شرائط رہی ہیں کہ فریقین ذمہ دار (Responsible) ہوں اور قابل (Capable) بھی۔ پاکستان اور سعودی عرب کا بھی یہی معاملہ ہے کہ دونوں ممالک اپنی صلاحیت اور بصیرت کے ساتھ ہمیشہ اپنے جغرافیائی سیاسی اقدامات میں اعلیٰ درجے کی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے آئے ہیں۔
پانچویں اہم بات یہ ہے کہ وہ چند نام نہاد دانشور جو اس معاہدے کو اپنی بے جا سوچ کے ذریعے موڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ یہ سب صرف چند لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے جان بوجھ کر کر رہے ہیں۔
چھٹی خصوصیت یہ ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب نے ہمیشہ خطرات کے دائرے کو انتہائی ذمہ داری کے ساتھ سنبھالا ہے اور مستقبل میں بھی خطے اور عالمی سطح پر اسی ذمہ داری کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔
ساتویں خصوصیت یہ ہے کہ یہ معاہدہ دونوں سٹریٹجک شراکت داروں کے وزن میں مزید اضافہ کرتا ہے تاکہ سلامتی کے شعبے میں درپیش چیلنجز اور خطرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔ یہ سلامتی انسانی تحفظ سے لے کر قومی سلامتی تک ہر پہلو پر محیط ہے.
دیشا پٹانی کے گھر کے باہر فائرنگ کرنے والے ملزمان پولیس مقابلے میں ہلاک
آٹھویں خصوصیت یہ ہے کہ یہ تاریخی معاہدہ ان دشمنوں کو روکنے اور باز رکھنے کا ذریعہ ہے جو ان دو برادر ممالک کے خلاف بلااشتعال جارحیت کا سوچتے ہیں۔ خاص طور پر ایسے دشمن جن میں تکبر اور سٹریٹجک غرور پایا جاتا ہے۔ اس لئے یہ تاریخی معاہدہ خطے اور دنیا میں امن و استحکام کا ضامن ہے.
مزید :